English   /   Kannada   /   Nawayathi

میانمار مظاہرے : پولیس افسران حکومت سے الگ ؟

share with us

نیپیدو :07 مارچ2021(فکروخبرنیوز/ذرائع) میانمار میں فوجی حکومت کیخلاف عوامی مظاہرے دن بہ دن زور پکڑتے جارہے ہیں، جس میں اب تک درجنوں افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، ایک اور نوجوان کی ہلاکت پر شہریوں میں غم و غصہ پایا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق میانمار میں ہونے والے مظاہروں کی روک تھام کیلئے تعینات پولیس افسران کی بڑی تعداد مظاہرہ کرنے والوں پر تشدد کرنے کے احکامات کو مسترد کررہی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہنگاموں میں اب تک پچاس سے زائد افراد ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکام نے مظاہرین کے اجتماعات پر کئی بار فائر کھولا ہے۔

اطلاعات کے مطابق تازہ ترین ہلاکت 20سالہ ایک نوجوان کی ہے۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ اُسے جمعہ کے روز ملک کے دوسرے بڑے شہر مندالے میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق600سے زائد پولیس افسران فوجی زیر قیادت حکومت کو غیر فعال بنانے کی کوشش میں شہری نافرمانی کی تحریک میں شامل ہوگئے ہیں۔

دارالحکومت نیپیدو کے ایک پولیس اسٹیشن سے تعلق رکھنے والے پولیس افسر کا کہنا ہے کہ وہ پرامن شہریوں پر تشدد سے اپنا دامن پاک رکھنا چاہتا ہے جبکہ اس کے ایک ساتھی نے بتایا کہ فوجی اہلکار پولیس افسران کی وردی پہن کر ظالمانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔

بھارت میں مقامی حکومتی حکام کا کہنا ہے کہ میانمار سے ملنے والی سرحد سے بدھ تا جمعرات کے دوران کم سے کم پندرہ پولیس افسران بمعہ اہل خانہ بھارت میں داخل ہوچکے ہیں۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وہ فوجی احکامات کی تعمیل نہ کرنے پر جوابی کارروائی کے خوف سے فرار ہوئے ہیں۔ میانمار کی فوج شہری نافرمانی تحریک کے قائدین کا پتا لگانے اور انہیں پکڑنے کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا