English   /   Kannada   /   Nawayathi

پاپولرفرنٹ اف انڈیا نے یوپی حکومت کے تمام الزامات کو کیا مسترد۔ اب تک ایک بھی ثبوت پیش نہیں کرسکی ہے سرکار اور پولس

share with us

نئی دہلی :05جنوری 2020(فکروخبر/ذرائع)اتر پردیش حکومت اور یوپی پولیس نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف ایک بدنام کرنے کی مہم شروع کی ہے۔ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کی سرگرمیوں پر روک لگانے اور اس کے ممبران کو دبانے کی سازش جاری ہے۔ اس کے لئے وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے پاس ہونے کے بعد سے ملک کے بدلے خاص حالات کا استعمال کر رہے ہیں۔
دستور مخالف اور امتیازی قانون سی اے اے کے خلاف بڑے پیمانے پر ہونے والے عوامی احتجاجات، اپنی مخالفت درج کرنے کا لوگوں کا جمہوری حق اور آزادی ہے، جس کی ضمانت دستور انہیں دیتا ہے۔ لیکن اسے ایک جرم کی طرح دیکھا جا رہا ہے اور اس کے خلاف آمرانہ کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ایک طرف وزیر اعظم مودی نے مظاہروں کے متعلق فرقہ وارانہ تبصرہ کیا، وہیں یوگی آدتیہ ناتھ نے ان مظاہروں کو کچلنے کے لئے پولیس کی حوصلہ افزائی کی۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ یہ مظاہرے پورے ملک میں رونما ہوئے، لیکن صرف بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں لوگوں سے ان کے احتجاج کرنے کے حق کو چھیننے کی کوشش کی گئی اور پولیس کے ذریعہ مظاہرین کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں ۷۲لوگوں کی موت ہو گئی۔ حکام کے اس امتیازی رویے سے خاص طور سے یوپی میں سنگین قسم کی زیادتیاں اور حقوق انسانی کی صریح خلاف ورزی ہوئی ہے۔ حیران کرنے والی رپورٹیں اور ویڈیوز آ رہے ہیں، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس مسلم اکثریتی علاقوں میں گھروں، گاڑیوں اور دکانوں پر حملہ کر رہی ہے۔ ایک دوسرا شرمناک واقعہ یہ بھی سامنے آیا ہے کہ پولیس کی حراست میں مدرسے کے طلبہ پر جنسی حملہ کیا گیا۔ ان تمام حالات کے متعلق متعدد فیکٹ فائنڈنگ رپورٹیں منظر عام پر آ رہی ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ احتجاجات کا یہ سلسلہ اچانک شروع ہوا ہے اور سی اے اے کو مسترد کرنے کے لئے ہندوستانی سماج کے تمام طبقات کے لوگوں نے بلاتفریق ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتے ہوئے سڑکوں پر قدم رکھا ہے۔ مظاہروں کے دوران تشدد پولیس اور ہندوتوا گینگ نے برپا کیا۔ یوپی کے وزیر اعلیٰ نے کھلے طور پر کہا تھا کہ وہ مظاہرین سے بدلہ لیں گے اور اب دیکھ رہے ہیں کہ وزیر اعلیٰ کے اعلان کے مطابق بدلہ لینے کے لئے پولیس کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس خوں ریزی میں یوپی حکومت اور ہندوتوا غنڈوں کا کردار جگ ظاہر ہے۔ اس لئے وہ مظاہروں میں شریک لوگوں اور تنظیموں پر سارا الزام ڈال کر اپنا دامن جھاڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پولیس نے فرضی الزامات کے تحت غیرقانونی طریقے سے سماجی کارکنان اور تنظیموں کے لوگوں کو گرفتار کیا اور ان پر کالے قوانین تھوپے جا رہے ہیں۔اب پولیس کی پوری کاروائی فرضی ثابت ہوئی ہے کیونکہ ایسی خبریں ملی ہیں کہ پولیس نے مرے ہوئے لوگوں پر بھی مجرمانہ مقدمے درج کئے ہیں۔
پولیس کی زیادتیوں سے لوگوں کی توجہ بھٹکانے کے لئے یوپی پولیس اور حکومت اب پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر نشانہ سادھ رہی ہے۔ پاپولر فرنٹ کی ریاستی ایڈہاک کمیٹی کے کنوینر وسیم احمد اور کمیٹی کے دیگر ممبران قاری اشفاق اور محمد ندیم کو تشدد کی منصوبہ بندی کے فرضی الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کی یہ کاروائی ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کے ذریعہ لگائے گئے بے بنیاد الزام کی ایک کڑی ہے ، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ تمام ناخوشگوار واقعات کے پیچھے پاپولر فرنٹ کا ہاتھ ہے۔ پولیس اور یوپی کے وزراءتشدد میں پاپولر فرنٹ کے شامل ہونے کے بڑے بڑے دعوے تو کر رہے ہیں، لیکن اب تک وہ کوئی بھی ثبوت پیش کرنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ پولیس بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ انہیں تنظیم کے دفتر سے ”مجرمانہ“ اور ”اشتعال انگیز“ لٹریچر ملے ہیں، لیکن اب تک وہ یہ نہیں بتا پائے ہیں کہ کیا مجرمانہ اور اشتعال انگیز ہے۔ ہمیں پورا اعتماد اور یقین ہے کہ ہماری تنظیم کے لیڈران اور دوسرے کارکنان جنہیں گرفتار کیا گیا ہے ، انہیں بہت جلد عدالت سے رہا کیا جائے گا، کیونکہ یوپی پولیس ان پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنے میں بری طرح ناکام ثابت ہوگی۔
یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ یوپی پولیس نے مرکز سے پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم اس اقدام کی مذمت کرتے ہیں، جو کہ ’اپنے کردار پر پردہ ڈالنے‘ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ پاپولر فرنٹ کے خلاف یہ اقدام ریاست میں جمہوری سرگرمیوں کے خلاف یوگی پولیس کا ایک اور آمرانہ قدم ہے۔ ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاپولر فرنٹ پر پابندی عائد کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، کیونکہ ہم پر لگائے گئے تمام الزامات سراسر بے بنیاد ہیں۔ پاپولر فرنٹ جیسی کسی عوامی تحریک پر پابندی عائد کرنے کا سخت قدم اٹھانے کے لئے مرکز یا ریاست کے پاس کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ واضح رہے کہ پاپولر فرنٹ پر جو بھی الزامات لگائے جا رہے ہیں وہ سب کافی پرانے ہیں اور سالوں سے اب تک کچھ بھی ثابت نہیں ہو پایا ہے۔ پاپولر فرنٹ ملک کے دیگر مقامات کی طرح ریاست کے اندر بھی لوگوں کے درمیان کھلے طور پر کام کر رہی ہے اور ہم اپنے خلاف لگائے گئے ہر الزام کے متعلق ہر طرح کی غیرجانبدارانہ تفتیش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ پاپولر فرنٹ کو صرف اس لئے بدنام کیا جا رہاہے کیونکہ ہم بی جے پی اور آر ایس ایس کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کے خلاف اٹل موقف رکھتے ہیں۔ پاپولر فرنٹ کو بدنام کرنے کی مہم دراصل ملک کی تمام مخالفت کی آوازوں کے لئے وارننگ ہے۔ اس لئے ہم ملک کی تمام جمہوری طاقتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ آگے آئیں اور اس ناانصافی کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔
پاپولر فرنٹ آف انڈیا آئین ہند اور ملک کی عظیم جمہوری ثقافت پر مضبوط یقین رکھتی ہے ۔ ہم ہر ایک شہری کے آئینی حقوق کی حفاظت کے لئے جدوجہد کرنے کے لئے پرعزم ہیں اور ہمیں بدنام کرنے والی ایسی مہموں سے ہمیں اس راستے سے کبھی روکا نہیں جا سکتا۔ ہم اس سیاسی انتقام کے خلاف قانونی و جمہوری طریقوں سے لڑائی لڑیں گے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا