English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایک تاریخ ساز .......کل ہند مسابقۃالقرآن

share with us

جو گذشتہ کئی سالوں سے قطر میں کامیاب مسابقہ کا انعقادکراتا آرہا ہے‘. جمیعت الشیخ ابو الحسن علی ندوی التعلیمیہ والخیریہ کی پہل پر قطر کے اس ادارہ نے قطر سے باہر مسابقہ کے لئے سرزمین ہند کو منتخب کیا . اور یہ خوش قسمتی ہندستان کے مردم خیز ریاست کے معروف ومشہور ثقافتی ومعاشی شہر مظفرپور کے حصہ میں آئی جس کے لئے ۸.۹.۱۰ مارچ ۲۰۱۴ کی تاریخ طے کی گئی . تین چار مہینہ رجسٹریشن کا عمل جاری رہا ہندسان بھر کے اہم مدارس کو دعوت نامہ ارسال کیا گیا اور مسابقہ میں شرکت کی دعوت دی گئی . الحمد للہ ہندستان کے مختلف علاقوں کے ستر سے زائد اہم مدارس کے طلباء اور انکے نگراں نے اس میں شرکت کی ۷ مارچ کی شام سے ہی علوم نبوت کے ان حاملین کا شہر مظفرپور میں ورود مسعود ہونے لگا . پٹنہ ایئرپورٹ ‘ریلوے اسٹیشن اور بس اسٹینڈ میں موجو د رضاکاران مہمانوں کے استقبال کے لئے پوری طرح متحرک نظرآرہے تھے . قلب شہر میں واقع لچھوی ویہار اور وسنت ویہار ہوٹل ا پنے مہمانوں کے استقبال کے لئے سج دھج کر تیار تھا . ۸ مارچ کی صبح مسابقۃ الشیخ غانم کے جنرل سیکریٹری شیخ خالد بن محمد بن غانم بن علی آل ثانی کا استقبال پٹنہ ایئر پورٹ پر کرنا تھا . استقبالیہ کمیٹی کے اراکین اور چیئرمین شیخ مولانا ابوالحسن علی ندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفئر ٹرسٹ کی قیادت میں ایئر پورٹ پرموجود تھے . جن میں علماء کی ایک بڑی تعداد حاضر تھی . وی آئی پی لانچ سے نکلنے کے بعد شیخ خالد بن محمد آل ثانی کا ایئر پورٹ پر پرتپاک استقبال کیا گیا . اور علماء وطلباء مدارس کی موجودگی میں ایئرپورٹ کے بالائی منزل پر واقع خوبصورت ریسٹورینٹ میں شیخ خالد بن محمد آل ثانی کو استقبالیہ دیا گیا .اس پروگرام میں پٹنہ شہر کے معروف علماء دانشوران اور صحافی حضرات نے شرکت کی جن میں نائب ناظم امارت شرعیہ حضرت مولانا ثناء الہدی قاسمی . المعہد العالمی للقضاء والافتاء کے پرنسپل حضرت مولانا عبد الباسط ندوی خاص طور پر قابل ذکر ہیں . ۲ بجے دن تک علماء کا یہ قافلہ شیخ خالد بن محمد بن غانم آل ثانی کو لیکر مظفرپور کے خوبصورت ترین ہوٹل شبھکامنا پہونچا .جہاںآپ کی رہائش طے کی گئی تھی . یہ ہوٹل عصری سہولیات سے لیس اور لچھوی ہوٹل کے مقابل میں واقع ہے .
شیخ خالد قطر کے بہت مشہور علم دوست شخصیت ہیں. انکے پردادا قطر کے حاکم رہے اور ابھی بھی حکومت اسی خاندان میں ہے . شاہی خاندان کے ایک رکن ہونے کے باوجود اللہ تعالی نے آپ کو فقیرانہ صفت سے لیس کیا ہے . سادگی تواضع اور حلم وبردباری جیسی صفات کے بڑے حصہ سے اللہ تعالی نے آپ کو نوازا ہے . اس کے ساتھ ساتھ آپ کی علم دوستی علماء سے محبت اور انکا اکرام آپ کی فطرت میں شامل ہے . علم حدیث سے آپ کو خاص شغف ہے . محدثانہ ذوق کے آپ حامل ہیں . ہر وقت آپ کی یہ دلی تمنا ہوتی ہے کہ جہاں کبھی کوئی عالی سند ملے اسے حاصل کی جائے . چنانچہ اسلاف کے طریقہ کے مطابق شہر مظفرپور کے لچھوی ہوٹل میں روایت حدیث کی مجلس منعقد کی گئی . جس میں حضرت مولانا محمد قاسم مظفرپوری ‘ ڈاکٹر حضرت مولانا سعید الرحمن اعظمی الندوی ( مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ) وغیرہم نے شرکت کی اور ان حضرات سے شیخ خالد بن محمد بن غانم آل ثانی نے اجازت حدیث حاصل کی . یہ واضح ہو کہ ہندوستان کے پائے کے محدثین سے آپ کو اجازت حدیث حاصل ہے جن میں شیخ یونس ( شیخ الحدیث جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور یوپی ) . حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب ( أمیر شریعت بہار واڑیسہ و جھارکھنڈ )اور مولانا مجاہد الاسلام قاسمی رحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں . 
۸ مارچ کی شام میں ہوٹل شبھکامنا کے خوبصورت کانفرنس ہال میں مسابقۃالقرآن کا افتتاحی اجلاس منعقد ہوا . جس میں شہر کے علماء دانشوران اور صحافی حضرات نے بڑی تعداد میں شرکت کی ‘تلاوت قرآن کے بعد تعارفی کلمات چیئرمین ٹرسٹ مولانا رحمت اللہ ندوی مدنی ( حال مقیم قطر )نے پیش کی استقبالیہ کلمات پر مشتمل مولانا عبد اللہ المبارک کی تحریر کو راقم الحروف نے پڑھ کر سنایا . حضرت مولانا قاضی محمد قاسم مظفرپوری . حضرت مولانا قاری شبیر صاحب کا پر مغز خطاب قرآن مجید اور ہماری ذمہ داریاں کے موضوع پر ہوا .پھر شیخ خالد کے ہمراہ تشریف لانے والے عادل حسن الحرازی یمنی نے مختصر خطاب کیا اخیر میں شیخ خالد نے اپنے تأثرات کا اظہار کیا جس میں آپ نے شیخ ابوالحسن علی الندوی ٹرسٹ اور مسابقۃ الشیخ غانم کے اشتراک سے منعقد ہونے والے اس مسابقۃ القرآن کے ہندوستان میں منعقد ہونے پر اپنی دلی خوشی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا اس افتتاحی اجلاس میں مسابقۃ الشیخ غانم اور شیخ ابو الحسن علی الندوی ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے تعارف وخدمات پر مشتمل ایک مختصر سی ویڈیو فلم بھی پروجکٹر کی مدد سے دیکھائی گئی . ۹ مارچ کا دن انتہائی مشغول ترین دن تھا . آج ہی کے دن مسابقہ کی اصل کاروائی شروع ہونے والی تھی . شرکاء مسابقہ صبح سے ہی اس گھڑی کا انتظار بے چینی کے ساتھ کر رہے تھے . مسابقہ کی کاروائی کے لئے تین کمروں کو مرتب کیا گیا . پھر شرکاء کے درمیاں کوڈنمبرات تقسیم کئے گئے تاکہ کسی طالب کی کوئی شناخت نہ ہوسکے اور یہ کاروائی نہایت صاف ستھرے انداز میں مکمل ہو . 
فرع اول ( جس میں حفظ قرآن مع قرأت سبعہ عشر کی قید تھی )میں کل ۲۶ طلباء نے حصہ لیا . اس فرع میں حکم کی ذمہ داری دارالعلوم دیوبند کے صدرشبعہ قرأت حضرت مولانا قاری عبدالرؤف صاحب اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے صدر شبعہ قرأت حضرت مولانا قاری ریاض احمد صاحب اور حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب گجرات نے بخوبی نبھائی ہر طالب علم سے پچیس سے تیس منٹ تک سوال کئے گئے پھر ان حضرات نے نمبرات دئے اس فرع کی نگرانی شیخ خالد بن محمد آل ثانی اور حضرت مولانا قاضی محمد قاسم مظفرپوری بنفس نفیس کر رہے تھے.
فرع دوم : ( جس میں مکمل حفظ قرآن مع رعایت تجوید کے ساتھ ساتھ گیارہ سے پندرہ سال کے عمر کی قید تھی ) میں ۶۵طلباء پورے ہندوستان سے شریک ہوئے . اس فرع کے حکم کی ذمہ داری قاری نسیم صاحب مظفرپور اورقاری عبد الحق صاحب گجرات کو دی گئی اسی طرح فرع سوم ( جس میں حفظ قرآن مع رعایت تجوید کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ دس سال عمر کی قید رکھی گئی تھی )میں۵۶ طلباء شریک ہوئے اور انکے لئے ممتحن کے طور پر قاری خورشید صاحب بنگال اور قاری عبد السلام صاحب بھوپال کا انتخاب کیا گیا . صبح ۹ بجے سے شروع ہونے والا یہ مسابقہ ظہر تک جاری رہا . پھر عصر بعد سے لیکر ۱۰ بجے رات تک مسلسل چلتا رہا . ہر طالبعلم سے متعینہ مقدار میں سوالات کئے گئے اور انکے درمیان مقررہ نمبرات کے لحاظ سے نمبرات کی تقسیم عمل میں لائی گئی پھر یہ نمبرات کمیٹی برائے جمع نمبرات کے سپرد کئے گئے اور انہوں نے کمپیوٹر کی مدد سے ہر فرع میں ایک سے دس تک کی پوزیشن لانے والے طلباء کا اعلان کیا . ۱۰ مارچ کا دن اس مسابقہ کا آخری مگر نہایت اہم دن تھا . آج شہر کے بڑے میدان میں اجلاس عام اور فائزین کے درمیان انعامات کی تقسیم کا دن تھا . صبح سے ہی ہندوستان بھر کے چوٹی کے علماء کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا . حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ( جنرل سیکریٹری اسلامک فقہ اکیڈمی ) حضرت مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی ( مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ ) اس پروگرام میں شرکت کے لئے صبح سویرے تشریف لائے . اجلاس عام کی تیاری زورو شور سے جاری تھی . شہر مظفر پور اور قرب جوار نیز پوری ریاست بہار سے چھوٹی بڑی گاڑیوں کا قافلہ اجلاس میں شرکت کے لئے آنے لگا . لچھوی ویہار ہوٹل کے پیچھے واقع اس بڑے میدان کوخو بصورت انداز میں سجایا گیا تھا ۔ علماء کرام اور پروگرام کے مہمان خصوصی کے لئے خوشنما اسٹیج سج دھج کر تیار ہو کر اپنے عظیم مہمانوں کے استقبال کے لئے تیار تھا ۔ مسابقہ کے شرکاء کے لئے اسٹیج سے قریب جگہ بنائی گئی اور انہیں بھی کوڈ کے لحاظ سے مرتب انداز میں بیٹھایا گیا تاکہ تقسیم انعامات کے وقت زیادہ پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
اجلاس عام کی کاروائی تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوئی . استقبالیہ کلمات مسابقہ کے روحِ رواں اور ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا محمد رحمت اللہ ندوی مدنی نے اور تعارفی کلمات حضرت مولانا قاضی محمد قاسم مظفرپوری نے پیش کئے پھر علماء کرام کی تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا۔ ڈاکٹرمولانا شکیل احمد قاسمی نے مسابقہ کی اہمیت وافادیت اور قرآن کریم کے متعلق ہماری ذمہ داریاں جیسے اہم موضوع پر ولولہ انگیز خطاب کیا ۔اسی طرح مولانا خالد صدیقی نیپال نے مولانا رحمت اللہ ندوی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے مسابقۃ القرآن کے عمل کو سیرت نبوی کے چندواقعات سے مدلل کیا نیز آپ نے کہا کہ قرآن کریم کو جس طرح سمجھ کر پڑھنے میں ثواب ملتا ہے اسی طرح بے سمجھے اس کی تلاوت کا بھی بڑا ثواب ہے ۔اجلاس کو خواجہ اکرام الدین ( ڈائرکٹر این سی پی یو ایل)نے بھی مخاطب کیا آپ نے خطاب میں اہل مدارس کو چند مشورے بھی دئے جن میں کچھ قابل قدر اور کچھ قابل تنقید تھے ۔اجلا س عام کے ایک اہم مقرر جناب پروفیسر اختر الواسع ( کمیشنر برائے لسانی اقلیات حکومت ہند ) تھے ۔ آپ نے کہا کہ قرآن کریم کے معانی ومفاہیم کو سمجھنا چاہئے مگر جب تک وہ مرحلہ نہ آئے اس وقت تک قرآن کریم سے لفظی رشتہ باقی رکھنا چاہئے کیونکہ وہ بھی بڑا کار ثواب ہے ۔ اجلاس عام سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ( جنرل سیکریٹری نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید سے بڑھ کر کوئی خیر نہیں ۔اللہ تعالی نے ہر طرح کے خیرکو اس سے باندھ دیا ہے ۔ یہ خیر الانبیاء پر خیر الملائکہ کے ذریعہ سب سے بہتر مہینہ رمضان کریم اور سب سے بہتررات لیلۃ القدر میں سب سے بہترین زبان عربی میں نازل ہوا ۔ اس کی تبلیغ ہماری اولین ذمہ داری ہے ۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو یقیناًاللہ تعالی ہماری حفاظت کریگا ۔ مولانا عبید اللہ اسعدی (شیخ الحدیث جامعہ عربیۃ ہتھورا باندہ ) نے قرآن کریم کو انسانیت کی ضرورت بتایا ۔ مولانا انیس الرحمن قاسمی ( ناظم امارت شرعیہ نے فائزین کو مبارک باد دی اور تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کی اہمیت کی طرف اہل مدارس وسامعین کو متوجہ کیا ۔ 
مولانا ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے قرآن کا پیغام انسانیت کے نام کو ہی موضوع خطاب بنایا ۔ زنا ‘ شراب نوشی ‘ چوری جیسے جرائم کے متعلق قرآن کے خصوصی احکام کا ذکر کیا اور اپنی زندگیوں میں تبدیلی اور سماج کو شرک وبدعات سے پاک کرنے کی طرف لوگوں کو متوجہ کیا ۔ مولانا مطیع الرحمن سلفی ( توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کشن گنج ) نے قرآن کریم کے سیکھنے اور سیکھانے کو باعث خیر بتایا۔ اور دارالعلوم دیوبند ‘ ندوۃ العلماء لکھنؤ اور دوسرے اداروں کے ذمہ داروں سے قرآن کریم ریسرچ سینٹر کے قیام کی ضرورت کی طرف توجہ دلائی ۔مسابقہ کے نگراں اجلاس کے سرپرست شیخ خالد بن محمد بن غانم آل ثانی نے اپنے مختصر خطاب میں اپنی تنظیم کی جانب سے ملک قطر سے باہر پہلے مسابقہ کے انعقاد پر اللہ کا شکر ادا کیا اور ہندوستان میں اس انعقاد کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کا اسلامی علوم سے جو گہرا رشتہ ہے اس لحاظ سے یہاں مسابقہ کے انعقاد کو مناسب سمجھا گیا اخیر میں صدر اجلاس مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی نے بہت پرمغز خطاب کیا ۔ آپ نے مسابقہ کو وقت کی ضرورت قرار دیا ۔اور قرآن کریم کی عظمت پر تفصیل سے روشنی ڈالی کہ آسمان و زمین کے انکار کے بعد انسانوں نے یہ ذمہ داری اپنے سر لی ہے ۔ اس میں انسانیت کا اکرام بھی آپ نے عربی زبان کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی ۔اس اجلاس میں مسابقہ کے تینوں فرع میں اول دوم سوم پوزیشن لانے والے طلباء کے ناموں کا اعلان مولانا رحمت اللہ ندوی مدنی کنوینر مسابقہ نے کیا اورانہیں مبارک باد دی ۔ پھر انکے درمیان قیمتی انعامات اور سند تقسیم کئے گئے ۔ 
فرع اول :میں اول پو زیشن محمد اسعد ( جامعۃ القرآت کفلیتہ گجرات )‘ دوم پوزیشن محمد محبوب عالم ( جامعہ اسلامیہ قاسمیہ بالاساتھ بہار )سوم پوزیشن محمد امتیاز ( دارالعلوم دیوبند )‘اسی طرح فرع دوم :میں اول پوزیشن محمد شادان ( مدرسہ عربیہ قادریہ مسر والا ہماچل پردیش ) دوم پوزیشن محمدحنفی ( مدرسہ عربیہ نوادہ بہار) سوم پوزیشن محمد مشتاق ( جامعہ صوت القرآن مظفرپور بہار ) اور فرع سوم :میں اول پوزیشن عبد الہادی ( دارالعلوم مؤناتھ بھنجن یوپی ) دوم پوزیشن محمد ارقم (جامعۃ القرآت کفلیتہ گجرات ) اور سوم پوزیشن عبد اللہ ( جامعہ عربیہ شیرامپور دربھنگہ بہار) کی آئی انکے علاوہ ہر فرع سے چوتھی سے دسویں پوزیشن لانے والے طلباء کو خصوصی انعامات اور ہر طالب علم اور نگراں مدارس کو عمومی انعامات دیئے گئے مجموعی طور پر ستر سے زائد مدارس کے طلبا ء نے اس میں شرکت کی ۔ اس اجلاس میں علوم قرآن سے متعلق مولانا رحمت اللہ ندوی مدنی (چیئرمین ٹرسٹ ) کی مرتب کردہ کتاب قرآن حکیم ایک عظیم کتاب ہدایت کی رسم اجراء بھی عمل میں آئی ‘ا جلاس عام میں ہندوستان کے اہم مشہور علماء کرام کی خدمات کو بنظر تحسین دیکھتے ہوئے شیخ ابوالحسن علی ندوی ٹرسٹ کی جانب سے مختلف علماء کرام کو انکی خدمات کے پیش نظر اسی میدان کی اہم شخصیت کا ایوارڈ دیا گیا چنانچہ شیخ خالد حفظہ اللہ‘ استاد عادل حفظہ اللہ‘ مولاناڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی ‘مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ‘مولانا محمد قاسم مظفرپوری ‘مولانا انیس الرحمن قاسمی ‘خواجہ اکرام الدین ‘پروفیسر اختر الواسع ‘حافظ محمد ناظم رحمانی ‘مولانا عبید اللہ اسعدی‘ مولانا منشی یعقوب لندن‘ مولانا بدرالحسن قاسمی کویت‘ مولانا عبدالرحیم ریاضی بنارس اور مولانا مطیع الرحمن سلفی کو ایوارڈ سے نوازا گیا اخیر میں صدر اجلاس کی دعاء پر مجلس کا اختتام عمل میں آیا ۔ اس اجلاس میں ہزاروں کی تعداد میں سامعین نے شرکت کی ‘ مہمانانِ خصوصی کی بھی بڑی تعداد تھی ‘ جن میں دارالعلوم کے اساتذہ مولانا مفتی اشرف عباس ‘ مولانا عارف جمیل اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کے اساتذہ مولانا مفتی ظفر عالم ندوی ‘ مولانا مستقیم ندوی ‘ مولانا فرمان ندوی نے خاص طور پر شرکت فرمائی اجلاس کا کامیاب انعقادفضل الہی کے بعد مجلس منتظمہ واستقبالیہ کے سرگرم کارکنان ماسٹر حافظ محمد ناظم رحمانی ‘ مولانا عبد القادر شمس قاسمی ‘ماسٹر جاوید صاحب ‘ مولانا عبد اللہ مبارک ندوی ‘ مولانا عطاء اللہ ندوی ‘ مولانا تقی احمد قاسمی ‘ مولانا مفتی نعمت اللہ قاسمی ‘ حافظ منت اللہ رحمانی ‘ جناب عمران صاحب مظفرپور ‘ جناب ممتاز صاحب مظفرپور ‘ مولانا عبد الخالق قاسمی ‘ مولانا ارشاد احمد اعظمی ‘ مولانا لطف الرحمن قاسمی واساتذہ وطلبہ مدرسہ طیبہ منت نگر مادھوپور وغیرہم کی شب وروز محنت کا نتیجہ رہا ‘ فجزاہم اللہ خیرا الجزاء ‘ اجلاس عام کی پوری کاروائی مشہور صحافی مولانا عبد القادرشمس قاسمی سینئرسب ایڈیٹر عالمی سہارا نے اپنے خصو صی اور منفرد انداز میں چلائی ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا