English   /   Kannada   /   Nawayathi

دختر قوم کا پیغام *خواب غفلت سے جاگ جا مومن۔۔!*

share with us

 

 

احساس نایاب ( شیموگہ, کرناٹک )

 

ملک میں جدھر دیکھیے ہر کوئی مسلمانوں کی قیادت کا دم بھر رہا ہے مانو سارے جہاں کا درد اپنے سینے میں سمیٹے ہوئے ہےشاید ان ناعاقبت اندیش انسانوں کے نکمے پن کج فہمی کی وجہ سے خود انہیں کے خاندان والے پریشان ہونگے، کیونکہ ان کا کام محض "اس کی ٹوپی اُس کے سر اُس کی ٹوپی اس کے سر" ڈالنا ہوتا ہے, تکلیف کی بات یہ ہے کہ نام نہاد مسلمان بھی شریک ہیں، جن میں کئی ایسے بھی ہیں جو دو جمعہ گذرنے کے بعد تیسرے جمعہ کی نماز بھی بڑی مشکل سے ادا کرتے ہونگے، ان کے اندر سال میں دو مرتبہ عیدگاہ اور قربانی کی بوٹیوں کے درمیان مسلمانیت کی روح بیدار ہوتی ہے یا اُس وقت جب موسم انتخابات ہوتا ہے، دراصل  انتخابات؛ ان انجام سے بے خبر لوگوں کے لئے ایک "بزنس سیزن" ہے، اسی لیے یہ عناصر مسلم ووٹ کی دلالی کر کے ادھر اُدھر سے کچھ پیسوں کا جگاڑ کرلیتے ہیں پھر اگلے انتخابات تک  گدھے کی سینگ کی طرح غائب ہوجاتے ہیں، 

ابھی یہ دوبارہ 2019 لوک سبھا انتخابات میں ووٹوں کی دلالی کرنے کے لئے  سروں پہ ٹوپی سجا کر کمر بستہ ہوچکے ہیں، 

اسلام و مسلمانوں کی دشمن جماعتوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر فرقہ پرست منتریوں کے تلوے چاٹتے ہوئے  مسلم گھروں کی غریب و مجبور خواتین کو  سو, دوسو روپے کا لالچ دلا کر بی جے پی کی ریلیوں میں لے جارہے ہیں، جہاں اُن کے ساتھ مزدوروں سے بھی بدتر سلوکی کیا جاتا ہے، دوسری خواتین کو گمراہ کرنے اور اپنی پارٹی میں برقعہ پوش خواتین کی تعداد دکھانے کے لئے ان مجبور بے سہارا خواتین کو ہر کیمپین میں ماڈل بنا کر پیش پیش رکھا جاتا ہے, دفتروں میں خود تونگر کی طرح کرسیوں پہ براجمان ہوکر ان بےبس عورتوں کا حق دینے کے لئے بھی انہیں پیروں کے پاس زمین پہ بٹھایا جاتا ہے، 

خدارا ذاتی مفاد کی خاطر مسلم خواتین جو قوم کا سرمایہ ہیں جن کے پیروں تلے جنت ہے اُس جنت کو شیطانوں کے پیروں میں گرنے مت دیجئے, مطلب پرست سیاسی پارٹیوں کے آگے اپنا رعب و دبدبہ, وفاداری ثابت کرنے کے چکر میں سر بازار انہیں رسوا مت کیجئے، مسلم خواتین اسلام کی شہزادیاں جنہیں اسلام نے  بہت اونچا مقام دیا ہے, ان کی پاکیزگی آنکھ کے پانی اور سیپ کے موتی جیسی ہے ان کا وجود سڑکوں پہ دھکے کھانے کے لئے نہیں بنا اس لئے کسی کا کوئی حق نہیں بنتا کہ وہ صنف نازک کی بےحرمتی کرے۔۔!

رہی بات ملک و ملت کے لئے ہم خواتین کی ذمہ داریوں کی تو الحمدللہ ہم اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھائیں گے خواہ ووٹنگ بوتھ جاکر اپنے چنے ہوئے امیدار کو ووٹ دیں نہ کہ سڑکوں پہ کینورسنگ کر کے۔۔۔

 یاد رکھیے انتخابات کے قریب جو نام نہاد بھائی,  مامو, چچا کا جنم ہوتا ہے جو ٹھیکیدار بن کر ہمارے ووٹ کی بولی لگاتے ہیں ان کی حرکتوں اور چالبازیوں سے ہوشیار رہیے، ورنہ یہ سودا آپ کے اور ملک و ملت کے حق میں بھی بہت مہنگا پڑ سکتا ہے،

 میرا ان کور چشم مفاد پرستوں کو پیغام ہے جو خواتین کے لئے  بےتکے مہاورے کہتے ہیں جیسے چند روز قبل کچھ لوگ کہتے ہوئے نظر آئے کہ "غریب کی بیوی سب کی بھابی" وغیرہ؛ شرم آنی چاہئیے ایسی سطحی سوچ پر، خواہ غریب کی بیوی ہو یا امیر کی حوا کی ہر بیٹی اولاد آدم کی بہن ہوتی ہے جس کی عزت کرنا ہر ایک پہ واجب ہے

اور اگر آپ لوگوں کا ضمیر زندہ ہے آپ میں وفادرای اور نمک کا قرض ادا کرنے کا جذبہ ہے تو پہلے اُس قوم سے وفا کرنا سیکھیں جس نے آپ کو پہچان دی, اُن بھائی بہنوں سے مخلص بنے رہیں جنہوں نے دنیا میں آنے سے لے کر دنیا سے رخصت ہونے تک زندگی کے ہر نشیب و فراز میں آپ کو سہارا دیا کبھی کان میں اذان بول کر تو کبھی نم آنکھوں سے نماز جنازہ پڑھ کر دعائے مغفرت کے ساتھ بڑے ہی عزت و احترام سے رخصت کرتے ہیں

لیکن افسوس آپ سب کچھ بھلا کر محض چند پیسوں کی لالچ میں اپنے بھائی بہنوں کے مستقبل کا ہی سودا کررہے ہیں 

اللہ سبحان تعالی سے ڈریں یہ دنیا قائم نہیں رہے گی اور جس وقت موت آئے گی اُس وقت آپ کا مال و دولت، رتبہ سب کچھ دھرا کا دھرا رہ جائے گا ساتھ ہوگی تو بس اپنوں کی دعائیں، اُن کے دلوں میں بسی یادیں جس کا فیصلہ خود آپ کو کرنا ہے کہ آپ کی آل و اولاد کے آگے آپ کا نام آپ کا ذکر عزت سے ہو یا میر جعفر و میرصادق کا سا ہو۔۔!

آج بھلے چاپلوسی کر چند مہینوں یا سالوں کا انتظام ہوجائے گا لیکن آپ کی منافقت کی قیمت پوری قوم کو چکانی پڑے گی، جس کا ٹریلر کچھ سالوں سے مسلمانوں کے ساتھ اسلام اور شریعت کے خلاف جھوٹا پروپگینڈا پھیلا کر شروع کردیا گیا ہے جو آنے والی نسلوں کے لئے بیحد خطرناک ہے

کیا آپ نہیں جانتے اس کے ذمہ دار کون ہیں ؟ بیشک اس کے ذمہ دار وہی منافقین ہیں جن کی ناسمجھی و منافقت سے ان بزدلوں کے حوصلہ دن بہ دن بلند ہوتے جارہے ہیں جس کے بل بوتے یہ آئے دن متنازعہ بیانات دے کر سرخیاں بٹورنے اور ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں،

جیسے شیموگہ اسمبلی حلقہ کے رکن اسمبلی ایشورپہ نے اقلیتوں کو نشانہ بناتے ہوئے خاص کر مسلمانوں کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے یہ کہہ کر کہ "تم مسلمانوں کو نہ کانگریس ٹکٹ دیتی ہے نہ بی جے پی دے گی کیونکہ کانگریس مسلمانوں کو آگے بڑھنے کا موقعہ نہیں دینا چاہتی آپ لوگ کانگریس کے لئے محض ووٹ بینک ہو اگر بی جے پی سے ٹکٹ چاہئیے تو بی جے پی کے دفتر آکر 10 سالوں تک جھاڑو ماریں یہاں کی صفائی کریں پھر ٹکٹ دینے کے بارے میں سوچاجائیگا" 

 ایشورپہ نے اپنے بیان سے یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ خود کو مسلمان کہنے والے جتنے بھی منافقین بی جے پی میں شمولیت رکھتے ہیں سبھی بھاجپائیوں کے گھر ٹائلیٹ صاف کرتے ہیں جیسے انگریزوں کے زمانے میں آر ایس ایس کے سنگھی صاف کیا کرتے تھے،

لیکن افسوس تو اُن احمقوں پہ ہوتا ہے جنکی گردنیں فخر سے تن جاتی ہیں اس تنگ ظرف چھچھوندر کو اپنا قریبی کہتے ہوئے, نہ جانے آج کیوں اُن کی زبانیں  مفلوج ہوچکی ہیں؟

کیا قوم کو گالی دینے والے اسلام کو برا بھلا کہنے والے اتنے عزیز ہوگئے ہیں جو اُن کی گالیاں بھی ان کے کانوں میں میٹھا رس گھول رہی ہیں۔۔! 

 مسلمان ہونے کی حیثیت سے یاد رکھیے اُس وقت کو جب ہر کسی سے سوال پوچھا جائے گا ہر زیادتی ہر ناانصافی اور منافقت کے بارے میں، 

 دنیا جانتی ہے  کوئی کسی کو اُس وقت تک ذلیل نہیں کرسکتا جب تک وہ خود اُس کو موقعہ نہ دے,  اور اس کی تو اتنی اوقات بھی نہیں تھی کہ یہ مسلمانوں کے آگے اپنا منہ کھولے وہ تو ہمارے اپنوں کی مہربانی کرم نوازی ہے جنہوں نے بار بار افطار پارٹیوں اور عید ملن کا ڈھکوسلہ کر کے اس کی گُل پوشی و شال پوشی کرکے اسے اسٹیج کی زینت بناتے رہے۔!

یہاں پہ یہ بات بھی واضح کرنی ضروری ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ اس طرح کا رویہ صرف بی جے پی ہی نہیں کر رہی بلکہ سیکولر کہلانے والی کئی جماعتوں کی طرف سے اسی طرح کا رویہ اپنایا جارہا ہے حال ہی میں آئی ایک رپورٹ کے مطابق

" 2 اپریل کو انتخابی منشور کی ریلیز تقریب میں کانگریس کے سکھ اور عیسائی چہرے شامل تھے لیکن احمد پٹیل اور غلام نبی آزاد جیسے چہروں کو دور رکھا گیا تاکہ یہ پیغام جائے کہ کانگریس مکمل طور پر ہندتوا کے ایجنڈے پر ہے اور مسلمانوں سے اس نے دوری بنالی ہے،

اس دوران صحافتی حلقوں میں یہ خبر بھی گردش کررہی ہے کہ کانگریس سمیت کئی سیکولر پارٹیوں نے باشرع مسلمانوں اور ٹوپی پہنننے والوں کو اپنے دفتر میں آنے سے منع کردیا ہے اور کہا گیاہے کہ وہ دفتر میں نہ آئیں کیوں کہ اس سے ہندو ووٹ منشر ہوسکتاہے " .

عجیب بات ہے ہمارا ووٹ حاصل کر کے جیتنے والوں کی نظر میں آج ہماری اوقات کچھ بھی نہیں رہی, یہاں تک کہ ہماری باپردہ مرحوم خواتین کو قبروں سے نکالنے کی بات کہی گئی, ہماری بچیوں کو مذہب تبدیل کروانے اور ان کے حجاب کو لے کر دھمکایا جاتا رہا, ہمارے بےگناہ نوجوانوں کا قتل عام کیا گیا اور مظلوم ہونے کے باوجود ہم ہی کانٹے کی طرح ہر ایک آنکھ میں کھٹک رہے ہیں، اتنا سب کچھ سہنے , سننے دھتکارے جانے کہ بعد بھی آپ سبھی اسلام دشمن جماعتوں کے ساتھ اپنے تعلقات بنائے رکھیں گے یا اُن کی کیمپین کا حصہ بنینگے تو آپ کی اوقات اُس جاندار سے بھی بدتر ہے جس کو بار بار بھگانے, مارنے کے باوجود وہ دم ہلاتا ہوا جھوٹی روٹی کی آس میں چوکھٹ پہ کھڑا رہتا ہے ,

اللہ آپ پہ رحم کرے، اپنی غیرت کو جھنجوڑ کر جگائیں یا چلو بھر پانی میں ڈوب مریں لیکن خود کو اور ملت کو اس قدر ذلیل تو نہ کروائیں کہ ذلالت کو بھی آپ کے چہروں سے گھن آنے لگے۔۔! آج بھلے آپ دنیا والوں کو گمراہ کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں لیکن روزمحشر آپ کے کوئی پینترے کام نہیں آئینگے جب اللہ کے حضور کھڑا ہونا پڑیگا، اُس وقت ہر مظلوم بھائی بہن آپ کا گریبان پکڑیں گے، آپ کی زندگی کا ایک ایک پل آئنہ کی طرح صاف دکھایا جائے گا ظاہر و باطن کئے گئے ہر اعمال آسمانی کیمروں میں کیپچر ہو رہے ہیں جو آپ کی تمام حرکتیں آپ کے روبرو رکھی جائیں گی, آج سر پہ ٹوپی پہن کر تو آپ دنیا والوں کو گمراہ کرسکتے ہیں لیکن آسمان والا آپ کے ہر اعمال سے بخوبی واقف ہے  

اللہ نہ کرے کہیں آپ کا حال اُس دھوبی کے گدھے سا ہوجائے جو نہ گھر کا رہا نہ گھاٹ کا 

خیر ! آخر میں ہم بس اتنا کہینگے 

آپ کو اپنی عزت کی پرواہ نہیں ہے نہ سہی, آپ کو ان کی باتھ روم صاف کرنی ہے شوق سے کریں, اُن کی جوتیاں پالش کرنی ہیں وہ بھی شوق سے کریں 

لیکن خدارا  چہرے پہ داڑھی سر پہ ٹوپی سجا کر اس کی بےحرمتی مت کیجئے اور یاد رکھیے جو اپنی حرکتوں سے ہمارے نیک و دیندار علماء کو بدنام کیا تو نہ مسلمان برداشت کرینگے, نہ اللہ اور نہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو معاف کرینگے۔

مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

08اپریل2019(فکروخبر)

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا