English   /   Kannada   /   Nawayathi

کئی دہائیوں میں بدترین جنگلات کی کٹائی نے اس علاقے کو دھول مٹی میں تبدیل کر دیا !

share with us

 

22/مارچ/2022(فکروخبر/ذرائع)جنوبی مڈغاسکر کے اس زرخیز کونے میں ہوا کو کم کرنے کے لیے چند درخت باقی رہ گئے ہیں، سرخ ریت ہر طرف اڑ رہی ہے کھیتوں، دیہاتوں اور سڑکوں پر۔ کھانے پینے کے سامان کے منتظر بچوں کی آنکھوں میں۔

روئٹرز کے مطابق چار سال کی خشک سالی، کئی دہائیوں میں بدترین جنگلات کی کٹائی نے اس علاقے کو دھول مٹی میں تبدیل کر دیا ہے۔

سات بچوں کی والدہ تارا جو اینجکی بیناتارا کے قریب ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایک پوسٹ کے قریب کھڑی تھیں، کا کہنا ہے کہ ’کٹائی کے لیے کچھ نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے پاس کھانے کے لیے کچھ نہیں ہے اور ہم بھوکے مر رہے ہیں۔

جنوبی مڈغاسکر میں اس وقت دس لاکھ سے زائد افراد کو اقوام متحدہ کی ایجنسی ڈبلیو ایف پی سے خوراک کی ضرورت ہے۔

تارا اپنے چار سالہ بیٹے اوورازا کو لے کر آئی تھیں جو غذائی قلت کا شکار تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’سات ہیں، اس لیے کھانا کافی نہیں۔‘

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خطے میں بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح تاریرا اور اس کے خاندان کو بعض اوقات کیکٹس کی ایک قسم کھانے سے روک دیا گیا ہے جسے مقامی طور پر راکیٹا کہا جاتا ہے، جو غذائیت کی کم مقدار فراہم کرتا ہے اور پیٹ میں درد کرتا ہے۔

دنیا کا چوتھا سب سے بڑا جزیرہ اور اپنے متنوع ماحولیاتی نظاموں کی وجہ سے مڈغاسکر ایک سرسبز قدرتی جنت کی تصویر پیش کرتا ہے۔ لیکن اس کے کچھ جنوبی علاقوں میں اب سب کچھ یکسر تبدیل ہو چکا ہے۔

جنوبی اینڈروئے علاقے کے گورنر سوجا لاہیمارو تسیمنڈیلاتسے کا کہنا ہے کہ ’ہم مڈغاسکر کو سبز جزیرہ کہتے تھے لیکن افسوس کی بات ہے کہ اب یہ ایک سرخ جزیرہ بن گیا ہے۔‘

مقامی حکام اور امدادی تنظیموں کے مطابق جنوب میں خوراک کا بحران برسوں بعد پیدا ہوا اور اس کی کچھ وجوہات ہیں جن میں خشک سالی، جنگلات کی کٹائی، ماحولیاتی نقصان، غربت اور آبادی میں اضافہ شامل ہیں۔

 

Urdu News

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا