English   /   Kannada   /   Nawayathi

اشوکا یونیورسٹی سے پرتاپ بھانو مہتا کے استعفیٰ کیخلاف عالمی صدائے احتجاج

share with us

:21مارچ2021(فکروخبرنیوز/ذرائع) ہریانہ کے سونی پت میں  واقع اشوکا یونیورسٹی سے  مودی حکومت  کے ناقد  نیزشخصی آزادی ، لبرل اصولوں اور سیکولر ازم کے علمبردار  ملک کے ممتاز کالم نگار پرتاپ بھانو مہتا کے استعفیٰ  کے خلاف عالمی سطح پر صدائے احتجاج بلند کی جارہی ہے۔ ہارورڈ، ییل،کولمبیا، لندن اسکول آف اکنامکس  اور ایم آئی ٹی جیسے عالمی اداروں  کے پروفیسرس نے اشوکا یونیورسٹی کے ٹرسٹیوں کے نام ایک کھلا خط لکھ کر ’’سیاسی دباؤ‘‘ میں پرتاپ بھانو  کے استعفیٰ پر تشویش کااظہار کیا ہے۔اس سے قبل  اشوکا یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلبہ بھی  صدائے احتجاج   بلند کرچکے ہیں۔  یاد رہے کہ اشوکا یونیورسٹی اس ہفتے کے اوائل  میں سیاسی مبصر پرتاپ بھانو مہتا کے استعفیٰ  کے بعد سے تنقیدوں کی زد پر ہے۔ مہتا جو ۲؍ سال قبل  اس یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے عہدہ سے مستعفی ہوئے، نے گزشتہ دنوں یہ کہتے ہوئے پروفیسر کے عہدہ سے بھی استعفیٰ دیدیا کہ یونیورسٹی کے بانیوں  نے ان  کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ یونیورسٹی سے ان کی وابستگی ادارہ کیلئے ’’سیاسی جوابدہی‘‘ بن گئی ہے۔ مہتا کے اس استعفیٰ کے  ۲؍ دن بعد ان کے اظہار یکجہتی کے طورپر سابق چیف اکنامک ایڈوائزر  نے بھی یونیورسٹی سے استعفیٰ دیدیا۔  
 مہتا جہاں مودی سرکار کے ناقدین میں شامل ہیں وہیں اروند سبرامنیم مودی حکومت میں  چیف اکنامک ایڈوائزر رہ چکے ہیں۔ایسے میں مہتا کی حمایت میں سبرامنیم کا استعفیٰ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔   پرتاپ بھانو مہتا پابندی کے ساتھ معروف انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس میں کالم لکھتے ہیں ۔ ان کالموں میں اکثر مودی حکومت کی پالیسیوں کا تنقیدی جائزہ لیا جاتاہے۔ساتھ ہی ملک میں پھیل رہی  فرقہ پرستی پر بھی ان کالموں میں کئی بار تشویش کااظہار کیاگیاہے۔
 اشوکا یونیورسٹی کے ٹرسٹیان کے نام لکھے گئے کھلے خط میں عالمی اداروں سے وابستہ پروفیسرس نے کہا ہے کہ ہمیں اشوکا یونیورسٹی میںسیاسی دباؤ پر پرتاپ بھانو مہتا کے استعفیٰ کے بارے میں جان کر بہت تکلیف ہوئی ہے۔ موجودہ ہندوستانی حکومت کے ممتاز نقاد اور علمی آزادی کے محافظ کوان کی تحریروں کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ اشوکا یونیورسٹی کے ٹرسٹیوں کوچاہئے تھاکہ وہ اپنےادارہ کا فرض سمجھ کر ان کا دفاع کر یں لیکن اس کے بجائے ان پر استعفیٰ دینے کا دبائو بنایا گیا۔
  خط میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی زندگی میں  آزادانہ دلیل ، رواداری ، اور مساوی شہریت کا جمہوری جذبہ ہیں۔ یہ تمام اصول یونیورسٹی میں غیر جانبدارانہ اور آزادانہ تفتیش ،دانشورانہ دیانتداری کے تقاضوں اور سیاستدانوں و مالی اعانت کاروں کے دباؤ کے درمیان امتیاز رکھتے ہیں۔ جب بھی کسی دانشور کو عوامی سطح پر اظہار رائے کو دبانے کے نام  پر سزا دی جاتی ہے تو ان کے اقدار کو نشانہ بنایا جاتا ہے اورجب یہ اظہار رائے  ان اقدار کا دفاع کرتی ہے تو ان پر حملہ خاص طور پر شرمناک ہوتا ہے۔ یونیورسٹی کو بے خوف تفتیش اور تنقید کا مرکز ہونا چاہئے۔ ہم پرتاپ بھانو مہتا کی فکری تحقیقات اور عوامی زندگی کی اعلیٰ اقدار کی حمایت کرتے ہیں۔اس خط پر دستخط کرنے والوں میں نیویارک یونیورسٹی ، آکسفورڈ یونیورسٹی ، اسٹینفورڈ یونیورسٹی ، پرنسٹن یونیورسٹی ، کیمبرج یونیورسٹی ، پنسلوینیہ یونیورسٹی اور کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین شامل ہیں۔

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا