English   /   Kannada   /   Nawayathi

مجمع الامام الشافعی العالمی کی جانب سے تلوجہ میں دو روزہ سیمینار کا شاندار آغاز ، کثیر تعداد میں ملک کے چنیدہ علماء کی شرکت 

share with us

مسالک فرقہ بندی نہیں بلکہ ایک دوسرے کو تقویت دینے کے ذرایع ہیں : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب 

تلوجہ 19؍ جنوری 2019(فکروخبر نیوز) علماء شوافع کو ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع کرنے کے مقصد سے قائم کردہ مجمع الامام الشافعی العالمی کی جانب سے نوی ممبئی کے تلوجہ میں عظیم الشان پہلا دوروزہ سمینار دار العلوم عربیہ اسلامیہ وعلماء کمیٹی تلوجہ کے زیر اہتمام منعقد ہوا جس میں ملک بھر سے علماء شوافع نے کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہوئے استفادہ کیا ۔ صبح قریب ساڑھے نو بجے افتتاحی نشست کا آغاز ہوا جس کی صدارت اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے روحِ رواں حضرت مولانا خالد سیف اللہ صاحب رحمانی مدظلہ العالی نے فرمائی ۔ صدارتی کلمات میں انہوں نے علماء شوافع کی اس کوشش کی سراہنا کرتے ہوئے اس کا خاکہ پیش کرنے والے مولانا عبیداللہ ابوبکر کنڈلوری ندوی کو خصوصی مبارکباد بھی پیش کی اور اس پر اپنی بے پناہ خوشی کا اظہار کیا ۔ مولانا نے اس شوافع علماء کی اکیڈمی کو اسلامی فقہ اکیڈمی انڈیا کی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ادارہ جب دوسروں کے لیے نمونہ کی حیثیت رکھتا ہے تو یہ اس کی بڑی کامیابیو ں میں شمار کیا جاتا ہے۔ لہذا اس کے قیام کے وقت اس کے ذمہ داروں نے مجھ سے رجوع کرکے کئی اہم مشورے بھی طلب کیے اور اس کے بعد عملی میدان میں قدم رکھا ۔ 
مولانا نے مختلف مسالک کو امت کے لیے رحمت قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ تصور کسی بھی صورت میں صحیح نہیں ہوسکتا ہے کہ مسالک فرقہ بندی ہے بلکہ اس کے ذریعہ سے ایک مسلک کو دوسرے سے تقویت حاصل ہوتی ہے جس کی مثال اس سیمینار میں بھی آپ کو مل سکتی ہے اور اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے کئی سیمیناروں کی بے شمار مثالیں آپ حضرات کے سامنے پیش کی جاسکتی ہیں۔ مختلف مسالک سے جڑے افراد کا دوسرے مسلک کے مسائل پر قلم اٹھانا اور اس پر اپنی رائے پیش کرنا یہ خوش آئند بات ہے ۔ مولانا نے اس اکیڈمی کے قیام کو خیر کا تعدد اور بڑی ضرورت کی تکمیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرورِ زمانہ کے ساتھ امت نت نئے مسائل کا سامنا کرتی ہے اور ان مسائل کو دلائل کی روشنی میں حل کرنے کی علماء اسلام کی بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ مولانا نے اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جدید مسائل دو قسم کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں ، ایک نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے کئی ایسے مسائل پیدا ہوئے ہیں جن کے سلسلہ میں ہمارے اسلاف کا سوچنا تو درکنار ، خواب وخیال میں بھی وہ مسائل پیدا نہیں ہوسکتے تھے۔ دوسرے وہ مسائل ہیں جو حالات کے بدلنے سے پیدا ہوتے ہیں اور ان دونوں قسم کے مسائل کے حل کے لیے علماء کی کوششیں ضروری ہیں اور امت میں جو اجتہاد کا دروازہ کھلا ہے اس سے استفادہ کرکے ملی مسائل حل کیے جاسکتے ہیں۔ مولانا نے اجماع اور اتفاق کے فرق کو واضح کرتے ہوئے اس کو اصول کی روشنی میں سمجھنے اور پوری تحقیق کے ساتھ مسائل مستنبط کرنے پر زوردیا۔ 
اجلاس کا آغاز صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل حضرت مولانا محمد اقبال صاحب ملا ندوی کے کلمات سے ہوا جس میں انہوں نے مولانا عبیداللہ صاحب کنڈلوری ندوی کو خصوصی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہ اس کوشش کی سراہنا کی اور اس کے ذریعہ سے اہم مسائل حل ہونے کی امید بھی ظاہر کی ۔ 
اجلاس میں شریک مختلف مدارس اور اداروں کے ذمہ داروں نے اپنے اپنے تأثرات میں اس اکیڈمی کے قیام کو موجودہ دور کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے علماء شوافع کے لیے اس کو ایک متحدہ پلیٹ فارم قرار دیا اور کیرلا کے شوافع علماء میں کئی ایک نے اپنی بات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ہماری یہ غلط فہمی دور ہوگئی کہ شوافع صرف کیرلا اور کرناٹک کے بعض علاقوں میں ہیں لیکن ہمیں یہاں آکر پتہ چلا کہ اس کی بڑی تعداد ہندوستان میں بستی ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا بھر میں کن کن ممالک میں کتنی تعداد میں شوافع بستے ہیں اس کا علم تو تھا لیکن ہندوستان میں اس کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر دلی فرحت محسوس ہورہی ہے ۔ بعض علماء نے علماء کے اتحاد کو موجودہ دور کی ناگزیر ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ذریعہ سے جو کام ہوسکتا ہے وہ انفرادی طو رپر انجام دینے سے نہیں ہوسکتا۔ ہمارے اندر اس بات کا بھی احساس ہونا چاہیے کہ ہم اپنی مسالک کو مضبوطی سے تھامنے والے بنیں جس سے ہمیں آگے بڑھنے کی راہیں کھل سکتی ہیں۔ خلیجی ممالک سمیت عالم اسلام کے مختلف ممالک کے مشہور علماء نے بھی اس اکیڈمی کے قیام پر اپنی خوشی کا ومسرت کا اظہار کرتے ہوئے اس کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا ۔ 
واضح رہے کہ اس پہلے فقہی سمینار میں حجاج کرام کے لیے پیش آمدہ مسائل ، جبیرہ اور مچھلیوں کے خریدوفروخت جیسے اہم مسائل پر مقالات کے خلاصہ پیش کیے گئے ہیں اور اس پر تجاویز بھی مرتب کی جائیں گی۔ 
مولانا عبیداللہ ابوبکر ندوی نے اپنے استقبالیہ کلمات پر اس کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے اس کے قیام پر اللہ رب العزت کا شکریہ بجالا یا اور اس کام کو آگے لے جانے کے لیے اس طرح علماء کے تعاون کو جاری رکھنے کی بھی بات کہی۔ اسی طرح علماء کمیٹی تلوجہ کے صدر مولانا یاسین صاحب نے بھی تمام مندوبین کا اس فقہی سمینار پر شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے تلوجہ شہر کی تفصیلات اور علماء کوکن کی خدمات بھی سامنے رکھی۔ 
جن حضرات نے اپنے تأثرات پیش کیے ان میں قابلِ ذکر مہتمم جامعہ اسلامیہ شریوردھن مولانا امان اللہ صاحب بروڈ، جامعہ مرکز ثقافیہ سنیہ کے صدر مولانا مختار صاحب باقوی ، حیدرآباد کے مفتی عمر ملاحی صاحب، جمعےۃ علماء ہند کیرلا کے نائب صدر مولانا السید ہاشم الحداد، مرکزی دار القضاء کوکن کے قاضی مولانا مفتی قاضی حسین صاحب،کیرلا سے تشریف لائے ہوئے مولانا سلیمان باقوی،صدر مجلس احیاء المدارس بھٹکل مولانامحمد ایوب صاحب ندوی ،دار العلوم یوسفیہ کے صدر مولانا محمد علی صاحب ،مہتمم جامعہ اسلامیہ شانتا پورم محمد الیاس مولوی،مولانا زید قاسمی ،مولانا سفیان قاسمی ،مولانا عبدالغفور صاحب اور دیگر علماء کرام وغیرہ ہیں۔ 
مولانا مفتی اسحاق صاحب نے شکریہ کلمات ادا کیے اور مولانا منیر احمد صاحب کالینا کی پر اثر دعا کے ساتھ افتتاحی نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا