English   /   Kannada   /   Nawayathi

کولکاتہ: ملی الامین کالج کو اقلیتی درجہ دینے کا حکومت سے مطالبہ

share with us

مغربی بنگال:06؍نومبر2018(فکروخبر/ذرائع)مغربی بنگال کے 'ملی الامین کالج بچاو کمیٹی' نے ممتا بنرجی حکومت سے کالج کو اقلیتی درجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔اطلاعات کے مطابق سنہ 2008 میں ملی الامین کالج برائے خواتین کو ریاست کا واحد اقلیتی کالج ہونے کا شرف حاصل ہوا تھا لیکن کالج کے تین اساتذہ اور انتظامیہ کمیٹی، ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے درمیان ایک تنازع کے نتیجے میں یہ خصوصیت چھین لی گئی۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق سنہ 2012 میں کالج انتظامیہ نے کالج کی موجودہ انچارج بیشاکھی بنرجی، زرینہ زریں اور پروین کور کے علاوہ ایک غیر تدریسی اسٹاف کو بھی معطل کیا تھا۔

معطل کردہ تینوں خواتین ٹیچز نے کالج کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی کہ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل نہیں ہے اس لئے کالج کی آرگنائزنگ کمیٹی کو ان کو معطل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
 
 عدالت نے ریاستی حکومت سے اس تعلق سے جواب طلب کیا کہ کالج کے اقلیتی کردار پر ریاستی حکومت کا کیا موقف ہے۔  اس پر ریاستی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت قومی اقلیتی کمیشن کی جانب سے کالج کو دی جانے والی اقلیتی کردار کو تسلیم نہیں کرتی ہے جس کی بنا پر 2016 میں کالج کے اقلیتی کردار کو رد کر دیا گیا۔

کالج نے ریاستی حکومت کے اس اقدام کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ کے ڈویژنل بینچ میں اپیل دائر کی اور ٹیچروں کی بحالی کا معاملہ بھی معلق رہا۔

   کالج انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 'وزیر اعلی ممتا بنرجی نے مداخلت کرتے ہوئے اس وقت کے آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر مرحوم سلطان احمد سے وعدہ کیا  تھا کہ کالج کے اقلیتی کردار کو ریاستی حکومت تسلیم کرے گی لیکن ترنمول کانگریس کی حکومت کو 7 برس ہوگئے لیکن آج تک یہ واضح نہیں ہوا کہ ریاستی حکومت نے کالج کے اقلیتی کردار کو تسلیم کیا یا نہیں ۔

  ملی الامین کالج بچاو کمیٹی کا الزام ہے کہ  'بایاں محاذ کی حکومت نے قومی اقلیتی کمیشن کی جانب سے کالج کو دی گئی اقلیتی کردار کو قبول کر لیا تھا لیکن ترنمول کانگریس کی حکومت میں کالج کے اقلیتی کردار پر عدالت میں معاملہ گیا تو ریاستی حکومت نے کالج کے اقلیتی کردار کو ماننے سے انکار کردیا'۔

 دوسری جانب قومی اقلیتی کمیشن نے ریاستی حکومت سے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ 18 اپریل 2018 کو اس سلسلے میں فیصلہ دیا کہ قومی اقلیتی کمیشن کو دستور کے مطابق کسی بھی ادارے کو اقلیتی درجہ دینے کا اختیار حاصل ہے۔

 سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بھی ممتا بنرجی کی حکومت نے واضح نہیں کیا ہے کہ وہ کالج کے اقلیتی کردار کو قبول کریں گی یا نہیں۔ ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرتے ہوئے گزشتہ 18 اپریل 2018 کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی ہے جبکہ کالج کی آرگنائزنگ کمیٹی کا دعوٰی ہے کہ کالج کا اقلیتی کردار بحال ہوچکا ہے۔

 کالج انتظامیہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری ضیاء الدین حیدر کا کہنا ہے کہ 'ریاستی حکومت نے مینیجنگ کمیٹی کے اصول و قواعد تحریری طور پر جمع کرنے کو کہا تھا جو ہم نے جمع کر دیا ہے لیکن ڈیڑھ ماہ گزرنے کے بعد بھی ابھی تک کوئی جواب نہیں آیا ہے'۔  ملی الامین کالج بچاو کمیٹی کا دعوٰی ہے کہ آرگنائزنگ کمیٹی عوام کو اندھیرے میں رکھے ہوئے ہیں کیونکہ کالج میں سیشن 2018۔19 کے لئے جنرل کیٹگری کے تحت داخلہ لیا گیا ہے۔

بچاو کمیٹی کی طرف سے ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا گیا کہ 'اگر آئندہ 21 دنوں میں آرگنائزنگ کمیٹی ریاستی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرتی ہے تو  ملی الامین کالج ریاستی حکومت کے خلاف قانونی پیش رفت کریگی'۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا