English   /   Kannada   /   Nawayathi

ترکی کے شیر طیب اردگان کو سلام۔۔۔!

share with us

اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ترکی کے طیب اردگان کی مایہ ناز اسلامی حکومت کا تختہ پلٹنے کی کوشش نا کام ہو گئی۔۔۔ صدر ترکی محترم طیب اردگان پر دنیاکے مسلمانوں کو ناز ہے ۔۔۔ اردوگان دیگر نام نہاد اسلامی حکومتوں کے مسلم سربراہان کی طرح نام کے مسلمان نہیں ہیں۔ وہ گفتار کے نہیں بلکہ کردار کے غازی ہیں۔ برما کے مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر کھل کر مذمت کی ان کو امداد بہم پہونچائی۔۔۔دنیا کے مسلمانوں کا سب سے اہم مسئلہ مسئلہ فلسطین پر کھل کر بولتے ہیں۔ فلسطین کی غزہ پٹی کو اسرائیل نے زنداں میں تبدیل کردیا ہے پانی کے جہازوں سے طیب اردگان نے اپنی ملٹری کے ذریعہ وہاں امدادی مدد پہنچانے کی کوشش کی ان کے کئی جوان اسرائیلی، حملے میں مارے گئے ،اسرائیل کے خلاف دو بدو لڑنے والی اسلامی تنظیم حماس کی بھر پور مدد کرتے آئے ہیں ۔ ظلم و بربریت میں مبتلا فلسطینی مسلمانوں کی خیریت جاننے کے لئے طیب اردگان اپنی بیگم کے ہمراہ غزہ فلسطین بھی گئے ہیں۔ عالم اسلام کے اہم مسائل پر طیب اردگان کے سوا کوئی بھی مسلم حکمران ڈٹ کر نہیں بولتا ہے۔ انہون نے بنگلہ دیش میں علمائے دین کی گرفتاری اور ان کو دی جانے والی سزا ؤں پر جارحانہ مذمت کی۔ اتنا ہی نہیں ، اسلام پسند مصر کے سابق صدر جناب مرسی کی عوامی جمہوری حکومت،کی بر طرفی اور مرسی کی گرفتاری پر کھل کر مذمت کی ۔ یہی نہیں بلکہ اپنی زمین کی تنگی کے باوجود وسعت قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شام عراق اور دیگرممالک کے تقریبا تیس لاکھ مسلم مہاجرین کو پناہ دئے ہوئے ہیں ۔ طیب اردگان انہیں ترکی کی شہریت دینے کے لئے تیار ہیں۔ 
خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد،ترکی میں دین اسلام کے ماننے والوں پراتاترک کمال پاشا کے دور حکومت سے مذہب اسلام کے ماننے والوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جانے لگے تھے ، کمال پاشا نے مدرسوں میں تالے لگائے اور مسجدوں میں اذانین بند کرادیں ۔ عربی زبان کو ختم کرادیا۔ اور حجاب پر پابندی لگا دی ۔ ترکی حکومت کی معیشت بگڑی جو ترکی خلافت عثمانیہ کے وقت اسلام کی آبرو اور ناک تھی اسی خلافت عثمانیہ کو انگریزوں نے منظم سازش کے تحت ٹکڑے ٹکڑے کردیا ،ترکی میں اپنی کٹھ پتلی سرکاری بناتے رہے یہ سلسلہ سالوں سال چلا زوال تنزلی کا دور دورہ رہا گذشتہ تقریبا پندرہ بیس سالوں سے ترکی میں گویا اسلام کا احیاء ہوا ہے ، اسلامی فکر و عمل میں اضافہ،ترکی مسلمانوں میں عروج پر ہے ۔ طیب اردگان تقریبا دس بارہ سال سے اقتدار میں ہیں ملک کی معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ بے پناہ اسلامیات کا فروغ ہو رہا ہے ۔ جوترکی یورپ کا مرد بیمارکہاجانے لگا تھا اب وہ بات نہیں ہے بلکہ مرد شیر ہوگیا ہے۔ 
حالیہ فوجی بغاوت کو ختم کر دیا گیا اللہ کا لاکھ لاکھ احسان ہے ۔ آخر جو لوگ اسلامیات پر چل رہے ہیں دنیا کی طاغوتی طاقتیں روئے زمین پر ان کو کیسے برداشت کرسکتی ہیں ۔ ترکی کے طیب اردگان نے دنیائے اسلام میں اپنی اسلامی شناخت کی بنا پر مسلم رعیت میں سب سے زیادہ مقبول ہیں ان کی حکومت پلٹنے کی ماضی مین بھی کئی کوششیں نا کام بنا دی گئیں۔ عوام بڑے پیمانے پر باغی فوجیوں کے سامنے آگئے ، ٹینکوں کے سامنے لیٹ گئے بالآخر یہ حالیہ فوجی بغاوت بھی نا کام ہوگئی۔ 
طیب اردگان میں بیشتر مسلم حکمرانوں کی طرح یہ خاصیت نہیں ہے کہ وہ اقتدار پسند ہیں، وہ جمہوریت پر یقین اور خوف خدا رکھنے والے ہیں۔ اللہ ہی ہر شے کا مالک ہے کتنا بد بخت ہے انسان، جو اللہ کی دی ہوئی نعمتوں رحمتون کو اپنی جاگیر سمجھ بیٹھا ہے ۔ اللہ بندوں کی طرح طرح سے آزمائش کرتا ہے۔ طیب اردگان صدر ترکی چاہ حشمت اقتدار کے بھوکے نہیں ہیں۔ چند ماہ پہلے جمہوری طریقہ سے پھر سے عوام نے انہیں اور انکی پارٹی کو ووٹ دے کر کامیاب کیا ہے اس سے پہلے وہ اور انکی پارٹی الیکشن مین واحد بڑی پارٹی کی حیثیت سے کامیاب ضرور ہوئی مگر حکومت بنانے کے لئے مزید ممبران کی ضرورت تھی،وہ چاہتے تو دوسری پارٹیوں سے حکومت بنانے کے لئے تعاون لے کر اپنی سربراہی میں حکومت بنا لیتے ،مگر انہیں کہیں عوامی فلاح وبہبود کے لئے ،کا فی جھکنا پڑتا نیز طاغوتیت اورشیطانیت کی ملک میں مداخلت کی گنجائش پیدا ہو جاتی،طیب اردگان کو یہ پسند نہ تھا۔ انہوں نے پھر سے الیکشن میں حصہ لینا پسند کیا۔ جو اک خطرہ بھی تھا کہ کہیں الیکشن مین نا کام نہ ہو جائیں اگر وہ اقتدار پسند ہوتے ، کسی کی مدد سے حکومت بنا لیتے۔پھر سے الیکشن ہوا اور طیب اردگان اور ان کی پارٹی کو واضح اکثریت مل گئی کہ وہ اکیلے اپنے بل پر حکومت بنا ئیں۔ ترکی میں فوج اکثر و بیشتر جمہوری حکومتوں کے لئے خطرہ بنی رہتی ہے اسے گراتی بھی ہے مگر اب کی بار انہیں منہ کی کھانی پڑی عوام سڑکوں پر ،فوج کی مخالفت اور طیب اردگان کی حمایت میں اتر آئی جس سے اب خوف کھاکر شاید اب کبھی تختہ پلٹنے کی کوشش نہ کی جائے گی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا