English   /   Kannada   /   Nawayathi

ارکان پارلیمان کی تنخواہوں اور بھتوں میں باربار اضافہ کیوں

share with us

یہی وجہ ہے آزاد ہندوستان کے ارکانِ پارلیمان اور ممبران اسمبلی کو ملنے والی مختلف سہولتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور جب بھی اس بارے میں کوئی ترمیمی بل پارلیمنٹ کے ایوان یا کسی اسمبلی میں پیش کیا جاتاہے تو بغیر بحث ومباحثہ کے فوراً منظور ہوجاتا ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی حکومت و انتظامیہ کے تعلق سے بنیادی تبدیلیاں لانے کا اظہار کرچکے ہیں، انہوں نے ۱۵؍ اگست کو لال قلعہ کی فصیل سے اپنے خطاب میں اس سلسلے کے کئی امور کی نشاندہی بھی تھی، کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ عوامی نمائندوں کی تنخواہوں اور بھتوں میں اضافہ کی رفتار پر بھی روک لگانے پر توجہ دیتے، حالانکہ اس طرح کے اضافوں کے حامیوں کا کہنا ہے کہ سیاست کے پیشہ میں عدم تحفظ اور عدم استحکام بڑھ رہا ہے، موٹی تنخواہوں کے ساتھ پنشن جیسی یقین دہانی ہو تو عوامی نمائندوں کو بدعنوانی کی طرف رغبت نہیں ہوگی ، رشوت خوری کے ساتھ ساتھ کرسی سے چپکے رہنے کی نفسیات کو حوصلہ نہیں ملے گا اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرکاری ملازموں کی طرح ارکان پارلیمان بھی پنشن پانے کے مستحق ہیں۔
جبکہ سچائی یہ ہے کہ سیاست کوئی پیشہ یا کاروبار نہیں ہوتی، وہ اپنی خاصیت سے ہی غیر مستقل اور غیر مستحکم ہے، یہ جمہوریت کے مفاد میں جانے والا عدم استحکام ہے، سیاست میں جڑیں اکھاڑنے کے لئے ہی ایک وقتِ مقررہ کے بعد الیکشن ہوتے ہیں ، اسے بھی ایک مغالطہ سے ہی تعبیر کیا جاسکتا ہے چند ہزار کی ماہانہ پنشن کی امید میں کوئی سیاست داں کروڑوں اربوں کے منافع والے اسکینڈلوں سے اعراض کرلے گا، بدعنوانیاں عموماً بوڑھاپے کی روٹی کی ضرورت پورا کرنے کے لئے نہیں بلکہ کئی پشتوں کے عیش وآرام کے حصول کے لئے کی جاتی ہیں، ان کا مقابلہ سرکاری ملازموں سے بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ قاعدہ کے مطابق پندرہ بیس سال کی مدت کے بعد ہی ایک عام ملازم پینشن کا دعویدار بنتا ہے، ایک اوسط درجہ کا نوکر پیشہ ایک اوسط درجہ کے ارکانِ پارلیمان کی طرح غیر معمولی اقتدار ، رسوخ اور طرح طرح کے بھتوں کا لطف نہیں اٹھاتا۔
پھر یہ بات بھی اپنے آپ میں غیرمناسب نظر آتی ہے کہ اپنے مفادات کو بڑھاچڑھا کر پورا کرنے کے لئے ارکان پارلیمان کوئی قانون خود بنالیں، مارکسی کمیونسٹ پارٹی کے نیلوتپل بسو اور آر ایس پی کے منوج بھٹاچاریہ جیسے سابق ارکانِ پارلیمان کا یہ اعتراض حق بجانب اور استقبال کے قابل ہے کہ پینشن اور تنخواہوں میں اضافہ کا فیصلہ ارکانِ قانون ساز کو خود نہیں کر لینا چاہیے جیسا کہ اب تک ہوتا رہا ہے، اِس کے بجائے ضرورت اِس کی ہے کہ اِس طرح کے فیصلوں کو کسی مختار ایجنسی کے سپرد کیا جانا چاہئے تھا، اسی طرح یہ مشورہ بھی مناسب ہے کہ جس دن ایوان کی کارروائی معطل رہے پارلیمنٹ کے ممبران کو رضاکارانہ طور سے اُس دن کی تنخواہ وغیرہ نہیں لینا چاہئے لیکن ممبران رضا کارانہ طور پر یہ کام کریں گے اِس کی امید کم ہے، لہٰذا حکومت کو ہی اس بارے میں نئے ضابطے مقرر کرنا چاہیے، یہ بات اس لئے بھی کہی جارہی ہے کہ اطلاع کے مطابق ارکان پارلیمان بھتے وغیرہ دوگنا کرنے کی تجویز وزیراعظم کے زیر غور ہے جس پر وہ کبھی بھی منظوری دے سکتے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا