English   /   Kannada   /   Nawayathi

نیپالی زندہ بھگوان کماری جس کے پاؤں زمین پر نہیں پڑتے

share with us

لیکن علاقے کے رسم ورواج اور غلط عقائد ونظریات میں اس طرح محصور ہوجاتا ہے کہ اس کے آگے سوچ نہیں پاتا ہے یا اگر اس غلط نظریہ سے نکلنا بھی چاہتا ہے تو گھر کے لوگ اس سے نہیں نکلنے دیتے ہیں ، اس طرح سے طعن وتشنیع کرتے ہیں کہ اپنے پرکھوں کے مذہب اور دین کو چھوڑ دوگے۔؟
آپ کو اپنے پڑوسی ملک نیپال کی باحیات کماری بھگوان کی حقیقت بتاتے ہیں ، نیپال میں جس بچی کو اپنا بھگوان بنانا ہوتا ہے اس کو پیدائش کے بعد سے ہی مندر میں رکھا جاتا ہے اور اسے سن بلوغیت کو پہنچنے تک وہیں مندر میں رکھا جاتا ہے حتی کہ ان کو چلنے پھرنے بھی نہیں دیا جاتا ہے ایک خاص کرسی پر رکھا جاتا اگر وہاں سے اور کہیں لے جانا ہو تو اس کو گود میں یا خاص سواری میں لے جایا جاتا ہے اس طرح کہ اس کا پیر زمین پر ہرگز نہ پڑے ۔
عام طورپر بھگوان ایشور ایک روحانی علامت ہوا کرتا ہے جو لائق عبادت وبندگی ہوا کرتا ہے ، نیپال میں بھگوا ن ایک باحیات مقدس بچی ہوتی ہے جو عام بچی کی طرح ہی ہوتی ہے لیکن اس کو بھگوان بنانا ہو تو سب سے پہلے اس کا نام ’’ کماری ‘‘ رکھا جاتا ہے اور ولادت کے بعد سے ہی قوی بھگوان کی شکل وصورت ہیئت وشباہت بنادی جاتی ہے جیسے ہندوؤں میں کالی کے نام سے ایک بہت ہی طاقتوروالی دیوی(بھگوان) ہے ۔
اخبار ڈیلی میل کے مطابق جس بچی کو بھگوان چنا جاتا ہے اسے ۳۲ سخت ترین مرحلوں سے گزرنے کے بعد ہزاروں لاکھوں ہندوؤں اور بدھ مت پیروکاروں کے لئے ایک ابدی شر سے محفوظ رکھنے والا بھگوان بنتا ہے ۔
ان بچیوں کا صرف نام ہی نہیں بدلاجاتا ہے بلکہ اس کی پوری زندگی بدل دی جاتی ہے ۔انہیں گھروں سے نکال کر صرف مندروں میں رکھا جاتا ہے اور اسے مندروں سے باہر صرف کسی مذہبی رسم وتہواریا کوئی مذہبی پروگرام میں لوگوں کی عبادت کے لئے نکالاجاتا ہے ۔ 
بھگوان کماری اس حد تک مقدس ہوتی ہے کہ ان کے دونوں پیرزمین کو نہیں چھوتے ہیں بلکہ ان کو کہیں لے جانا ہو تو خاص سواری یا خاص تخت یا گود میں اٹھاکر لے جایا جاتا ہے اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ چلنا نہیں جانتی ۔ہاں جب اس عہدے سے بالغ ہونے کے بعد ریٹائر ہوجاتی ہے تووہ آزاد ہوجاتی ہے کہیں بھی خود سے چل کے جاسکتی ہے ۔اس کماری بھگوان کو اسکول ومدرسے بھی جانے سے منع کردیا جاتا ہے ، معاشرہ میں عام آدمی کی طرح رہنے سے بھی منع کردیا جاتا ہے۔ معاشرہ کے لوگ اس کماری کو سال میں صرف ۱۳ بار مذہبی جلوس یا مندورں میں دیکھتے ہیں ۔
جیسے ہی وہ کماری سن بلوغ کو پہنچتی ہے ہر چیز اس کی زندگی میں یکسر بدل جاتی ہے ۔اس کے لئے ایک خاص غوفو کے نام سے جشن منایا جاتا ہے جو ۱۲ دن تک چلتا ہے گویا کہ اس کے ریٹائرمنٹ کا اعلان ہوتا ہے۔ اس کے بعد وہ ایک عام آدمی کی طرح زندگی گزارتی ہے۔ اس جشن کے دوران بعض رسم ورواج ادا کیا جاتا ہے اس کو قریب کے نہر میں جاکر اس کے بال کو دھویا جاتا ہے اور اور تیسری آنکھ کو مٹادیا جاتاہے جسے پہلے اس کے پیشانی پر بنایاجاتا ہے ۔
جشن غوفو ایک بہت بڑی رسم ہوتی ہے جس کے بعد کماری طبعی زندگی کزارنا شروع کرتی ہے جیسے ایک چھوٹی بچی کو اسکول میں لے جایا جاتا ہے اور وہ پھر اپنے فیملی میں واپس ہوتی ہے اوراپنے خاندان اور گھروالوں سے ایک لمبی مدت کی جدائی کے بعد معمول کی زندگی گزارتی ہے ۔مستقل مندر میں رہنے کی وجہ سے اور اس کے پاؤں زمین نہ چھونے کی وجہ سے ریٹائر یعنی سن بلوغ کو پہنچنے کے بعد ایسی ہوجاتی ہے کہ زمین پر پیر رکھ کر چلنا مشکل ہوجاتا ہے .گویا ایسی بچی ہو جسے سہارے سے ماں باپ اب چلنا پھرنا سکھائے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا