English   /   Kannada   /   Nawayathi

تیرے حسن خلق کی ایک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی

share with us

ذوالقرنین احمد 

اللہ تعالیٰ کا بے شمار احسان و کرم ہیں کہ جس نے نبی کریم رحمتہ اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم ربیع الاوّل کے مبارک مہینے میں اس دنیا میں تشریف لائے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین بنایا، سارے عالم کیلئے رحمت بنا کردنیا میں مبعوث فرمایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ میں اس وقت نبی  بنایا جا چکا تھا جس وقت آدم علیہ السلام کا خمیر بھی تیار نہیں ہوا تھا آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے‌ دنیا میں تشریف لانے سے‌قبل جہالت، ظلم و جبر، خواتین کا استحصال، قتل و غارتگری، سود، زنا, شراب نوشی، عروج پر پہنچ چکی تھی لڑکیوں کو زندہ درگور کرنے کا رواج عام تھا انسانیت ختم ہوچکی تھی قبیلوں کے درمیان ایسی دشمنی تھی کہ مرتے وقت قبیلے کا سردار اپنے بچوں سے کہتا کہ فلاح قبیلے سے میرے بعد بدلہ لینا، اور صدیوں تک ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوتے، ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی آخرالزماں بناکر مبعوث فرمایا، آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ایک اللہ کی طرف بلایا ایک اللہ پر ایمان لانے اور آپ ص کو آخری نبی ص ماننے کی دعوت پیش کی لیکن عرب کے سرداروں نے آپ ص کا مزاق اڑایا کسی نے کہاں کہ اللہ کو نبی بنانے کیلئے کوئی اور‌نہیں ملا، کسی نے آپ ص کو نعوذباللہ جھوٹا کہا، غیر تو غیر سگے چچا نے بھی آپکو برا بھلا کہا ایسے حالات میں بھی  آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے دعوت کا میشن جاری رکھا لیکن قریش مکہ نے آپ کو تکلیف دینا شروع کردیا طایف کے‌میدان میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ تکلیف پہنچائی گئی، اوباش لڑکوں کے ہاتھوں پتھر مارے گئے، لیکن آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے حق میں بد دعا نہیں کی، اور اللہ کے حکم سے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ کی طرف حجرت فرمائی مدینہ میں دعوت کیلئے ماحول سازگار تھا لوگوں نے آپ کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا، ہر کوئی چاہتا کہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں تشریف لے آئے، کچھ ہی عرصے میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی دعوت کے نتیجے میں کافی لوگ اسلام میں داخل ہوگئے نبوت کے اعلان کے بعد ۲۳ سالہ مختصر عرصے میں آپ نے کامل دین کو پہنچادیا اور مکہ فتح ہوگیا صحابہ اکرام رضوان اللہ علیہم اجمعین خوش ہونے لگے کے آج بدلے کا‌دن ہے آج کفار مکہ سے بدلہ لیا جائے گا لیکن آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آج معاف کرنے کا دن ہے کچھ کافروں کے سوا آپ صلیٰ اللہ علیہ نے سبھی کو معاف کردیا، آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے‌ متاثر ہوکر لوگ جوق در جوق اسلام میں داخل ہونے لگے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے سفاکانہ ظلم و بربریت کے نظام کو ختم کر کے تمام انسانیت کو اپنی رحمت کے سائے میں سمیٹ لیا خواتین کو معاشرے میں بلند مقام عطا فرمایا، ماں کے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی ،بیٹوں کی اچھی پرورش کرنے اور انکے برابر کے جوڑ تلاش کرکے نکاح کرانے والے باپ کیلۓ جنت واجب کردی، بے آسرا یتیموں مسکینوں کی مدد کرنے والوں کو کل قیامت میں اپنا قریبی ہونے کااعلان کردیا، سود کی لانت کو ختم کرکے غریبوں پر رحم فرمایا، معاشی طور پر پسماندہ کو امیروں سے پہلے جنت میں جانے کی بشارت دے دی، اولاد کو قتل کرنے والوں کو خوشخبری سنا دی کے مفلسی کے ڈر سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ہم انہیں بھی رزق دیگے اورتمہیں بھی، عورتوں پر ظلم و زیادتیوں کرنے والوں کیلئے سزائیں مقرر کی اور  معاشرے میں خواتین کو بلند مقام عطا فرمایا، قیامت تک کے آنے والی انسانیت کیلئے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے  قرآن و شریعت کا مکمل دستور حیات پیش کیا، جس میں تمام انسانوں کی کامیابی رکھ دی گئی، جو بھی اس پر عمل کریگا وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا جسطرح سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دنیا ہی میں جنت کی بشارت دی گئی، لیکن آج مسلمانوں کی حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہے یہ اپنے ہی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے، آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے عشق کا دعویٰ تو کرتے نعرے بازی توکرتے ہے ، ۱۲ ربیع الاول کو جشن و چراغاں کرتے ہیں، جلوس نکالتے ہیں کیا صرف یہی عاشق رسول ص ہونے کا ثبوت ہے اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عشق ہے تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کر نا ضروری ہے، نعرے بازی کرنے سے دنیا میں تو خود کار عاشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہونے کا دعویٰ کر سکتے ہو لیکن آخرت میں کیا منہ دکھائیں گے کیوں کہ قبر میں اعمال کے بارےمیں پوچھا جائے گا نماز کے بارے میں سوال ہوگا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہی دین حق کی شرط اول ہے لیکن صرف بارہ ربیع الاول کو جشن منالینا چراغاں کرلینا عشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم نہیں ہے یہ عاشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہونے کا دعویٰ غیر شعوری ہے، اگر حقیقت میں آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم سے محبت ہوتی تو نوجوانوں کے چہرے ، انکے اخلاق، رہن سہن، زندگی گزارنے کا طریقہ لوگوں کے ساتھ معاشرت، عوام کے ساتھ انصاف، حق اورسچائی، جیسے تمام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والے اخلاق زندگی میں دیکھائی دینے چاہیے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ آپ ص کی سنت زندگیوں میں دیکھائی دیتی لیکن افسوس صرف ہمارے محلے چوک چوراہے گھر روشنی کے قمقموں سے سجےہوئے اور ہمارے دل بد اعمالیوں کیوجہ سے سیاہ ہوچکے ہے کہ ایک فریق دوسرے کو منافق و ابلیس قرار دے رہا ہے یہ کیسی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کا دعویٰ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو منافق کی منافقت کو اپنی مجلس میں ظاہر نہیں ہونے دیا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی محسوس نہیں ہونے دیا جبکہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم جانتے تھے کہ کون منافق وہاں موجود ہیں، 

اے خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے 

امت پہ تیری آکے عجب وقت پڑا ہے، 

آج امت پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں لیکن پھر بھی یہ امت فرقوں میں بٹی ہوئی ہے ہرکوئی اپنے مسلک کو صحیح ثابت کرنے پر اڑا ہوا ہے، ہر کو مسلک کی دعوت دے رہا ہے جبکہ ضرورت اس بات کی تھی کہ ہم آج غیروں کو اسلام کی دعوت پیش کرتے انکے سامنے آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا عملی نمونہ پیش کرتے لیکن یہ امت آج عمل سے خالی ہے، زبان پر صرف دعوے ہے، غیر مسلم ہمارے جلسوں میں آکر ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے بارے میں بتاتے ہیں کہ نبی ص نے تعلیم حاصل کرنے کیلے کہاں ہے، اور ہم خوش ہوکر داد دیتے ہے ہم آج خوار ہے تاریک قرآن ہوکر اگر جلوس کی تعداد پر غور کیا جائے اور شہر کی مساجد کی تعداد کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ کون عاشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہے حدیث میں آپ ص کا‌ فرمان ہے کہ نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اور نوجوان صبح جلوس میں تو گلا سوکھنے تک نعرے بازی کرتا ہے اور فجر ظہر  عصر مغرب عشاء نماز کیلئے دیکھائی نہیں دیتا یہ کیسا عشق ہے جو سردی میں فجر کی نماز کیلئے نہیں اٹھا سکتا یہ جنت میں کیسے لیکر جائیں گا، افسوس ہے اس امت پر جو عاشق رسول ص ہونے کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے، کل حوض کوثر پر روک دی جائیں گی کیونکہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو انکے اعضاء عضو چمکنے کی وجہ سے پہچان لے گے۔ اگر سچے عاشق رسول صلیٰ اللہ علیہ وسلم ہو تو اپنے آپ کو فجر کی نماز کیلئے اٹھتے دیکھوں کےمیرا عشق نبی کی آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان بنتا ہے یا نہیں ورنہ یہ عشق کا دعویٰ صرف دعویٰ ہوگا۔

تیرے حسن خلق کی ایک رمق میری زندگی میں نہ مل سکی

میں اسی میں خوش ہوں کہ شہر کے در و بام کو تو سجا لیا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا