English   /   Kannada   /   Nawayathi

تنازعہ کے بعد ائیر انڈیا نےآب زم زم پر پابندی کا فیصلہ لیا واپس

share with us

نئی دہلی :09جولائی2019(فکروخبر/ذرائع)ائیر انڈیا نے اپنی کچھ پروازوں میں مسافروں کو سعودی عرب سے آب زم زم لے کر چلنے سے منع کر دیا تھا جس کے بعد تنازعہ پیدا ہو گیا۔ یہ تنازعہ اس قدر بڑھ گیا کہ آخر کار ائیر انڈیا کو اپنا یہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔ دراصل گزشتہ 4 جولائی کو ائیر انڈیا نے ایک نوٹس جاری کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ اے آئی 964 اور اے آئی 966 طیارہ میں حج مسافروں کو آب زم زم کا کین (برتن) لانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ یہ حکم 15 ستمبر تک کے لیے تھا۔ لیکن اب جب کہ اس پر کافی تنازعہ پیدا ہو گیا تو ائیر انڈیا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعہ خبر دی ہے کہ یہ پابندی ختم کر دی گئی ہے اور اب عازمین حج پہلے کی ہی طرح 5 لیٹر آب زم زم اپنے ساتھ لا سکتے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق اے آئی 966 پرواز جدہ سے حیدر آباد ہوتے ہوئے ممبئی جاتی ہے اور اے آئی 964 جدہ سے کوچن جاتی ہے۔ ان دونوں پروازوں کے لیے ہی ائیر انڈیا نے کہا تھا کہ مسافر اپنے ساتھ آب زم زم لے کر سفر نہیں کر سکتے ہیں۔ اب کمپنی نے ٹریول ایجنٹس اور حج پر جانے والے سبھی مسافروں سے اس کے لیے معافی مانگی ہے اور کہا ہے کہ پہلے دئیے گئے ہدایات کی وجہ سے جو بھی پریشانی ہوئی اس کے لیے وہ معذرت خواہ ہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ 4 جولائی کو جو نوٹس جاری کیا گیا تھا وہ ائیر انڈیا کے جدہ دفتر سے جاری ہوا تھا۔ اس نوٹس کے بعد مسافروں اور ٹور آپریٹروں کی پریشانیاں کافی بڑھ گئی تھیں۔ نوٹس میں اس پابندی کی وجہ بتاتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ائیر کرافٹ میں تبدیلی اور محدود سیٹوں کے سبب زم زم کے برتن فلائٹس پر لے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس حکم نامہ کے بعد کئی عازمین حج ، مہاراشٹر کانگریس کے لیڈر اور رکن اسمبلی امین پٹیل کے پاس گئے۔ انھوں نے شہری ہوابازی اور اقلیتی وزارتوں کو خط لکھ کر اس سلسلے میں بتایا اور گزارش کی کہ 15 ستمبر تک واپس آنے والے عازمین حج کو آب زم زم لے کر سفر کرنے کی اجازت دی جائے۔

حج کمیٹی آف انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو افسر ایم اے خان نے اس سلسلے میں بتایا کہ ائیر انڈیا کر ہر حاجی کو 5 لیٹر آب زم زم لے جانے کی اجازت دینی ہوگی کیونکہ یہ ائیر انڈیا اور حج کمیٹی کے درمیان دستخط کیے گئے معاہدہ کا حصہ ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا