English   /   Kannada   /   Nawayathi

سرمایہ ملت کے عظیم نگہبان، اور علم ومعرفت کا حسین سنگم تھے مفکراسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ 

share with us
madrasa riyazul jannah

لکھنؤ/4/ جنوری /2022ء گولڈن فیوچر ایجوکیشن اینڈ ویلفئر سوسائٹی کے تحت  مدرسہ ریاض الجنۃ(برولیا، ڈالی گنج)میں بعنوان ’مفکراسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ (علی میاں) عہد ساز شخصیت کے آئینے میں“ جلسہ کا  انعقاد حافظ محمدانس کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، اور اسلام کی انسانیت نواز تعلیمات کے پیش نظر ضرورت مندوں میں لحاف و کمبل تقسیم کئے گئے۔
      ڈاکٹر مولانا سعیدالرحمن اعظمی ندوی(مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء)  نے مفکر اسلام کی۲۲/ویں یوم وفات کے تعلق سے عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے ہوئے اپنی تحریر میں کہاکہ مفکر اسلام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی حسنی ندوی (رحمۃ اللہ علیہ) علم و فکر کے بحربیکراں،ظاہر وباطن، علم ومعرفت، قدیم وجدید کا حسین سنگم،عزم و استقلال کے پہ اڑ، مجموعہ کمالات، اورسرمایہ ملت کے عظیم نگہبان تھے، انکی شخصیت نہ صرف حق پرستی،جرأت وبے باکی سے عبارت تھی، بلکہ دور اندیشی اور بصیرت کا ایک بہترین امتزاج تھی،ان کی قیادت حکیمانہ، اور افکار نہایت روشن تھے،وہ انسانیت کے علمبردار، اور قومی یکجہتی کے علامت تھے،   مفکر اسلام ایک شخص نہیں بلکہ ایک کارواں،علم وعمل، فکرروشن سے اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ 
    مولانانے کہا کہ مفکر اسلام نے باہمی منافرت کودور کرنے کے لئے پیام انسانیت کا مؤثر فورم فراہم کیا، اورمسلک و مشرب کی حد بندیوں سے اوپر اٹھ کر فاصلوں کو سمیٹا،دوریوں کو مٹایا،اور قربتیں پیداکیں، یقینا انسانیت،حسن اخلاق وہ ہتھیار ہے جس سے کسی کابھی دل جیتا جاسکتا ہے،جو چیز ہماری شان امتیاز ہے وہ  انسانیت ہے، اور پیام انسانیت کا یہی وہ پیغام ہے، جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حضرت والا رحمہ اللہ نے زندگی کے آخری لمحے تک کوشش کی۔
    آج کے پر آشوب دورمیں ہرایک شخص اور برسراقتدار ذمہ داروں کے لئے ضروری ہے کہ انسانیت کے درد کو سمجھیں، حالات کو درست کرنے،اور آپسی بھائی چارہ کے راستے کو فروغ دیں، آج کے مسائل کا حل،ملک  وعوام کی خوشحالی وترقی کاراز  اسی پیغام میں مضمر ہے، وماعلینا الاالبلاغ۔
     ڈاکٹرمولاناذکی نور عظیم ندوی نے  مفکر اسلام کی بے مثال خصوصیات پرروشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مفکراسلام نے زمانہ کے تقاضوں اور چیلنجوں کے مطابق ایک کامیاب داعی،اور مبلغ کا کردار اداکیا،اور حالات ومسائل کا مناسب علاج فراہم کیا، ان میں علم وعمل، فکر کی بلندی اورانسانیت کی عظمت اتم درجہ میں موجودتھی اور مکتب فکرکے لئے قابل قبول اور محترم تھے۔
    ڈاکٹرمولانا محمدفرمان ندوی (استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء)نے کہا کہ:  مفکر اسلام عوام و خواص کے لئے سنگ میل تھے، مکاتب کاقیام،شریعت کی حفاظت، انسانیت کی خدمت، نوجوانوں کی تربیت، اور عالم اسلام کی فکری رہنمائی ان کی تعمیری خدمات کے جلی عنوانات ہیں، ان کے افکار پوری ملت کے لئے سرمایہ حیات ہیں۔
         مولانا محمدشمیم ندوی نے کہاکہ مفکر اسلام کی وفات (31/ دسمبر 1999ء) کاصدمہ،حق کی آواز اور  صدیوں میں پیدا ہو نے والی مایہ ناز ہستی کا صدمہ تھا، آپ کی شخصیت تما م ایوارڈوں سے بالاترتھی، ان کے سینے میں ایک تڑپتا ہوا دل تھا،جوقوم وملت کی بے لوث خدمات  کے جذبات سے پرتھا،مفکر اسلام نے دل کے دروازے پر باوقار انداز میں فرمایاتھاکہ ”تہذیب وتمدن، اور علوم وفنون کے آشیانے انسانیت کی شاخ پر قائم ہیں،اگر انسانیت کی شاخ باقی ہے،تو آپ جیسا چاہیں،ویسانشیمن بنالیں،لیکن شاخ ہی باقی نہ رہی تو نشیمن کا بقاکہاں؟“    توصیف کیا بیاں کریں ان کے کمال کی۔
    مولانامحمدفرمان  ندوی کی دعا(صوبہ،ملک  وعالم اسلام میں امن وامان قائم رہنے،عالمی وباء کرونا وائرس کے خاتمہ، دارالعلوم ندوۃ العلماء  ورمدارس عربیہ کی حفاظت اور مفکر اسلام کے لئے بلندئی درجات دعاکی گئی) پرجلسہ کا اختتام ہوا۔
     اس موقع پر خاص طور سے مولانا اطیع اللہ ندوی مولانااسحق ندوی، قاری حافظ حسان، مولاناراغب حسن ندوی،محمداسلام ندوی، محمدمعراج ندوی،محمدمشیر ندوی،حافظ انس،حذیفہ، شاداب،عبدالرحمن،حمزہ،ابراھیم، حنظلہ وغیرہ سمیت طلباء موجود تھے۔

(رپورٹ : حافظ انس )
 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا