English   /   Kannada   /   Nawayathi

پبلک یا سرکاری جگہ پر مذہبی ڈھانچہ ہٹانے کے

share with us

اس احوال کے مطابق ABC کے مطابق یادی تیار کی گئی ہے ۔ اس بنیاد پر سرکاری حکمنامہ تمام ٹرسٹی کے نام پر نمبر CTM / 0909 / Pra.Kra.5 (Bhag2) / Visha1B Gruh Vibhag Mumbai Dt. 5-5-2011 کے تحت مذہبی ڈھانچہ کو خود کے خرچہ سے گرا دیا جائے۔ اسی طرح یہ تعمیر جس وقت کی گئی اس کے تعلق سے سرکاری نوند ہے یا نہیں اس کی اطلاع دی جائے ورنہ کسی بھی طرح کی آگاہی نہ دیتے ہوئے منسلک ڈھانچہ گرا دیا جائیگا اور اس کا خرچ ٹرسٹ سے وصول کیا جائیگا۔ اس حکمنامہ کے ملنے کے بعد ۳۰ دن کے اندر عمل کیا جائے۔ 
یہ حکمنامہ مہاراشٹر کے مختلف النوع مذہبی ڈھانچہ بالخصوص مساجد ، مدرسہ کو ملنے پر بغیر سرکاری حکمنامہ یا سپریم کورٹ کی آرڈر کا مطالعہ کئے ہوئے بھگدڑ مچی ہوئی ہے بغیر سرکاری حکمناموں کا اور سپریم کورٹ کے فیصلہ جات کا مطالعہ کئے بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ بہت سی ٹرسٹ اس پر توجہ نہ دیتے ہوئے ایک مہینے تک کچھ جواب نہیں دے پا رہی ہے جسکی وجہ سے نوکرشاہی طبقہ کو اپنی من مانی کرنے کا موقع مل رہا ہے ۔ جن مساجد یا مذہبی درسگاہوں کو اس قسم کی نوٹس ملتی ہے تو وہ یا تو راقم الحروف سے تمام دستاویز کے ساتھ رابطہ قائم کرے بالمشابہ رابطہ قائم کرے یا سرکاری حکمنامہ اور سپریم کورٹ کے فیصلہ جات کا مطالعہ کرے۔ 
پھر بھی مختصراً اس حکمنامہ کے تعلق سے معلومات دی جا رہی ہے ایسی متنازع جگہوں کے ڈھانچہ کو گرایا جانا تبادلہ کیا جانا یا جیسے تھے رکھنا یہ بات کی تجویز ہے اس کیلئے ریاستی، ضلع اور مہانگر پالیکا اسطرح تین سمیتی کا قیام کیا گیا ہے جو حقیقت حال کا جائزہ لے گی اور 29-9-2009 کو دئیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطالعہ کر کے اس کے پہلے کے ڈھانچہ کے تعلق سے فیصلہ لے۔ اگر کسی مذہبی ڈھانچہ کے پاس اس ڈھانچہ کو کب باندھا گیا اس کے تعلق سے کچھ ریکارڈ یا دستاویز نہیں ہے تو وہ گرام پنچایت سے اس تعلق سے ٹھراؤ یا ڈ پترک حاصل کرے اگر گرام پنچایت میں یہ موجود نہیں ہے تو اپنے پنچ کو اعتماد میں لا کر سرپنچ اور گرام سیوک کی دستخط سے ایک لیٹر بنا لے جس میں لکھا ہو کہ یہ ڈھانچہ ۲۰۰۰ ؁.ء کے پہلے یا برساہ برس سے قائم ہے اور جس وقت ڈپارٹمینٹ سے کوئی حکمنامہ آتا ہے تو گرام پنچایت وغیرہ کا یہ حکمنامہ جوڑ دے ۔ یاد رکھے سپریم کورٹ نے کہیں نہیں کہا ہیکہ اس ڈھانچہ کو گرا ہی دینا چاہیے اس کیلئے مختلف مراحل کا حکم ہے ۔ ایک بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ جب کبھی جہاں کہیں کسی سرکاری حکمنامہ میں کورٹ کا ذکر ہو تو اس فیصلے کو حاصل کر کے اس کا مطالعہ اچھی طرح کیا جائے اور پھر سرکاری حکمنامہ اور فیصلہ دونوں میں تال میل ہے یا نہیں یہ دیکھا جائے۔ 
چھوٹے بڑے دیہاتوں میں معلوماتی نشست کے دورے پر اکثر یہ تجربہ آیا ہیکہ سالہہ سال سے موجود قبرستان کا رجسٹریشن نہیں کیا گیا ہے ۔ منسلک جگہ پر شمشان بھومی اسطرح کا اندراج ہے جو مستقبل میں متضاد مسئلہ بن جاتا ہے ۔ لہٰذا جہاں کہیں بھی ایسا ہے گرام پنچایت سے شمشان بھومی کی جگہ قبرستان کا ریزولیشن پاس کر لے اس کا اندراج گرام پنچایت میں کروا دے ۔ اس کے بعد اس ریزولیشن کے ساتھ منڈل ادھیکاری کو دیگر دستاویز کے ساتھ جمع کروا کے اس کی رسید لے لے اس کے بعد ایک مہینے کے اندر تحصیلدار آفس میں اس تعلق سے جانچ کرے اگر وہ ہم سے تعاون نہ کرے تو RTI کے ذریعے تحصیل آفس سے آپکے منڈل ادھیکاری نے روانہ کئے ہوئے پرپوزل کے تعلق سے معلومات حاصل کرے ۔ یقیناًآپ کا RTI ایپلیکیشن ملنے کے بعد علاقہ کے پرانت آفیسر کو روانہ کریگا اسطرح پرانت آفیسر کاغذات کی چھان بین کر کے جگہ مسلم قبرستان کے نام پر کر دیگا اسکے بعد اگر آپ کے گاؤں میں کوئی مسلم ٹرسٹ رجسٹرڈ ہے تو ٹھیک ورنہ وقف بورڈ اورنگ آباد سے اسے رجسٹر کروالیں۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا