English   /   Kannada   /   Nawayathi

قانون فطرت کے خلاف چینی حکومت کی بغاوت اسے کتنی مہنگی پڑ رہی ہے

share with us
کیا چین بچے پیدا کرنے کی حد کو ختم کرسکتا ہے؟

بیجنگ:31؍ جولائی 2021(فکروخبر/ ذرائع) چین کے محکمہ صحت نے 3 بچوں کی پالیسی پر عمل درآمد میں آسانی پیدا کرنے کے لیے اقدامات تجویز کیے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی صحت کمیشن کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میں کمیشن نے مقامی خاندانی منصوبہ بندی کے ضوابط پر بروقت نظرثانی کی تجویز دی ہے۔

کمیشن نے یہ بھی کہا کہ زچہ و بچہ کی بہتر دیکھ بھال کے لیے انتہائی معیار کے طبی وسائل تک رسائی مزید آسان بنائی جائے۔

نوٹس میں کہا گیا کہ کمیشن چائلڈ کیئر سروسز کی فراہمی کے لیے نجی شعبے کی شراکت کی بھی حوصلہ افزائی کرتا ہے، نیز ایک بچے والے کنبوں کے بچوں کے لیے ایک لیو سسٹم کی تشکیل کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ ان کے والدین پر توجہ دی جا سکے۔

کمیشن نے دیگر اقدامات بھی تجویز کیے ہیں، جن میں انتظامی امور کو درست کرنا، سرکاری سروسز کو بہتر کرنا، آبادی کی بہتر مانیٹرنگ اور آبادی سے متعلق پالیسی پر ریسرچ کو مستحکم کرنا شامل ہیں۔

 

ماضی میں چین کی پالیسیاں کیا تھیں؟

2016 میں جب حکومت نے ایک بچہ پیدا کرنے کی پالیسی کو ترک کیا تو اس کے بعد آنے والے دو سال تک بچوں میں اضافہ ضرور ہوا لیکن بچے پیدا کرنے کی شرح میں کمی کا جو رجحان تھا اس میں تبدیلی نہیں آئی۔

دی اکانومسٹ انٹیلجنس یونٹ میں معاشی امور کی سربراہ یوئے شو کہتی ہیں 'جب دو بچوں کی اجازت دی گئی تو وقتی طور پر بچوں کی شرح میں اضافہ ضرور ہوا لیکن یہ صرف وقتی ہی ثابت ہوا۔‘

چین کی آبادی کا رجحان کئی برسوں سے ون چائلڈ پالیسی سے منسلک تھا جو 1979 میں شروع کی گئی تاکہ آبادی پر کنٹرول کیا جاسکے۔

اس پالیسی کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ عائد کیا جاتا تھا، ملازمت سے نکال دیا جاتا اور کئی بار زبردستی ابارشن بھی کروایا جاتا تھا۔

اس پالیسی سے ملک کی آبادی میں جنس کا توازن بھی بگڑا۔ چینی ثقافت میں عموماً لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں کو زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔

سنگاپور نیشنل یونیورسٹی میں معاشرتی علوم کے ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر مو زینگ کہتے ہیں کہ 'یہ شادی کی مارکیٹ میں مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔ خاص طور پر ان مردوں کے لیے جن کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں۔‘

 

کیا چین بچے پیدا کرنے کی حد کو ختم کرسکتا ہے؟

چین کی اس برس ہونے والی مردم شماری کچھ ہی ماہ بعد ہوگی۔ ماہرین کا خیال تھا کہ اس سے پہلے بچے پیدا کرنے کی حد کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا لیکن چینی حکومت کے اعلان سے بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ حکام ابھی اس بارے میں احتیاط برط رے ہیں۔

لیکن بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اسے مکمل طور پر ختم کردینے سے اور دوسرے مسائل جنم لیں گے۔ ماہرین اس حوالے سے شہر اور گاؤں میں رہنے والے لوگوں کی تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

بیجنگ اور شہنگائی جیسے مہنگے شہروں میں رہنے والی خواتین تو شاید بچے پیدا کرنے میں دیر کریں یا پھر بلکل ایسا نہ کریں لیکن گاؤں دیہات میں رہنے والی آبادی ایسا نہیں کرے گی بلکہ وہ اپنے خاندان میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

اس پالیسی پر کام کرنے والے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا: 'اگر ہم یہ پالیسی ختم کردیں تو گاؤں دیہات میں رہنے والے لوگ بچے پیدا کرنے کے حق میں ہیں۔ اس سے دوسرے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔‘

ذرائع کے مطابق اس فیصلے سے بے روزگاری میں اضافہ اور غربت جیسے مسائل پیدا ہوں گے۔

ماہرین اس سے قبل یہ کہہ چکے ہیں کہ چین کی آبادی میں کمی سے دنیا کے دوسرے حصوں پر بھی گہرا فرق پڑ سکتا ہے۔

وسکانسن میڈیسن یونورسٹی میں کام کرنے والے سائنسدان ڈاکٹر یہ فوژیان کہتے ہیں کہ 'چین کی معیشت بہت تیزی سے آگے بڑھی ہے اور اس پر دنیا بھر کی بہت سے صنعتوں کا انحصار ہے۔ چین کی آبادی میں کمی کے اثرات پوری دنیا پر مرتب ہوں گے۔‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا