English   /   Kannada   /   Nawayathi

’مفکراسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ کے  افکار روشن اور ان کی قیادت حکیمانہ تھی۔

share with us



                                            ڈاکٹرمولانا سعیدالرحمن اعظمی ندوی
        گولڈن فیوچر ایجوکیشن اینڈ ویلفئر سوسائٹی کے تحت،’مدرسہ ریاض الجنۃ(برولیا، ڈالی گنج)میں بعنوان ’مفکراسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی حسنی ندویؒ (علی میاں)   مایہ ناز ہستی اور انسانیت کاپیغام“ جلسہ کا  انعقاد محمدحسان کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔
      ڈاکٹر مولانا سعیدالرحمن اعظمی ندوی(مہتمم  دارالعلوم ندوۃ العلماء)  نے مفکر اسلام کی ۰۲/ویں یوم وفات کے تعلق سے اپنی عقیدت ومحبت کا اظہار کرتے ہوئے پیغام میں کہا کہ مفکر اسلام حضرت مولانا سیدابوالحسن علی حسنی ندوی علم و فلر کے بحربیکراں تھے، جس کی وسعتوں وگہرائی کا اندازہ نہیں لگایاجاسکتا،   وہ پوری دنیا میں اسلام کی تہذیبی، لسانی،اور ثقافتی شناخت کا ایک نمایاں حوالہ تھے،اور پرہیزگاری وپاکبازی کااعلی نمونہ تھے، انکی شخصیت نہ صرف حق پرستی،جرأت وبے باکی سے عبارت تھی، بلکہ دور اندیشی اور بصیرت کا ایک بہترین امتزاج تھی،عزم و استقلال کے پہ اڑتھے،ہندوستان میں سرمایہ ملت کے عظیم نگہبان،اوران کی رفعت شان ایک نادر نمونہ تھی،  قیادت حکیمانہ اور ان کی للہیت وخلوص ضرب المثل، ان کے افکار نہایت روشن تھے۔
    مولانانے کہا کہ مفکر اسلام نے باہمی منافرت کودور کرنے کے لئے پیام انسانیت کا مؤثر فورم فراہم کیا، ملکی حالات ہوں، یا بین الاقوامی حالات،ہر سطح پر آپ کی فکر مندی اور صائب آراء ونظریات کے ذریعہ انسانیت کو صحیح رہنمائی ملی،کہا  وہ بلندی کس کام کی جس پر انسان چڑھے، اور انسانیت سے گر جائے، انجمن پیام انسانیت کا یہی وہ پیغام ہے، جس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے حضرت والا رحمہ اللہ نے زندگی کے آخری لمحے تک کوشش کی، یقینا بزرگوں کامشن دلوں کوجوڑتا ہے، توڑتانہیں،اوراخلاق وہ ہتھیار ہے جس سے کسی کابھی دل جیتا جاسکتا ہے،انصاف کی لڑائی سے پہلے اللہ سے رابطہ قائم کریں۔
    تحریک آزادی کے سپوتوں، اور بزرگوں کاعظیم تحفہ،آپسی بھائی چارہ،اور گنگاجمنی تہذیب ہے، اس کی حفاظتہرشخص کی،  خاص طور سے اعلی منصب پر بیٹھے ذمہ داروں،اور عادل ومنصف کی ذمہ داری ہے،اور دکھے دلوں کے درد، اور ان کی آواز کو سمجھیں، انصاف سے کام لیں، آپسی بھائی چارہ کے راستے کو فروغ دیں، اس سے ظلم وجور کا خاتمہ ہوتا ہے، جوچیز ھماری شان امتیازہے، وہ انسانیت ہے، مجھے بے حد مسرت ہے کہ محمدشمیم ندوی محنت ولگن کے ساتھ اس مشن کو آگے بڑ ھانے میں مصروف ہیں، اورہر سال بلاتفریق مذہب وملت، ضرورت مندوں میں کمبل ولحافوں کا تقسیم کرنا اس کی واضح مثال ہے، جزاء اللہ خیراً۔
     ڈاکٹرمولاناذکی نور ندوی نے کہاکہ مفکر اسلام اپنے وسیع  علم اور حالات کے صحیح تجزیہ کے ذریعہ ہمیشہ ملی قائدین،سیاسی رہنما،سماجی لیڈروں اور افراد کو جمع کرکے ملکی وملی مسائل کاصحیح تجزیہ کرکے اس کے مناسب حل کے لئے کاوشوں کے ذریعہ ہمیشہ ملکی وملی میدان میں کار ہائے نمایاں انجام دیا،وہ ہر مکتب فکرکے لئے قابل قبول اور محترم تھے۔
     ڈاکٹرمولانامحمدفرمان ندوی(استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء)نے کہاکہ مولاناابوالحسن علی حسنی ندویؒ عوام وخواص کے مرجع تھے، علمی دنیا کو اپنی تصنیفات، افکار ونظریات سے مالامال کیا،اورعوامی سطح پر ایسے گہرے نقوش چھوڑے جو رہتی دنیاتک قوم وملت کی رہنمائی کرتے رہیں گے،مولانانے عقائد کی اصلاح، نسلوں کی تربیت، اور حالات کو دینی دعوت کے ساتھ ساز گار بنانے میں اہم کردار اداکیا،اور بروقت رہنمائی ان کا اصل کارنامہ ہے، وہ اسلام کے سچے داعی اور عظیم مصلح تھے۔
     مولانا محمدشمیم ندوی نے کہاکہ مفکر اسلام کی وفات (۱۳/ دسمبر ۹۹۹۱ء) کاصدمہ،حق کی آواز اور  صدیوں میں پیدا ہو نے والی مایہ ناز ہستی کا صدمہ تھا، آپ کی شخصیت تما م ایوارڈوں سے بالاترتھی، مفکر اسلام نے دل کے دروازے پر باوقار انداز میں فرمایاتھاکہ ”تہذیب وتمدن، اور علوم وفنون کے آشیانے انسانیت کی شاخ پر قائم ہیں،اگر انسانیت کی شاخ باقی ہے،تو آپ جیسا چاہیں،ویسانشیمن بنالیں،لیکن شاخ ہی باقی نہ رہی تو نشیمن کا بقاکہاں؟“ 
    کہااسلام کی نظر میں ضرورت مندوں کی مدد،اور کمزوروں کی خبر گیری کرنا، اعلی درجے کی خدمت اور بہت بڑی نیکی ہے،اورجو قوم اپنا رشتہ اپنے ماضی سے توڑ لیتی ہے،  اپنے بزرگوں کے افکار وخیالات کوبھلادیتی ہے،اس کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا،کسی بھی قوم کے زوال کے لئے کافی ہے کہ اس کے افراد اپنے ہی تاریخ سے منھ موڑ لیں۔
       خداسے صوبہ،ملک  وعالم اسلام میں امن وامان قائم رہنے دارالعلوم ندوۃ العلماء  ورمدارس عربیہ کی حفاظت اور مفکر اسلام کے لئے بلندئی درجات دعاکی گئی۔ اور اسلام کی انسانیت نواز تعلیمات کے پیش نظر ضرورت مندوں میں کمبل تقسیم کئے گئے۔  
 اس موقع پر خاص طور سے مولاناذکی نور عظیم ندوی،مولاناعبداللہ کاتب ندوی،مولانا اطیع اللہ ندوی، محمدشریف ندوی،عبدالرحمن، محمدانس،حذیفہ،محمدشاکر، عبدالرحمن،محمدکیف، عامر عبداللہ وغیرہ سمیت طلباء موجود تھے۔                                      محمد شریف ندوی

 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا