English   /   Kannada   /   Nawayathi

داعئ اسلام حضرت مولانا قاسم قریشی صاحب نمناک آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک

share with us

یاد رہے کہ کل مختصر سی طبیعت کی ناسازی کے بعد مولانا عصر کے بعد قریب ساڑھے پانچ بجے اللہ کو پیار ے ہوگئے تھے، مولانا کے انتقال کی خبر پل بھر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ،مگر کوئی تصدیق نہیں کررہاتھا، ملک و بیرون ملک سے دفتر فکروخبر اس خبر کی تصدیق کے لئے فون موصول ہورہے تھے بالآخر فکروخبر نے بنگلور کے مرکز میں فعال کارکنان سے خبر کی تصدیق کے بعد خبر شائع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے پورا بنگلور و مضافات بنگلور سمٹ کر مرکز سلطان شاہ میں جمع ہوگیا۔رات ساڑھے نو بجے مرکز سے شوریٰ میٹنگ کے بعد دفتر فکروخبر میں نمازِ جنازہ کے وقت اور تدفین کے وقت و مقام سے آگاہی دی گئی تو یہ بھی خبر عوام میں تک امانت سمجھ کر پہنچادی گئی ۔بردرانِ اسلام کا مولانا موصوف سے تعلق کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ نمازِ جنازہ میں عوام کے جم غفیر کا اندازہ لگاتے ہوئے شیواجی نگر کے کئی اہم شاہراہ اور ٹینرری روڈ کو جوڑنے والے راستوں میں ٹرافک روک دی گئی تھی ، اتوار ہونے کی وجہ سے ویسے بھی صبح ٹرافک نہیں تھا اس کے باوجود عوام کو نمازِ جنازہ میں دورسے ہی شرکت کرنا پڑا، ملحوظ رہے کہ ولی صفت مرحوم مولانا اپنی ساری زندگی تبلیغ کے لئے وقف کردی تھی ، مولانا موصوف ریاست اور بیرونِ ریاست کے تبلیغی اجتماعات میں شرکت کرتے اور اکثر اجتماع کا آخری خطاب مولانا موصوف ہی کا ہوتا، اور ایمان کو تازہ کرنے والے واقعات قرآن و حدیث کے روشنی میں عام عوام کو سمجھانے والا اندازہ اس قدر متاثر ہوتا کہ عوام ایک دو گھنٹے تک لگاتار مولانا کو سماعت کرتے اور کوئی ادھر سے اُدھر نہیں ہوتا اور اکثر ریاستِ کرناٹک کے ضلعی اجتماعات مولانا موصوف ہی کے دعا سے اختتا م پذیر ہوتے اور مولاناموصوف کی مقبولیت عنداللہ کتنی ہے یہ نمازِ جنازہ میں شریک عوام کی کثیرتعداد کی شرکت نے بتادیا۔ عمرکے آخری مرحلہ میں بھی تبلیغی اجتماعات میں مولانا کے خطابات کرنے کا سلسلہ جاری تھا ۔ بنگلور سے ملی اطلاع کے مطابق کل بھی مولانا کو ایک اجتماع میں شرکت کرنی تھی لیکن طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے۔ کاروار ضلع کے تبلیغی اجتماعات میں کیے گئے خطابات سے بھٹکل واطراف اور ضلع کاروار کے لوگ کئی مرتبہ مستفید ہوچکے ہیں۔ امسال جنوری میں بھٹکل میں منعقدہ ضلع سطح کا اجتماع اور شیموگہ ضلع کا اجتماع جو ساگر میں منعقد ہوا یہاں بھی مولانا رحمۃ اللہ علیہ نے ہی نے آخری خطاب فرمایا تھا۔ مولانا رحمۃ اللہ کے پسماندگان میں چھ بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مولانا رحمۃ اللہ علیہ کی خدمات کو قبول فرمائے ، ان کے درجات کو بلند فرمائے، جنت الفردوس میں انہیں اعلیٰ مقام عطافرمائے اور امت کو بہترین نعم البدل عطا فرمائے۔ آمین۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا