English   /   Kannada   /   Nawayathi

غریبی کی وجہ سے کوئی بھوکا نہ سوئے ،تین ہفتوں میں ٹھوس لائحہ تیار کرنے کاسپریم کورٹ نے دیا حکم

share with us
community kitchen

:17نومبر2021(فکروخبر/ذرائع)غربت کے سبب ملک میں کوئی بھی بھوکا نہ سوئے اس بات کو یقینی بنانے کے لئےسپریم کورٹ نے منگل کو  ایک اہم پٹیشن پر سماعت کی اور حکومت ہند کو حکم دیا ہے کہ وہ تین ہفتے کے اندر اندر اس معاملے میں ایک ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرکے عدالت کے سامنے پیش کرے ۔ ایک طرح سے عدالت نے سرکا رکو یہ آخری موقع دیا ہے کہ وہ ’ویلفیئر اسٹیٹ ‘ کی ذمہ داری نبھانے کے لئے تیار رہے کیوں کہ سرکار کاکام صرف حکومت چلانا نہیں  ہے ، اپنے شہریوں کا خیال رکھنا بھی ہے۔ ۲۰۱۹ء میں کمیونٹی کچن کو فعال بنانے کے تعلق سے  داخل کی گئی پٹیشن پر  اب سماعت ہوئی جس میں چیف جسٹس  این وی رامنا کی صدارت والی سہ رکنی بنچ جس میں جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ہیما کوہلی بھی شامل تھے  نے حکومت کو کئی احکامات جاری کئے۔ 
 حکومت ہند کی طرف سے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال پیش ہوئے جبکہ عرضی گزار کرنن دھون کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ سپریم کورٹ فضیل ایوبی پیش ہوئے ۔ اس سلسلہ میں اب سپریم کورٹ تین ہفتے کے بعد سماعت کرے گا ۔

    یاد رہے کہ  چند ماہ قبل ہی ورلڈ ہنگر انڈیکس جاری کیا گیا تھا جس میں بھکمری کے معاملہ میں ہندوستان پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے بتایا گیا تھا ۔اس پر سیاسی  ہنگامہ بھی  ہوا تھا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔    جس پٹیشن پر سپریم کورٹ نے سماعت کی اس میں حکومت ہند کو بھی فریق بنایا گیا تھا ۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں ایسے صوبے ہیں جہاں لوگ غربت کے سبب بھوکے سو جاتے ہیں۔یہ کسی بھی مہذب معاشرے کے  لئے بہت شرمناک بات ہے کہ انسان بھوکا سو جائے  یا بھوک کی وجہ سے کسی کی جان چلی جائے چنانچہ اس  خلیج کو کم کرنے کے لئے کمیونٹی کچن کا مکمل خاکہ تیا رکرنے کی ہدایت حکومت کو دی جائے  ۔
 پٹیشن میں مزید کہا گیا تھا کہ کم از کم پورے ملک میں کمیونٹی کچن کے ذریعہ غریب لوگوں کو ایک وقت کا کھانا مہیا ہو سکے اور وہ بھوک سے ہلاک نہ ہوں۔ ۲۰۱۹ء میں ہی سپریم کورٹ نے ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب مانگا تھا کہ آخر اس سلسلہ میں کیا کیا جا رہا ہے چنانچہ جن حکومتوں کی جانب سے جواب نہیں دیا گیا ان پر پانچ پانچ لاکھ روپے کاجرمانہ عائد کیا گیا تھا اور اس طرح ایک کروڑ سے بھی زیادہ جرمانہ سپریم کورٹ میں جمع ہوا تھا ۔ایڈوکیٹ فضل ایوبی کے مطابق کورونا کے سبب اس پر سماعت ملتوی ہوتی گئی اور اب اس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی ہے۔
  چیف جسٹس کی صدارت والی سہ رکنی بنچ نے مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے پیش ہوئے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال سے کہا کہ اس سلسلہ میں ایک میٹنگ طلب کی جائے اور اس میں طے کیا جائے کہ آخر کمیونٹی کچن  بنانے کے لئے کیا کیا جا سکتا ہے اور کیسے لوگوں کو بھکمری سے بچایا جا سکتا ہے ؟ ایڈوکیٹ ایوبی کے مطابق  وزارت برائے کنزیومر افیئرس کی جانب سے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا گیا تھا اس سے بنچ مطمئن نہیں تھی کیونکہ اس میں کمیونٹی کچن کے تعلق سے کچھ بھی نہیں تھا جبکہ سوال یہ ہے کہ آخر کمیونٹی کچن کیسے پورے ملک میں قائم کیا جائے جو غریبوں کو کھانا کھلائے اور انہیں بھوک سے مرنے سے بچائے۔ چیف جسٹس نے انڈر سیکریٹیری کی جانب سے حلف نامہ دینے پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ مرکزی حکومت کمیونٹی کچن قائم کرنے کےسلسلے میں کیا اقدامات کررہی وہ ہمیں بتایا جائے کیوں کہ باقی تمام معلومات تو ہمیں حلف ناموں اور ریاستوں کے جواب سے موصول ہو گئی ہے۔ مرکزی حکومت اس سلسلے میںاپنے اقدامات کا ذکر کرے اور بتائے ملک گیر سطح پر کمیونٹی کچن کو فعال بنانے کے لئے اس نے کیا منصوبہ بنایا ہے اور اس پر کیسے عمل کرے گی۔ اس پرکے کے وینو گوپال نے کہا کہ کمیونٹی کچن کے لئے حکومت ضرور اقدامات کرے گی اور اسے فوڈ سیکوریٹی ایکٹ کے تحت ناگزیر بنایا جائے گا ۔

  اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بالکل ایسا ہی کیا جائے ورنہ حکومت تبدیل ہونے پر پالیسی تبدیل کرنے کے بہانے اسے بند بھی کیا جاسکتا ہے۔  ایڈوکیٹ ایوبی نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہماری طرف سے جو عرضی دی گئی تھی کہ کمیونٹی کچن کی ملک کو ضرورت ہے اس کو سپریم کورٹ نے قبول کر لیا اور اس کو ویلفیئر اسٹیٹ میں یقینی بنانے تک  کا حکم دے دیا ہے  ۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پوری امید ہے کہ تین ہفتے کے اندر اندر حکومت کی جانب سے ضرور کوئی کمیونٹی کچن کے لیے پالیسی تیار کی جائے گی اور اس سے بھکمری کا مسئلہ کافی حدتک ختم ہو جائے گا ۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا