English   /   Kannada   /   Nawayathi

عام انتخابات میں مسلم آبادی کا فیصلہ کن کردار 

share with us


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


عام انتخابات سامنے ہیں اور اس میں مسلم ووٹ کی خاص اہمیت ہوگی کیونکہ مسلم آبادی بہت سے صوبوں میں فیصلہ کن کردار نبھاتی ہے اور کچھ لوک سبھا سیٹوں پر اثرنداز ہوتی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کتنی ہے؟ ان کا تناسب کتنا ہے؟ وہ کس صوبے میں کتنی تعداد میں ہیں؟ ملک کی مسلم آبادی ، ہندوآبادی کے مقابلے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے؟ ان سوالوں پر اکثر میڈیا میں بحث ہوتی ہے اور ملک کے اکثریتی طبقے کو مسلم آبادی کا خوف دکھانے کی کوشش ہوتی ہے ۔اعداد وشمار کو بھی منمانی ڈھنگ سے پیش کرنے کی کوشش ہوتی ہے۔ جہاں مسلمانوں کی طرف سے یہ دعویٰ کیا جاتا ہے بھارت میں مسلمانوں کی آبادی 20سے 22 فیصد کے آس پاس ہے، وہیں دوسری طرف بعض سیاسی اور نیم سیاسی جماعتیں بھی مسلم آبادی کو ہوّا بناکر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ ملک کی اکثریت کو خوفز دہ کرکے اس سے سیاسی فائدہ اٹھایا جائے مگر ہم ذیل میں اس تعلق سے وہ سچائیاں پیش کرنے جارہے ہیں جو حکومت ہند کی جانب سے پیش کی گئی ہیں۔اصل میں ملک کی آبادی کو گننے کے لئے ہر دس سال پر مردم شماری ہوتی ہے اور کسی بھی طبقے کی آبادی کو جاننے کے لئے اس کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے، ایسے میں بغیرثبوت کے مسلم آبادی کے 22فیصد ہونے کا دعویٰ کرنا لایعنی ہے۔
بھارت کی کل آبادی اور مسلم آبادی کا تناسب
ملک کی مردم شماری آخری بار2011 میں ہوئی تھی اور اب 2021 میں ہوگی۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق، بھارت میں مسلم آبادی 17.22 کروڑ تھی،یعنی بھارت کی مجموعی آبادی میں مسلم آبادی کا تناسب 14.23ہے۔ مسلمانوں کی آبادی میں ترقی کی شرح 24.6 فیصدہے یعنی مسلمانوں کی آبادی میں 24.6 فیصد کی رفتار سے ہر دس سال میں اضافہ ہوتا ہے۔اگر آپ تخمینہ لگائیں کہ 2011 اور 2018 کے درمیان سات سال کا وقت گزر گیا توان برسوں میں، مسلمانوں کی آبادی میں 1۔2 کروڑ کا اضافہ ہوچکا ہے اور 2018 تک ملک میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر20کروڑ کے آس پاس پہنچ چکی ہے۔مسلم آبادی کے تعلق سے ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ انڈونیشیا اور پاکستان کے بعد سب سے زیادہ مسلم آبادی والا ملک بھارت ہے۔ حالانکہ یہاں مسلمان بڑی تعداد میں ہونے کے باوجود اقلیت میں ہیں۔مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کی رفتار میں ماضی کے مقابلے کمی آئی ہے کیونکہ 2001 کی مردم شماری کے مطابق، بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی رفتار 29.5 فیصد تھی جو دس سال کے اندر گھٹ کر 24.6فیصد رہ گئی۔ اگر مسلم آبادی کا موازنہ ملک کی باقی آبادی سے کیا جائے تو گزشتہ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی کل آبادی 121.09 کروڑ ہے جبکہ 2018 میں یہ 1 ارب 34 کروڑ کے اعداد کو پارکرچکی ہے یعنی 7 سالوں میں، بھارت کی آبادی میں تقریبا 13 کروڑ کا اضافہ ہوچکا ہے۔بھارت کی آبادی میں اضافہ کی قومی شرح 17 فیصد کے قریب ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کی آبادی چین کے بعد دنیا میں دوسری سب سے بڑی آبادی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ہندوستان کی آبادی میں اضافے کی موجودہ رفتار جاری رہی تو 2030 تک بھارت انسانی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پہلا ملک ہوگا۔2011 کی مردم شماری کے مطابق بھارت میں تمام مذاہب کی آبادی یوں تھی۔
ہندو 93.63 کروڑ، مسلمان 17.22کروڑعیسائی 2.78 کروڑ، سکھ 2.08 کروڑبدھسٹ 0.84 کروڑ اور جین 0.45 کروڑ۔
مسلم آبادی میں اضافے کا سبب
مسلم آبادی میں اضافے کی شرح کے بارے میں عام خیال ہے کہ ناخواندگی اورپسماندگی کے سبب اس میں زیادہ اضافہ ہورہا ہے۔دنیا کی ان سبھی قوموں کی آبادی زیادہ تیزی سے بڑھتی ہے جن کے اندر خواندگی کی شرح کم ہوتی ہے۔ امریکی تحقیقی ادارے پیوسرچ فورم کی ایک رپورٹ کے مطابق جیسے جیسے مسلم ممالک میں شرح تعلیم بڑھ رہی ہے ویسے ویسے شرح پیدائش میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ اس اعتبار سے آنے والے، بیس سالوں میں دنیا کی غیر مسلم آبادی میں سالانہ نمو کا اندازہ اعشاریہ سات فیصد جبکہ مسلم آبادی میں نمو کا اندازہ ایک اعشاریہ پانچ فیصد لگایا گیا ہے۔ ٹھیک یہی صورت حال بھارت کی مسلم آبادی کے بارے میں بھی کہی جاسکتی ہے۔ یہاں مسلمان ، غیرمسلم آبادی کے مقابلے تعلیمی اور سماجی اعتبار سے پسماندہ ہیں لہٰذا ان کی آبادی میں زیادہ تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ غیرمسلموں میں بھی دلتوں، آدیباسیوں اور پسماندہ برادریوں کی آبادی میں زیادہ اضافہ ہورہا ہے کیونکہ ان میں پسماندگی ہے۔
کس ریاست میں کتنے مسلمان ہیں؟
بھارت کے جن صوبوں میں مسلم آبادی کا تناسب زیادہ ہے ان میں جموں و کشمیر، لکش دیپ، آسام،مغربی بنگال، کیرل اترپردیش اور بہار شامل ہیں۔ تناسب کے لحاظ سے ریاست جموں وکشمیر میں مسلمان، سب سے زیادہ ہیں مگر آبادی کے لحاظ سے دیکھا جائے تو بھارت کے 47 فیصد مسلمان، اتر پردیش، مغربی بنگال اور بہار کی ریاستوں میں رہتے ہیں۔2011 کی مردم شماری کے مطابق مرکزی حکومت کے زیرانتظام لکش دیپ میں مسلم آبادی کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ یہاں مسلمانوں کی آبادی 61،981 ہے۔ یہاں کل آبادی میں مسلم آبادی کاتناسب 96.2فیصد ہے۔ جموں و کشمیر میں مسلم آبادی86 لاکھ ہے یعنی کل آبادی کا 68.3فیصد ۔ اتر پردیش میں مسلم آبادی،225 38519ہے جو مجموعی آبادی کا 19.3فیصد ہے۔ یوپی کی پڑوسی ریاست اتراکھنڈ میں مسلم آبادی،229 1406ہے یعنی 13.9فیصد۔جب کہ مغربی بنگال میں مسلم آبادی،663889 24ہے جو مجموعی آبادی کا 27.0فیصد ہے۔ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق انڈمان نیکوبار جزائر میں مسلمانوں کی کل تعداد915 ہے جو کل آبادی کا 8.4فیصد ہے۔ آندھرا پردیش، تلنگانہ میں مسلم آبادی661 128ہے یعنی 9.6فیصد۔ اروناچل پردیش میں مسلم آبادی 652 27ہے یعنی کل آبادی کا 2.0فیصد۔آسام میں کل مسلم آبادی ،891 659 10ہے جوتناسب کے لحاظ سے 34.2فیصد ہے۔بہار میں مسلم آبادی،984 17542ہے جو تناسب کے لحاظ سے 16.9فیصد ہے۔مرکز کے زیر انتظام علاقے چنڈی گڑھ میں مسلم آبادی ،625 50ہے یعنی کل آبادی کا 4.8فیصد۔ چھتیس گڑھ میں مسلم آبادی 510804 ہے یعنی کل آبادی کا 2.0فیصد۔دادر اور نگر حویلی میں مسلم آبادی ۔028 13ہے جوکل آبادی کا 3.8ہے۔ دمن اور دیو علاقے میں مسلم آبادی،947 18ہے۔یہاں مسلمان، کل آبادی کا 7.8فیصد ہیں۔راجدھانی دہلی میں مسلم آبادی 116167 2ہے جو کل آبادی کا 12.9فیصد ہے۔ گوامیں مسلم آبادی ،449 122ہے جو کل آبادی کا 8.4فیصد ہے۔گجرات میں مسلمان،212 857 5ہیں یعنی کل آبادی کا 9.7فیصد۔ ہریانہ میں مسلمانوں کی آبادی ،716 774 1ہے یعنی کل آبادی کا7.0فیصد ۔ہماچل پردیش میں843 150مسلمان ہیں جو کل آبادی کا محض 2.2فیصد ہیں۔ جھارکھنڈ میں مسلمانوں کی تعداد،104 4780ہے جو ریاست کی کل آبادی کا14.5فیصد ہے۔ کرناٹک میں مسلم آبادی،7885861ہے جو کل آبادی کا 12.9فیصد ہے۔ کیرل میں مسلم آبادی ،122 8881 ہے جو کل آبادی کا 26.6 فیصد ہے۔ مدھیہ پردیش میں مسلم آبادی،1439 479ہے۔ یہ کل آبادی کا 6.6فیصد ہے۔ مہاراشٹرمیں مسلمانوں کی تعداد ،922892، 12ہے جو کل آبادی کا 11.5فیصد ہے۔ منی پور میں مسلمانوں کی کل تعداد،627 228ہے یعنی تناسب کے لحاظ سے وہ 8.4ہیں۔ نارتھ ایسٹ کی ریاست میگھالیہ میں مسلمان،416 130ہیں یعنی مجموعی آبادی کا 4.4فیصد ہیں۔میزورم میں مسلمانوں کی کل تعداد،274 15ہے جو یہاں کی کل آبادی کا محض 1.4فیصد ہیں۔ ناگالینڈ میں مسلمان،515 49 ہیں یعنی کل آبادی کا محض 2.5ہیں۔ اوڈیشا میں مسلمانون کی کل آبادی،842 922ہے جو مجموعی آبادی کا 2.2فیصد ہے۔ پانڈیچری میں مسلمانون کی کل آبادی ،912 75ہے جوتناسب کے لحاظ سے 6.1فیصد ہے۔ پنجاب میں مسلمان،380 526ہیں یعنی یہاں کی آبادی کا صرف 1.9فیصد۔ راجستھان میں مسلمانوں کی آبادی کل ،512 6244ہے جو مجموعی آبادی کا 9.1فیصد ہے۔سکم میں مسلمانوں کی تعداد 9723 ہے جو کل آبادی کا 1.6 فیصد ہے۔ جنوبی ہند کی ریاست تملناڈو میں،199 4256مسلمان ہیں یعنی ریاست کی کل آبادی میں ان کا تناسب 5.9فیصد ہے۔تریپورامیں مسلمانوں کی آبادی 315709 ہے یعنی کل آبادی کا 8.6فیصد ہے۔ یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ ہم نے اوپر کی سطور میں جو مسلمانوں کی آبادی اور اس کا تناسب بتایا ہے وہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق بتایا ہے۔ اس مردم شماری کے بعد سے کوئی دوسری مردم شماری اب تک نہیں ہوئی ہے جس کے اعداد پیش کئے جاتے۔ ظاہر ہے کہ اس گنتی کو سات سال سے زیادہ کی مدت گزر چکی ہے اور اس دوران مسلمانوں کی آبادی میں یقیناًاضافہ ہوا ہوگا۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا