English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایغور مسلمانوں سے ناروا سلوک، عالمی برادری کی چین پر تنقید

share with us

سنکیانک:30اکتوبر2019(فکروخبر/ذرائع)جرمنی اور امریکا سمیت کئی ممالک نے چینی حکومت پر ایغور مسلم اقلیت کے خلاف اس کے ناروا سلوک پر شدید تنقید کی ہے اور اس سے انسانی حقوق پر عملدرآمد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جرمنی اور امریکا سمیت 23 ممالک نے چینی حکومت کی طرف سے ملک کے مغربی صوبہ سنکیانگ میں ایغور مسلم اقلیت کے خلاف جاری اس کے ناروا سلوک پر شدید تنقید کی ہے۔

اقوام متحدہ میں جرمنی، امریکا، برطانیہ اور 20 دیگر ریاستوں کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں بیجنگ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ''اپنے ملکی قوانین اور غیر ملکی ذمہ داریوں کا پاس رکھے اور سنکیانگ اور چین بھر میں آزادی مذہب سمیت انسانی حقوق کا احترام کرے‘‘۔ اس بیان میں بیجنگ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ''ایغور برادری اور دیگر مسلم اقلیتوں کے ارکان کی غیر قانونی حراست‘‘ سے باز رہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں اور غیر ملکی حکومتوں کے مطابق سنکیانگ میں قائم کردہ 'سیاسی تعلیمی‘ کیمپوں میں ایغور، قذاق، کرغز اور ہوئی مسلم اقلیتوں کے 15 لاکھ سے زائد افراد کو رکھا گیا ہے۔

چین ان کیمپوں کو 'تعلیمی اور تربیتی مراکز‘ کا نام دیتا ہے جس کا مقصد دہشت گردی اور مذہبی شدت پسندی سے نمٹنابتاتا ہے لیکن ایغور مسلمانوں کا کہنا ہےکہ انہیں زبردستی وہاں لے جایا جاتا ہے اورقید کیاجا تا ہے ،

اقوام متحدہ میں جرمنی کے سفیر کرسٹوف ہوئسگن نے بیجنگ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کو سنکیانگ میں رسائی فراہم کرے۔

اسی طرح کی ایک اپیل  قبل ازیں 22 ممالک کی طرف سے رواں برس جولائی میں بھی کی گئی تھی تاہم نے اسے یہ کہتے ہوئے رد کر دیا تھا کہ یہ چین کے داخلی معاملات میں پر تشدد دخل اندازی ہے۔

کس حال میں جی رہے ہیں ایغور مسلمان 

چین کے مسلم اکثریتی علاقے سنکیانگ میں چینی حکومت کی چیرہ دستیوں میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے ۔ سنکیانگ سے آنے والی خبریں تشویشناک ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی ہولناک بھی ہیں ۔ حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومین رائٹس واچ کے مطابق چینی حکومت نے سنکیانگ میں بسنے والے ترکی النسل ایغور مسلمانوں کی نگرانی کا نظام کڑا کردیا ہے ۔ ہر ایغور مسلمان پر لازم ہے کہ وہ چینی حکومت کی تیار کردہ ایک ایپلی کیشن اپنے موبائل فون پرڈاؤن لوڈ کرے ۔ اس ایپلی کیشن کے ذریعے چینی ادارے اس امر سے باخبر رہتے ہیں کہ مذکورہ شخص کا کس وقت کیا موڈ تھا، وہ کب جاگااور کب سویا، اس نے گھر سے نکلنے کے لیے کون سا راستہ اختیار کیا اور کہاں کہاں پر گیا، کس سے ملاقات کی ۔ گھر میں رات کو کب لائٹیں بند کی گئیں اور صبح کب لائٹیں کھولی گئیں ۔ اس ایپلی کیشن سے اس شخص کی گفتگو بھی ریکارڈ کی جاسکتی ہے ۔ یہ سب اس لیے کیا گیا ہے کہ چینی ادارے کسی بھی شخص کے بارے میں جان سکیں کہ وہ صبح جلدی اٹھ کر نماز تو نہیں پڑھتا ، کسی مسجد میں تو نہیں جاتا ، اپنے دوستوں سے ملاقات کے دوران اس کا موضوع گفتگو کیا ہوتا ہے ، کہیں قرآن مجید کی تلاوت تو نہیں کرتا، دن میں بڑے وقفے تک بھوکا پیاسا رہ کر روزہ تو نہیں رکھ رہا ۔ جس ایغور مسلمان پر ذرا سا بھی شک ہو تو اس کے گھر ایک مبصر بھیج دیا جاتا ہے جو شب و روز اس کے گھر میں رہتا ہے اور اس کی مانیٹرنگ کرتا ہے اور پھر اس شخص کو حراستی مرکز میں بھیج دیا جاتا ہے ۔ 12 سے لے کر 65 برس تک کے ہر ایغور مسلم کا پورا ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے یعنی ان کا ڈی این اے ، فنگر پرنٹ اور قرنیہ کی اسکیننگ ، اس سب کا ریکارڈ چینی حکومت کے پاس ہے۔ اس سے قبل اطلاعات آئی تھیں کہ چینی حکومت نے محض شک کی بنیاد پر لاکھوں ایغور مسلمانوں کو حراستی مراکز میں متنقل کردیا ہے جہاں پر انہیں مسلسل ذہنی اور جسمانی تشدد کا سامنا ہے ۔ ایغور مسلمانوں کے ایک جلاوطن رہنما کے مطابق اس کے علاقے میں ایسی تمام مسلم خواتین کو جو ماں بننے کے قابل تھیں ، انہیں زبردستی طبی مراکز لے جا کر بانجھ کردیا گیا ہے ۔ چین میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ بھی ہورہا ہے ، اس کی مثال نہ تو کہیں تاریخ سے ملتی ہے اور نہ ہی موجودہ صورتحال میں کسی اور ملک سے 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا