English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستانی لیڈروں کی بدکلامیاں

share with us

دوسرا مطمئن ہوا یا نہیں ہوا ؛ لیکن آج کے دور میں اور خاص طور سے بی جے پی جماعت کی حکومت میں بالکل ہی سیاسی ناؤ ڈوب چکی ہے، یہاں باہر سے لے کر پارلیمنٹ تک سب ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے پر لگے رہتے ہیں، بدسلوکی کی انتہاء یہ ہے کہ کوئی لیڈر کسی خاتون لیڈر کی اس طرح توہین کرتا ہے کہ یہ محسوس ہی نہیں ہوتا کہ یہ لیڈر عوامی نمائندہ ہے، کیونکہ عوام تو خود کافی سنجیدہ اور سلیقہ شعار ہیں ، وہ لیڈر شائستگی سے واقف ہیں، وہ اس بات سے واقف ہیں کہ کہاں کس طرح بات کی جائے؛ لیکن افسوس یہ ہے کہ ایسے عوام کے نمائندے اتنے بدکلامی کرنے والے کہ یہ نہیں سوچتے کہ ہم کس کو کیا کہہ رہے ہیں، تمام اقدار کو کچل کر رکھ دیا جاتا ہے، یعنی کوئی لیڈر کسی کو طوائف کہتا ہے، کوئی لیڈر کسی لیڈر کو پوسٹروں کے ذریعہ اپنی بداخلاقی کا اظہار کرتا ہے، غرضیکہ ہندوستانی سیاست اب عالمی سطح پر اس قدر گھٹیا ہوچکی ہے کہ جب ہندوستانی عوام کسی غیر ملکی اخبار یا میگزین میں پڑھتے ہیں کہ ہمارے ملک کے ان سیاسی لیڈروں کی غیر ممالک میں کتنی عزت ہے اور کس نگاہ سے دیکھتے ہیں تو عوام کو شرم آتی ہے؛ لیکن اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ اگر یہ سیاسی لیڈر ملک و قوم کے لیے کچھ کرتے اور اس سے ایک دوسرے کو متاثر کرتے، موازنہ کرتے تو اس طرح کی گندی سیاست وجود میں نہیں آتی۔ اس طرح کی بدکلامی وجود میں نہیں آتی؛ لیکن جب کچھ نہیں ہے تو صرف الفاظ کا ہی کھیل کھیلا جائے گا، جملے کسے جائیں گے، اور ایسا شروع ہوگا کہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ لہٰذا بہتر یہ ہی ہے کہ یہ سوچ کر غیر ممالک میں یہ ہندوستانی لیڈر بہت بدنام ہورہے ہیں، کچھ بدکلامی کی وجہ سے اور کچھ بدعوانی کی وجہ سے۔ اس بدکلام اور بدعوانی کو روکاجائے تاکہ کچھ سمجھا جاسکے کہ ہندوستان کے یہ لیڈر سیاست سے واقف ہیں، اگر ایسا قدم نہیں اُٹھایا گیا تو جو حالت آج ہندوستانی لیڈروں کی ہے، اس سے بھی بدتر حالت مستقبل میں ہوگی کیونکہ آنے والے الیکشن میں کچھ نئے امیدوار ہوں گے جو الیکشن میں کاماب ہونے کے بعد لوک سبھا آئیں گے، وہ لیڈر آج کے لیڈروں سے بھی چار ہاتھ آگے ہوں گے۔ لہٰذا ابھی سے اس بارے میں سوچا جائے اور عمل کیا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔



Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا