English   /   Kannada   /   Nawayathi

بہار میں 30 اپریل تک مسجد کے دروازے بند، دیگر مذہبی مقامات پر بھی پابندی

share with us

:10اپریل(فکروخبرنیوز/ذرائع)کورونا کے بڑھتے انفیکشن کو دیکھتے ہوئے بہار میں اسکول-کالج اور کوچنگ انسٹی کو جہاں 18 اپریل تک بند کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے، وہیں 30 اپریل تک سبھی مذہبی مقامات پر لوگوں کی آمد و رفت پر روک لگا دی گئی ہے۔ گویا کہ اب مندر اور مسجد کے دروازے اس مہینے لوگوں کے لیے بند ہو گئے ہیں۔ نتیش حکومت نے کورونا انفیکشن پر کنٹرول کے پیش نظر یہ قدم اٹھایا ہے اور وزیر اعلیٰ نے ایک انتہائی اہم میٹنگ کے بعد یہ بھی فیصلہ لیا کہ آخری رسومات اور شادی کی تقریب میں 50 سے زائد لوگوں کی شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق میٹنگ کے دوران گورنر سطح پر کل جماعتی میٹنگ کرانے پر بھی غور و خوض ہوا اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آٹھ یا دس دنوں کے اندر کل جماعتی میٹنگ طلب کی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں سبھی پارٹیوں کے لیڈروں سے رائے لی جائے گی۔

جہاں تک میٹنگ میں لیے گئے فیصلوں کی بات ہے، تو اس میں کئی اہم اقدام کیے گئے ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ریاست میں سبھی دکانوں کو شام 7 بجے تک ہی کھولنے کی اجازت ہوگی۔ خبروں کے مطابق سبھی کے لیے ماسک پہننا لازمی کر دیا گیا ہے اور دکانداروں و گاہکوں کے لیے سینیٹائزر و سوشل ڈسٹنسنگ پر عمل کو یقینی بنانا بھی لازمی کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ہوٹل و ڈھابا میں 25 فیصد لوگ ہی بیٹھ کر کھانا کھائیں گے، جب کہ سنیما ہال میں 50 فیصد لوگوں کو بیٹھنے کی اجازت ہوگی۔ پرائیویٹ دفاتر کو 33 فیصد ملازمین کے ساتھ کھولنے کی اجازت ضرور دی گئی ہے، لیکن کورونا کے ضابطوں پر پوری طرح سے عمل کرنا ہوگا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کسی بھی طرح کے عوامی پروگرام پر پوری طرح سے روک لگا دی گئی ہے۔

میٹنگ کے بعد نتیش کمار نے ریاست میں لاک ڈاؤن لگانے کے کسی امکان سے فی الحال انکار کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ابھی لاک ڈاؤن جیسے حالات پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ میٹنگ میں نائٹ کرفیو پر بات چیت ہوئی، لیکن ابھی نائٹ کرفیو بھی نہیں لگایا جائے گا۔ تین چار دن بعد پھر سے میٹنگ ہوگی اور حالات کے مطابق قدم اٹھایا جائے گا۔‘‘ نتیش کمار نے ساتھ ہی کہا کہ ’’سیاسی پروگرام نہ ہوں، اس کے لیے سبھی کو پیش قدمی کرنی چاہیے۔ اسی کے لیے کل جماعتی میٹنگ بلائی گئی ہے۔ کورونا روزانہ بڑھ رہا ہے جسے دیکھتے ہوئے کئی فوری فیصلے لیے گئے ہیں۔‘‘

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا