English   /   Kannada   /   Nawayathi

حضرت مولانا سيد محمد رابع حسنى ندوى دامت بركاتہم اور مجلس سماع واجازت حديث بروز جمعه  22 ذي القعده سنه 1442ه

share with us

از:ڈاكٹر محمد اكرم ندوى

آكسفورڈ

   "اسلام ميں نبى اكرم صلى الله عليه وسلم كے اقوال، افعال واحوال كى حفاظت كا جو غير معمولى انتظام ہوا اس كى كوئى مثال مذاہب واديان كى تاريخ ميں نہيں ملتى، علمائے اسلام نے حديثوں كو زبانى ياد كيا، انہيں تحريرًا ضبط كيا، اور پهر ان كى تدوين كا كام كيا، تيسرى صدى ميں امام بخارى، امام مسلم، امام ابو داود وغيره  نے بڑى جانفشانى سے  حديث كے مجموعے تيار كئے، وسطى ايشيا نے حديث كے ميدان ميں جو گرانقدر خدمات انجام دى ہيں ان سے مسلمان كبهى سبكدوش نہيں ہو سكتے، محدثين نے سندوں كے ذريعه حديثوں كى تحقيق كا جو معيار قائم كيا تها، وه اتنا مقبول ہوا كہ ہر دور ميں علماء اپنى اپنى سندوں سے حديث كى روايت كرتے رہے ہيں، يہاں تک کہ اس عاجز كو بهى اپنے شيوخ سے اجازتيں حاصل ہوئيں" ۔

            ان خيالات كا اظہار استاد محترم حضرت مولانا سيد محمد رابع حسنى ندوى دامت بركاتہم نے حديث كى اس مجلس ميں كيا جو السلام انسٹيٹيوٹ، آكسفورڈ/لندن نے منعقد كى تهى،  جس ميں آٹھ ہزار سے زياده طلبہ وطالبات نے شركت كى، شركاء ميں حديث سے اشتغال ركهنے والے دنيا كے مختلف علاقوں كے مشہور شيوخ بهى تهے، اس مجلس ميں مسلسلات اور اوائل سنبليہ كا سماع ہوا، يہ مجلس بڑى پر رونق اور روحانى تهى، اس كے انعقاد پر حاضرين نے اپنى بے انتہا مسرت كا اظہار كيا، اور اس ميں شركت كو اپنى خوش قسمتى تصور كيا ۔

استاد محترم كے شيوخ ميں  شيخ الحديث مولانا محمد زكريا كاندهلوى، مفكر اسلام حضرت مولانا سيد ابو الحسن على ندوى، شاه حليم عطا،  شيخ  عبد الفتاح ابو غده، مفتى احمد حسن خان  ٹونكى، شيخ يوسف نبہانى، شيخ عبد الستار دہلوى، شيخ عبد الباقى لكهنوى  رحمهم الله تعالى شامل ہيں، ان شيوخ سے اجازتوں كى تفصيل ميرے عربى مضمون (أعلى إجازات شيخنا العلامة الشريف محمد الرابع الحسني الندوي حفظه الله تعالى)، اور ميرى كتاب (بغية المتابع لأسانيد العلامة الشريف محمد الرابع) كے نئے ايڈيشن ميں ہے ۔

ميں نے مجلس كے شروع ميں  حديث واسناد كى تاريخ پر روشنى ڈالى، اور يه واضح كيا كہ كس طرح ہندوستان شاه ولى الله دہلوى كے عہد سے حديث كا سب سے بڑا مركز بن گيا، ان كے جانشين ان كے صاحبزادگان عالى قدر تهے، پهر شاه محمد اسحاق دہلوى نے ان كى جگہ لى، ان كے نماياں شاگردوں ميں شاه عبد الغنى دہلوى تهے، جو مولانا رشيد احمد گنگوہى وغيره رحمة الله عليہم كے شيخ تهے ۔

دار العلوم ندوة العلماء كى حديث كى سنديں بہت عالى تهيں، اس كے متعدد بانيوں كو مولانا فضل رحمن گنج مرادآبادى سے اجازت حاصل تهى جو براه راست شاه عبد العزيز دہلوى كے شاگرد تهے، بانيان ندوه كو شاه اسحاق دہلوى كے شاگردوں مولانا احمد على سہارنپورى اور شيخ نذير حسين محدث دہلوى سے بهى  اجازت حاصل تهى، ندوه كے بعض شيوخ علامہ حسين بن محسن انصارى يمانى كے بهى شاگرد تهے ۔

ندوه كے بانيوں ميں علامه عبد الحى حسنى رحمة الله عليه  كو بہت سى عالى سنديں حاصل تهيں، ان كے بعد ان كے صاحبزاده حضرت مولانا سيد ابو الحسن  على ندوى رحمة الله عليه كى اجازت عرب وعجم ميں مقبول ہوئى ۔

آج استاد محترم حضرت مولانا  سيد محمد رابع حسنى ندوى ان كے جانشين برحق ہيں، ان كى درج ذيل عالى سنديں ہيں:

1-         شاه ولى الله دہلوى  كى مسلسلات كا سماع آپ كو  شيخ الحديث مولانا محمد زكريا كاندهلوى سے حاصل ہے ۔

2-         شاه حليم عطا كے واسطہ سے آپ علامه حسين بن محسن انصارى سے روايت كرتے ہيں ۔

3-         مولانا عبد الباقى لكهنوى كے واسطه سے آپ مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادى سے  روايت كرتے ہيں ۔

4-         شيخ يوسف نبہانى كے واسطه سے آپ ابراہيم سقا وغيره سے روايت كرتے ہيں ۔

5-         اوائل سنبليہ كى آپ كى سب سے اونچى سند شيخ عبد الستار دہلوى كے واسطه سے ہے جو اس كى روايت  عبدالحق اله آبادى سے، اور وه  محمد قطب دهلوى سے اور وه  شاه  محمد اسحاق دہلوى سے كرتے ہيں.

سامعين نے شيخ محمد زياد تكلہ كى قراءت سے مسلسلات (مسلسل بالاوليه، مسلسل بقراءة سورة الصف، مسلسل بالمحبة، مسلسل بالحفاظ المتقنين، مسلسل بالفقہاء الحنفية)  اور اوائل سنبليه  كو آپ سے سنا اور آخر ميں استاد محترم حضرت مولانا شيد محمد رابع حسنى دامت بركاتہم نے حاضرين كو نصيحت كى، اسناد واجازت كى اہميت بيان كى، اور تمام سامعين اور ان كى اولاد كو عام اجازت دى ۔

اس كے بعد بحرين كے مشہور عالم ومحقق شيخ نظام يعقوبى نے خطاب كيا،  انہوں نے اس پر اپنى مسرت كا اظہار كيا كه انہيں آج استاد محترم كو ديكهنے، ان سے سماع اور اجازت كا موقع ملا، انہوں نے مزيد كہا كه  حضرت مولانا رابع صاحب صورت وسيرت ميں مفكر اسلام حضرت مولانا سيد ابو الحسن على ندوى كے مشابه ہيں، اس كے بعد انہوں نے حاضرين اور ان كى اولاد كو اجازت عامه دى ۔

سارے سامعين اور ان كى اولاد  كو  شيخ مجد مكى، شيخ محمد زياد تكله اور راقم سطور كى بهى اجازت عامہ حاصل ہوئى ۔

استاد محترم نے  اوائل ومسلسلات كو جس شوق سے سنا يه حديث سے آپ كى محبت كى دليل ہے، بہت سے طلبه نے خاص طور سے اس پر شكريہ ادا كيا كه حضرت مولانا نے اس عمر ميں اتنى طويل مجلس ميں شركت كى، الله تعالى آپ كى عمر ميں بركت دے، آپ كو صحت وعافيت سے ركهے، آپ كے فيوض كو عام كرے، اور ہم سب كو آپ سے زياده سے زياده استفاده كى توفيق دے، آمين ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا