English   /   Kannada   /   Nawayathi

بابری مسجد اراضی معاملہ : ہندو فریقوں کی ثالثی کے ذریعہ مصالحت کی کوشش کی مخالفت ،سپریم کورٹ نےفیصلہ کیا محفوظ

share with us

نئی دہلی:06مارچ2019۰(فکروخبر/ذرائع)بابری مسجد مقدمہ کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مسئلہ کو بات چیت اور آپسی رضا مندی کے ذریعہ حل کئے جانے کی وکالت کی ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملہ کافی حساس ہے اور اس میں ملک کی دو بڑی مذہبی اکائیاں فریق ہیں اس لئے اگر مسئلہ کا کوئی حل آپسی رضا مندی سے ہو جائے تو زیادہ بہتر ہے ۔ لہذا ہم چاہتے ہیں کہ فریقین ایک بار پھر مذاکرات کے لئے بیٹھیں۔ اس بار مسلم فریق کے وکیل ڈاکٹر راجیو دھون نے کہا کہ ہمیں بات چیت سے ہرگز بھی انکار نہیں ہے، بہتر ہوگا اگر یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعہ حل ہو جائے تاہم بات چیت سپریم کورٹ کی نگرانی میں ا ور بند کمرے میں ہو تاکہ گفتگو سنجیدہ ماحول میں ہو اور میڈیا و پبلسٹی سے اسے دور رکھا جائے۔لیکن ہندو فریقوں نے اس کی مخالفت کی ۔ ویشو ہندو پریشد اور رام للا کے وکلا نے یہ کہ کر اس کی مخالفت کی کہ اس سے مقدمہ طول پکڑے گا لہذا وہ کسی بات چیت کے لئے تیار نہیں ہیں ۔البتہ نرموہی اکھاڑہ نے اس تجویزسے اتفاق کیا ،جو کہ اس مقدمہ میں ایک اہم فریق ہے۔ ا س پر کورٹ نے کہا کہ وہ5 مارچ کو بات چیت سے متعلق فیصلہ سنائے گا۔
دوسرا اہم مسئلہ دستاویزات کے تراجم کا تھا جس پر گزشتہ سماعت میں کورٹ نے رجسٹری کو ہدایت دی تھی کہ جو تراجم پارٹیوں نے کرائے ہیں وہ اس کی جانچ کرے۔ آج رجسٹری نے کہا کہ اس کے لئے اسے 120ورکنگ ڈیز(دن) درکار ہوں گے۔ اس پر سپریم کورٹ نے فریقین سے کہا وہ دو ہفتہ میں ایک دوسرے کے تراجم کی از خود جانچ کر کے کورٹ کو رپورٹ دیں۔
آج کی سماعت پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ مسئلہ یا تو بات چیت سے حل کیا جائے یا پھر عدالت سے، لہذا بورڈ بات چیت کا کبھی بھی مخالف نہیں رہا ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ بہتر تو یہی ہے کہ مسئلہ کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالا جائے لیکن ماضی میں بات چیت کی جتنی بھی کوششیں ہوئیں وہ ناکام ہو گئی تھیں، صرف ہندو فریقوں کی ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے۔ ہم بات چیت کے کبھی مخالف نہیں رہے ہیں تاہم بات چیت ثبووتوں کی بنیاد پر ہوآستھا اور عقیدے کی بنیاد پر نہیں اور یہ بات چیت کورٹ کی نگرانی میں ہو۔ 
آج کی سماعت میں مسلم پرسنل لا بورڈ اور جمعیت علما ہند کی طرف سے سینئر وکلا ڈاکٹر راجیو دھون ، راجیو رام چندرن، دوشانت دوے، محترمہ ورندا گروور، محترمہ میناکشی ارورہ کے علاوہ ایڈوکیٹ یوسف حاتم مچھالا، ایڈوکیٹ ظفر یاب جیلانی، ایڈوکیٹ سید شکیل،ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد، ایڈوکیٹ ارشاداحمد اور ان کے جونےئر بھی موجود تھے۔ بورڈ کی بابری مسجد کمیٹی کے کو کنوینر ڈاکٹر قاسم رسول الیاس بھی اس دوران کورٹ میں موجود تھے اور سماعت کے بعد سپریم کورٹ میں کاروائی سے میڈیا کو کاروائی بریف کیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ سماعت پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے سپریم کورٹ میں داخل ایک پٹیشن و دیگر عرضداشتوں پر سماعت کے دوران جسٹس بوبڑے نے فریقین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ عدالت کی نگرانی میں مصالحت کرنے کی کوشش کریں جس کے بعد چیف جسٹس رنجن گگوئی و دیگر ججوں نے بھی فریقین کو مشورہ دیتے ہوئے انہیں چند دنوں کی مہلت بھی دی تھی۔

عدالت کے مشورہ پر جمعیۃ علماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی پہلے ہی یہ عدالت کی نگرانی میں مصالحت کے مشورے کا خیر مقدم کر چکے ہیں۔ ارشد مدنی نے کہا ’’جمعیۃ علماء ہند ابتدا ہی سے صلح اور امن کی حامی رہی ہے اور اس معاملہ میں باہمی مذاکرات کو اولیت دیتی آئی ہے لیکن یہ بات بھی اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ اس معاملہ میں جب بھی صلح کی کسی کوشش کا آغاز ہوا تو مخالف فریقین نے اپنے اڑیل رویہ سے اس کوشش کو ہمیشہ سبوتاژ کیا ہے۔ نیز اگر عدالت اپنی نگرانی میں مصالحت کی کوئی نئی کوشش کرتی ہے تو ہم اس کے لئے تیارہیں‘‘۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا