:اور ہر طرح کے
حیدرآباد یونیورسٹی میں فلسطین یکجہتی مارچ کیلئ ... وزیراعظم مودی کے بیان کی مذمت کرنے پر اقلیتی مورچ ... ہریدوار میں ہندو شدت پسندو کی مسلم نوجوان کو پریش ... وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ ... نم آنکھوں کے ساتھ مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تدفی ... وزیراعظم کے متنازعہ بیان بازی پر الیکشن کمیشن کا ... فطرت سے بغاوت کا نتیجہ: جنوبی کوریا میں ہر بچے کی پ ... ہالینڈ کے معروف اداکاردینِ اسلام میں داخل ...
:اور ہر طرح کے
حیدرآباد یونیورسٹی میں فلسطین یکجہتی مارچ کیلئ ... وزیراعظم مودی کے بیان کی مذمت کرنے پر اقلیتی مورچ ... ہریدوار میں ہندو شدت پسندو کی مسلم نوجوان کو پریش ... وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ ... نم آنکھوں کے ساتھ مولانا عبدالعلیم فاروقی کی تدفی ... وزیراعظم کے متنازعہ بیان بازی پر الیکشن کمیشن کا ... فطرت سے بغاوت کا نتیجہ: جنوبی کوریا میں ہر بچے کی پ ... ہالینڈ کے معروف اداکاردینِ اسلام میں داخل ...
نئی دہلی :20اگست 2019 (فکروخبر/ ذرائع )ملک کی معاشی حالت پہلے ہی بد سے بدتر ہے، اور اب دھیرے دھیرے مختلف سیکٹرس میں کام کر رہے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی سیکٹر بحرانی کیفیت کے شکار ہیں۔ آٹو سیکٹر اور رئیل اسٹیٹ کے بعد اب پریشانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ان لوگوں کے گلے پڑ رہی ہے جو کتائی کرنے کا کام کرتے ہیں۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا کتائی شعبہ اس وقت سب سے بڑی پریشانی کے دور سے گزر رہا ہے۔ ملک کی تقریباً ایک تہائی کتائی ملیں بند ہو چکی ہیں۔ تھوڑی بہت ملیں جو چل رہی ہیں وہ زبردست خسارے کا سامنا کر رہی ہیں۔ حالت یہ ہے کہ اب ہزاروں لوگوں کی ملازمتوں پر خطرے کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
ناردرن انڈیا ٹیکسٹائل ملس ایسو سی ایشن کے مطابق ریاست اور سنٹرل جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسز کی وجہ سے ہندوستانی یارن عالمی بازار میں مقابلہ کے لائق نہیں رہ گیا ہے۔ اپریل سے جون کی سہ ماہی میں کاٹن یارن کی برآمدگی میں اس سال 34.6 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ جون میں تو اس میں 50 فیصد تک گراوٹ آ چکی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بلاواسطہ اور بالواسطہ طور سے تقریباً 10 کروڑ لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری زراعت کے بعد سب سے زیادہ روزگار دینے والا سیکٹر ہے۔ ایسے میں بڑے پیمانے پر لوگوں کے بے روزگار ہونے کا اندیشہ ہے۔
دراصل اس سیکٹر کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ انھیں پیسے نہیں ملتے۔ اونچی شرح سود پر قرض لینا پڑتا ہے۔ خام مال کی بھی لاگت کافی اونچی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں کپڑوں اور یارن کی سستی درآمدگی سے بھی یہ سیکٹر تباہ ہو رہا ہے۔ ہندوستانی ملوں کو اونچی قیمت والے خام مال کی وجہ سے فی کلو 20 سے 25 روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ سری لنکا، بنگلہ دیش، انڈونیشیا جیسے ممالک کی سستی شرح پر کپڑا درآمدگی کی دوہری مار پڑ رہی ہے۔
غور طلب ہے کہ 2014 لوک سبھا انتخاب میں پی ایم مودی نے ہر سال کروڑوں ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔ لیکن اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی حکومت اپنے وعدے پر عمل کرنے میں پوری طرح ناکام رہی۔ اتنا ہی نہیں، ملازمت گزشتہ کئی سال سے ملک کے لوگوں کی سب سے بڑی فکر بنی ہوئی ہے۔ اب تو ملک کی بدتر معاشی حالت نے مودی حکومت کے لیے مشکلیں مزید بڑھا دی ہیں۔
Fajr | فجر | |
Dhuhr | الظهر | |
Asr | عصر | |
Maghrib | مغرب | |
Isha | عشا |