English   /   Kannada   /   Nawayathi

ایران:انٹرنیٹ کی نگرانی کی ذمہ داری فوج کو دینے کے لیے قانون سازی

share with us

تہران:15؍نومبر2018(فکروخبر/ذرائع)ایران میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ پرہونے والی سرگرمیوں اور ناپسندیدہ مواد کی نشاندہی کے لیے فوج کو استعمال کرنے کے لیے قانون سازی شروع کی گئی ہے۔ ایران میں انسانی حقوق مرکز"سی ایچ آر آئی" کا کہنا ہے کہ اسے ایک آئینی بل کا مسودہ موصول ہوا ہے جسے پارلیمنٹ میں بحث کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ اس بل میں سفارش کی گئی ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ کی سرگرمیوں کی نگرانی فوج کے حوالے کی جائے تاکہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ ملک میں جاری احتجاج کے لیے استعمال نہ کیے جاسکیں۔یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دوسری جانب ایرانی حکام نے ایسے کسی بھی قانون کی تیاری کی سختی سے تردید کی ہے، مگر انسانی حقوق کے کارکن اس بات پر مصرہیں کہ حکومت نے انٹر نیٹ کے مواد کی چھان بین اور اس میں پسندیدہ اور ناپسندیدہ کی نشاندہی کے لیے فوج کی ایک یونٹ کو ذمہ داری سونپنے کی تیاریاں شروع کر رکھی ہیں۔ ایرانی عہدیداروں کی طرف سے اس کی تردید حقائق چھپانے کی کوشش ہے۔ایرانی انسانی حقوق مرکز کے مطابق ایرانی رہبر اعلی آیت اللہ علی خامنہ کو براہ راست جواب دہ مسلح افواج اور پاسداران انقلاب پہلے ہی انٹرنیٹ پر کنٹرول کرتے ہیں، مگر نئے قانون کی منظوری کے بعد نہ صرف انٹرنیٹ کی مانیٹرنگ بڑھ جائے گی بلکہ انٹرنیٹ کی وجہ سے ہزاروں افراد کے خلاف عدالتوں میں مقدمات کے قیام کی راہ ہموار ہوگی۔انسانی حقوق مرکز"CHRI" کے مطابق حکام کا دعوی ہے کہ انٹرنیٹ پر بہت کچھ ایسا موجود ہے جو ریاست مخالف اور نفرت پھیلانے کے دائرے میں آتا ہے۔ ان میں بین سوشل میڈیا ویب سائیٹس پر الاقومی ایپس اور مواد شامل ہے جسے ایران کے بہ قول جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کیاجاسکتا ہے۔انسانیی حقوق مرکز کے مطابق اس نئے قانون کی منظوری کا مقصد انٹرنیٹ پر موجود مواد کو کنٹرول کرنا اور صارفین کے بارے میں معلومات جمع کرنے کے ساتھ ان کی نگرانی کے لیے انٹیلی جنس اداروں کو ایک نیا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔اس طرح شہریوں کو سوشل میڈیا کی ویب سائیٹس یا دیگر سافٹ ویئر کے استعمال روکنا ہے جنہیں ایرانی حکومت اپنے لیے خطرہ خیال کرتی ہے۔اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق ایران کی 8 کروڑ کی آبادی میں 53 فی صد افراد انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیں۔ایران میں سوشل میڈیا کی کئی ویب مرکزی ویب سائٹس جن میں فیس بک بھی شامل ہے کہ استعمال پر پابندی ہے۔ گذشتہ برس مئی میں ایرانی حکومت نے "ٹیلی گرام" پر پابندی عاید کردی تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا