English   /   Kannada   /   Nawayathi

پرشانت بھوشن کی حمایت میں سابق جج اور ملک کے ذمہ دار شہری آگے آئے

share with us

 

:28جولائی 2020(فکروخبر/ذرائع)سپریم کورٹ کے معروف اور سینئر وکیل نیز حقوق انسانی کے علمبردار پرشانت بھوشن کے توہین عدالت کی کارروائی شروع کئے جانے پر جاری چہ میگوئیوں کے بیچ سابق جج، نوکر شاہ اور ملک کے ذمہ دار شہری ان کی حمایت میں آگے آئے ہیں۔   پرشانت بھوشن کے خلاف ۴؍ اور ۵؍ اگست کو سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے معاملے کی شنوائی سے قبل پیر کو ایک مشترکہ بیان جاری کرکے سو ِل سوسائٹی کے  اراکین نے ان کے ساتھ یکجہتی کااظہار کیا ہے۔ 
   ملک کی ۱۳۱؍ ذمہ دار شخصیات نے  اپنے دستخط کے ساتھ ایک بیان جاری کیا ہے جس میں  بھوشن کی حمایت کا اعلان کیاگیاہے۔  دستخط کنندگان  میں سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکُر، دہلی ہائی کورٹ کے سابق جج اے پی شاہ، معروف مصنف اروندھتی رائے، سماجی کارکن  بیزواڈا ولسن، کئی سابق سفارتکار اورسبکدوش نوکرشاہ شامل ہیں۔   مشترکہ بیان میں کہاگیا ہے کہ ’’آئین  نے سپریم کورٹ کو حکومت پر نظر رکھنے اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی جو بنیادی  ذمہ داری سونپی ہے، گزشتہ کئی برسوں سے  اس کو ادا کرنے میں سپریم کورٹ کی ہچکچاہٹ پر سنجیدہ سوالات اٹھتے رہے ہیں۔  یہ سوال سماج کے ہر طبقے(جن میں) میڈیا، تدریسی شعبے،شہری سماج، قانونی شعبے سے تعلق رکھنےو الے افراد اور سپریم کورٹ کے سٹنگ نیز ریٹائرڈ جج( شامل ہیں) کی جانب   سے اٹھتے رہے ہیں۔‘‘  مہاجر مزدوروں کے حالیہ بحران کا  تذکرہ کرتےہوئے کہاگیاہے کہ اس معاملے میں  سپریم کورٹ کی مداخلت سے ہچکچاہٹ پر عوامی سطح  پرشدید تنقید کی گئی۔  سابق ججوں اور ذمہ دار شہریوں  کے مطابق پرشانت بھوشن  نے اپنے ٹویٹس میں ان ہی فکرمندیوں کا اظہار کیا ہے، ان کے خلاف توہین عدالت کا معاملہ تنقید ی آوازوں کو دبانے کی کوش معلوم ہوتی ہے۔مزید کہاگیا ہے کہ ’’خود ہندوستان  میں سپریم کورٹ  ، معتبر وکلاء جن میں  ایڈوکیٹ ونود اے بوبڑے قابل ذکر ہیں،  نے اس اصول کو تسلیم کیا ہے کہ عدلیہ کی تنقید کو توہین عدالت  کے اختیار کے ناجائز استعمال سے دبایا نہیں جانا چاہئے

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا