English   /   Kannada   /   Nawayathi

زہریلی شراب پینے سے پھر اموات

share with us

آزادی کے ۶۹ برس میں ملک نے تو ترقی کی، صنعتی پیداوار نے دنیا کی قابلِ ذکر قوموں کی صف میں ہمیں کھڑا کردیا ، ناوابستہ تحریک کا ہمارا ملک پیش روکہلایا، اسے عالمی وقار او ر شہرت بھی ملی مگر داخلی طور پر یہ حال ہے کہ آزادی کی سات دہائیوں میں ہم اپنا گھر درست نہ کرپائے، حرص وہوس نے معاشرہ کے ہر شعبہ کو گھیر رکھا ہے، ہندوستانی خود اپنی او رملک کی عزت کو داغدار بنارہے ہیں۔ ایمانداری سے دور ہوچکے ہیں، نچلی سطح سے بالائی سطح تک حال یہ ہے کہ ہر شخص راتوں رات مالدار بن جانا چاہتا ہے، خواہ اس کے لئے کسی کا گھر لٹے یا کوئی برباد ہوجائے۔ جہیز کے کم ملنے پر بہوؤں کو زندہ جلاڈالنا، حقیر ذاتی مفادات کے لئے قومی املاک کو برباد کردینا اور بیش از بیش منافع کے لئے ملاوٹ کرنا ہماری خود غرضی، مفاد پرستی اور حرص وہوس کی وہ بدترین مثالیں ہیں جس سے ساری دنیا میں آج ہندوستانی بدنام ہورہے ہیں۔
ایسے ہی المناک واقعات جن سے ہماری اخلاقی پستی کا ثبوت ملتا ہے آئے دن ہونے والی زہریلی شراب سے اموات ہیں جس کا تازہ واقعہ ایٹہ میں ہوا ہے اور اس میں اب تک چالیس لوگ ہلاک ہوچکے ہیں، اس سے پہلے کٹک، احمدآباد، ممبئی، دہلی، بڑودہ، سیکر، ہزاری باغ کے علاوہ اندرور میں بھی ایسے شرمناک واقعات رونماہوچکے ہیں جن میں سینکڑوں لوگوں نے شراب پی کر موت کو گلے لگا لیا تھا کیونکہ ان کو منافع خوروں نے جو مشروب فراہم کیا وہ شراب نہیں زہر تھا اور یہ انسانی جانوں کو چٹ کر گیا۔ 
ایٹہ کا تازہ ترین واقعہ بھی شاید آخر ثابت نہ ہو کیونکہ نہ تو ملک کی بیشتر ریاستوں میں نشہ بندی ہے نہ شراب کے کاروبار میں زیادہ سے زیادہ نفع کمانے پر حکومت کی طرف سے کوئی کارگر پابندی عائد ہے، اسی طرح ملاوٹ کا کاروبار کرکے انسانی جانوں کو موت کی بھینٹ چڑھانے والوں کے خلاف بھی ایسا کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا گیا جو دوسروں کے لئے باعث عزت ہو، زہریلی شراب سے اموات کے ہر حادثہ کے بعد کچھ افراد گرفتار ضرور کرلئے جاتے ہیں، ان کے خلاف مقدمات قائم ہوتے ہیں کچھ کو سزائیں بھی ملتی ہیں لیکن یہ جرم جس سختی کا متقاضی ہے اس کا مظاہرہ نہ ہونے سے مجرموں کی حوصلہ شکنی نہیں ہوتی جبکہ ایسے جرائم میں سخت سزائیں دینے کے ساتھ ساتھ سزاؤں کی خوب تشہیر بھی ہونا چاہئے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا