English   /   Kannada   /   Nawayathi

شاید تم سمجھ نہ سکے... یا ہم سمجھا نہ سکے

share with us

ایسی تصاویر پوسٹ کرکے ہمارے برادران قوم فیس بک اور واٹس ایپ کے ساتھیوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ اسے زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچایا جائے۔ ان کی نیک نیتی پر کوئی شک نہیں‘ کیوں کہ یہ لوگ یہی چاہتے ہیں کہ اس کی مذمت ہو یا مسلم دلآزاری کے حامل پراڈکٹس کا بائیکاٹ کیا جائے۔ ان کے جذبے کو سلام۔ تاہم اس قسم کے دلآزار تصاویر یا کامنٹس کو عام کرتے ہیں تو دشمنان اسلام کے منصوبوں کی تکمیل میں مدد کرتے ہیں۔ جب سلمان رشدی کی دلآزار کتاب ’’شیطانی کلمات‘‘ پر ساری دنیا احتجاج کررہی تھی اس وقت انگریزی جریدے ’’سنڈے‘‘ نے شیطانی کلمات سے وہ اقتباسات شائع کئے جو مسلم دلآزار تھے۔ مسلمانوں نے اس جریدے کی تمام کاپیاں نذر آتش کیں اور انتظامیہ پر مقدمہ بھی دائر کیا تھا۔ مجھے فخر ہے کہ میں مسلمان ہوں اور اللہ رب العزت کا شکر گذار ہوں بلکہ اُس کے اِس احسان و فضل کا شکر ادا کرنے کیلئے میرے لئے الفاظ نہیں ہیں کہ اس نے خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا کیا۔ اور ہمارے قلم کو منکران ختم نبوت کے خلاف اسلام کرنے کی طاقت و توفیق دی۔ یہ اعزاز و اکرام بھی حاصل ہوا کہ منکران ختم نبوت نے ہماری تحریروں کے خلاف نوٹس دیتے ہوئے پنجاب ہائی کورٹ میں مقدمہ کی دھمکی بھی دی تھی۔ یہ اللہ کا احسان ہے کہ اس نے گواہ کے ذریعہ منکران ختم نبوت کے ساتھ ساتھ مسیحیت کے دعویداروں کے خلاف تحریک چلانے توفیق دی۔ مسیحیت کے جھوٹے دعویدار مودود کے خلاف کارروائی سے متعلق اِن دنوں کافی چرچے ہیں۔ کوئی اس کا سرمونڈ رہاہے‘ کوئی اس کی دھلائی کررہا ہے۔ 2004ء میں گواہ نے ہندوستان کے مستند دینی درسگاہوں کے دارالافتاء سے اس کے خلاف فتاوے حاصل کرکے جبکہ فروری 2006ء میں گواہ کا شمارہ اس ٹائٹل کے ساتھ منظر عام پر آیا کہ ’’گستاخانِ رسول واجب القتل‘‘ فرانسیسی کارٹونسٹ چارلس لبیڈوجہنم رسید ہوا۔ منصف ٹی وی پر اس موضوع پر لائیو پروگرام ٹیلی کاسٹ ہوا جس میں راقم الحروف کے ساتھ ظفر جاوید، پروفیسر مصطفےٰ علی سروری بھی شریک تھے اور سید اعتمادالدین ایڈوکیٹ اینکر تھے۔ چارلس کو ہلاک کئے جانے کے اقدام سے متعلق جب راقم الحروف سے سوال کیا گیا تو اللہ رب العزت نے اُس وقت مجھ سے جو الفاظ کہلوائے اس کے لئے میں اس کا شکر گزار ہوں۔ میں نے کہا تھا ’’گستاخانِ رسول کا یہی انجام ہونا چاہئے‘‘۔ چونکہ ہمارے ایمان کی کسوٹی یہی ہے کہ سب سے زیادہ محبت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کسی قیمت میں برداشت نہیں کرسکتے۔ چارلس لبیڈو نے شہنشاہِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی اسے جو سزا دی گئی وہ واجبی تھی۔ اس پروگرام کے بعد کچھ حضرات نے کہا کہ ممکن ہے فاضل صاحب کو ان الفاظ کی وجہ سے قانونی مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا تب میں نے یہی کہا تھا کہ ’’میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں اگر پھانسی کی سزا بھی دی جائے تو یہ میرے لئے سعادت ہے۔ اس پروگرام کے کئی ناظرین نے مجھے مبارک باد بھی پیش کی۔
سوشیل میڈیا پر اِن دنوں مسلکی اختلافات پھیلائے جارہے ہیں۔ کوئی دیوبندی علماء سے گستاخانہ الفاظ میں مخاطب ہوتا ہے تو کوئی بریلوی علماء کی شان میں گستاخی کرتا ہے۔ ایک طرح سے یہ دونوں گروہ امت واحدہ کو منتشر کرنا چاہتے ہیں۔ ہونا تو یہی چاہئے کہ جس کا جو مسلک ہے وہ اپنے مسلک کی اچھائیوں کو پیش کرے۔ دوسروں کی برائی کرنے سے آپ کی اچھائیوں پر پردہ پڑجاتا ہے۔
منکران ختم نبوت‘ نبوت کے جھوٹے دعویدار قیامت تک آتے رہیں گے ذلیل و رسوا ہوکر عبرتناک انجام سے دوچار ہوتے رہیں گے۔ نبوت کے جھوٹے دعویدار غلام احمد قادیانی کی موت مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ کے ساتھ مباہلہ کے بعد عبرتناک حالات میں ہوئی۔ اس کے پیروکار اب بھی سرگرم عمل ہیں۔ مسلمانوں کے مسلکی اختلافات، آپسی انتشار، دینی معلومات سے دوری اور معاشی تنگدستی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کا استحصال کیا جاتا رہا ہے۔ مجلس تحفظ ختم نبوت، جماعت اسلامی، تبلیغی جماعت اور دوسرے ادارے اور تحریکات دیہی علاقوں میں منکران ختم نبوت کی سازشوں سے مسلمانوں کو محفوظ رکھنے کے لئے غیر معمولی اقدامات کررہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول کرے۔(آمین)
فیس بک اور واٹس ایپ پر بار بار غلام احمد قادیانی کی تصویر پوسٹ کی جاتی ہے۔ نبوت کے جھوٹے دعویدار پر قیامت تک اللہ اور اس کے بندوں کی لعنت و ملامت ہوتی رہے گی۔ میرا یہ خیال جس سے آپ کا اتفاق کرنا ضروری نہیں کہ ہم نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی تشہیر کرکے انہیں نئی نسل سے آشنا کرنے کی بجائے ہم خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کریں۔ موجودہ نسل ہو یا نئی نسل ۔ انہیں ختم نبوت سے متعلق اتنی تعلیم دی جائے کہ منکران ختم نبوت کی ہر کوشش‘ ہر سازش خود بخود ناکام ہوجائے گی۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ نئی نسل نہ تو غلام احمد سے واقف ہے نہ ہی اس کے جھوٹے دعوے سے۔ تو پھر کیوں بار بار نبوت کے جھوٹے دعویدار کی تصاویر سوشیل میڈیا پر عام کرکے نئی نسل کے ذہنوں میں محفوظ کیا جارہا ہے۔ خاتم النبیین کی حیات مبارکہ آپ کی تعلیمات کو زیادہ سے زیادہ عام کیجئے۔ نئی نسل کے ذہن نشیں یہ بات ہوجائے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں ان کے بعد اور کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جس کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا یا آپ کی شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں گستاخی کی اس کا عبرتناک انجام کیسا ہوگا اس سے واقف کروایا جائے۔
ہم نے اسی پیغام کو گذشتہ شمارے میں پیش کیا۔ مگر بعض حضرات نے اسے یا تو سمجھا نہیں یا پھر دشمنان اسلام کی طرح اس پیغام کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کی سوشیل میڈیا پر بھی ہمارے خلاف مہم چلائی گئی جس کے لئے میں ان برادران قوم کا شکر گزار ہوں کہ مجھے اس بہانے ہی سہی اپنی بات کو کچھ تفصیل سے پیش کرنے کا موقع ملا۔ اپنی بات ختم کرنے سے پہلے اپنے دل کی گہرائیوں سے مجھے بدنام کرنے کی ناکام کوشش کرنے والے حضرات کو معاف کرتا ہوں‘ اللہ بھی انہیں معاف کردے۔ اور خاتم النبیین محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمنوں اور مخالفین کے حق میں بھی دعائے خیر کی سنت ادا کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں سیدھا رستہ چلائے۔ جانے انجانے میں چاہتے نہ چاہتے جو لغزشیں جو گناہ اُن سے اور ہم سے سرزد ہوگئے اپنے فضل و کرم سے معاف فرما۔آمین
اللہ رب العزت کا شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے گواہ کے اِن صفحات اور سوشیل میڈیا کے ذریعہ لاکھوں افراد کو روزِ حشر اپنے مسلمان ہونے کا گواہ بنانے کا موقع مل گیا۔ جی ہاں! آپ کی طرح میرا بھی ایمان ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا