English   /   Kannada   /   Nawayathi

گیان واپی مسجد معاملہ :مندر مسجد کے موضوع پر الجھائے رکھنا بی جے پی کا کام : محبوبہ مفتی

share with us

:13ستمبر 2022(فکروخبرنیوز/ذرائع)گزشتہ روز وارانسی کی ضلعی عدالت نے گیان واپی معاملے میں ہندو فریق کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے۔ عدالت کے اس فیصلے سے مسلم فریق میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

اس درمیان گیان واپی مسجد معاملے میں جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ عدالتوں نے فیصلہ دیا تھا کہ مذہبی مقامات کی 1947 کی حالت کو برقرار رکھا جائے۔ بی جے پی بیروزگاری، غربت اور مہنگائی کو ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس لیے وہ مسجد اور مندر کے موضوع پر لوگوں کو الجھا کر رکھتی ہے تاکہ لوگوں نے توجہ اصل مسائل پر نہ جائے اور گیان واپی مسجد معاملے میں عدالت کا فیصلہ بی جے پی کے اسی بیانیے کی تائید کرتا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز گیان واپی معاملے میں وارانسی کی ضلعی عدالت نے کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے۔ اس کیس کی اگلی شنوائی 22 ستمبر کو ہوگی۔ اس کیس میں ہندو فریق کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ وشنو شنکر جین نے بتایا کہ عدالت نے مسلم فریق کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مقدمہ قابل سماعت ہے اور کیس کی اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔ گیان واپی کیس میں سماعت کرتے ہوئے وارانسی کی ضلعی عدالت نے ہندو فریق کی عرضی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ یہ کیس قابل سماعت ہے اور اس معاملے میں اگلی سماعت 22 ستمبر کو ہوگی۔ عدالت نے انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں گیان واپی مسجد کے احاطے میں پانچ ہندو خواتین کی طرف سے دائر کردہ مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ڈسٹرکٹ جج اے کے وشویش نے کیس کا فیصلہ سنایا اور معاملے کی مزید سماعت 22 ستمبر کو مقرر کی۔

وارانسی کی عدالت نے انجمن اسلامیہ مسجد کمیٹی کی درخواست (آرڈر 7 رول 11 سی پی سی کے تحت دائر کی گئی) کو خارج کر دیا جس میں پانچ ہندو خواتین (مدعی) کی طرف سے گیان واپی مسجد کے احاطے میں پوجا کرنے کے لیے دائر مقدمے کی برقراری کو چیلنج کیا گیا تھا۔مدعی نے کاشی وشوناتھ مندر کے ساتھ واقع مسجد کمپلیکس کی بیرونی دیوار پر شرنگار گوری کی پوجا کرنے کی اجازت مانگی ہے۔ انجمن اسلامیہ کمیٹی (جو وارانسی میں گیان واپی مسجد کا انتظام دیکھتی ہے) نے یہ استدلال کرتے ہوئے چیلنج کیا تھا کہ ہندو عبادت گزاروں کو قانون (پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991) کے ذریعے روکا جائے ہے۔

فریقین کو تفصیل سے سننے کے بعد ڈسٹرکٹ جج اے کے وشواش نے گزشتہ ماہ سماعت مکمل کی اور اپنا حکم محفوظ کر لیا تھا۔ مدعیان نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ مسجد کمپلیکس کسی زمانے میں ہندوؤں کا مندر تھا اور اسے مغل حکمران اورنگزیب نے منہدم کرنے کے بعد وہاں موجودہ مسجد کا ڈھانچہ بنایا تھا۔دوسری جانب انجمن مسجد کمیٹی نے اپنے اعتراض اور آرڈر 7 رول 11 کی درخواست میں دلیل دی کہ یہ مقدمہ خاص طور پر عبادت گاہوں (خصوصی انتظامات) ایکٹ 1991 کے ذریعہ ناقابل سماعت ہے۔

مدعی نے عدالت کے سامنے دلیل دی تھی کہ آرڈر 7 رول 11 سی پی سی کی درخواست کو الگ سے نہیں سنا جانا چاہیے اور کمیشن کی رپورٹ کے ساتھ اس پر غور کیا جانا چاہیے۔ مدعیان نے یہ بھی دلیل دی کہ انہیں گیان واپی مسجد کے سروے کی سی ڈی، رپورٹس اور تصاویر فراہم کی جائیں۔ تاہم مسجد کمیٹی نے دلیل دی کہ آرڈر 7 رول 11 سی پی سی کے تحت ان کی درخواست کو پہلے سنا جائے اور وہ بھی الگ سے۔مقامی عدالت وارنسی کے سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی سربراہی میں قبل ازیں مسجد کا دورہ کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کے لیے ایک سروے کمیشن مقرر کیا تھا۔ عدالت کو سروے رپورٹ 19 مئی کو موصول ہوئی تھی۔ سروے رپورٹ کو پیش کرنے سے پہلے ہی عدالت نے مقرر کردہ ایڈوکیٹ کمشنر کی طرف سے دی گئی عرضی پر اس جگہ کو سیل کرنے کا حکم دیا تھا کہ سروے کے دوران گیان واپی مسجد کے احاطے میں مبینہ شیو لِنگ پایا گیا تھا۔

وارانسی کے ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ جس جگہ پر مبینہ شیولنگ پایا گیا ہے اسے فوری طور پر سیل کر دیا جائے اور سیل کی گئی جگہ پر کسی بھی شخص کا داخلہ ممنوع قرار دیا جائے۔ دریں اثنا سُپریم کورٹ میں مسجد کمیٹی کی طرف سے ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس میں وارانسی کورٹ کے سروے کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔سُپریم کورٹ نے 17 مئی کو عرضی پر سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وارانسی میں سول جج سینئر ڈویژن کی طرف سے اس جگہ کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا جہاں گیان واپی مسجد کے سروے کے دوران مبینہ شیولنگ کے پائے جانے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن مسلمانوں کے مسجد میں نماز پڑھنے اور مذہبی رسومات ادا کرنے کے حق کو محدود نہ کریں۔

سُپریم کورٹ نے 20 مئی کو گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر تنازع کے سلسلے میں ہندو عقیدت مندوں کی طرف سے دائر مقدمہ کو وارانسی کی ضلعی عدالت میں منتقل کر دیا تھا۔ دریں اثنا یہ بھی حکم دیا گیا کہ اس کا 17 مئی کا عبوری حکم درخواست پر فیصلہ ہونے تک اور اس کے بعد 8 ہفتوں تک نافذ رہے گا۔اس کے ساتھ ہی جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت 20 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا