English   /   Kannada   /   Nawayathi

معین خاں کو قتل کرانے والوں سے ہمدردی کا جنگ پر الزام

share with us

ہوٹل بنانے کے لئے جتنے بھی قاعدے اور قانون ہیں سب کو نظر انداز کررہاہے۔اور جب کارپوریشن کے افسر اپنے قانونی مشیر سے کہتے ہیں کہ وہ رپورٹ دیں کہ اس ہوٹل کی تعمیر میں کس کس قاعدے اور ضابطے کو نظر اندازکیا گیا ہے۔اور کس کس معاملے میں قانون کی خلاف ورزی کی گئی ہے تو دولت کے نشہ میں چور ہوٹل مالک معین خاں سے کہتا ہے کہ ا?پ میرے حق میں رپور ٹ دیدیجئے اور چار کروڑ یا زیادہ یا کم روپے لے لیجئے۔اور وہ قانونی مشیر اس لئے بھی رشوت لینے سے انکار کرتے ہیں کہ یہ خو د ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔ اور اس لئے بھی کہ وہ ایک مسلمان ہیں۔اور اسلام کی شریعت میں کہا گیا ہے کہ۔’’الراشی والمرتشی کلاہما فی النار‘‘رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنم میں جائیں گے۔
اور دولت کے نشہ میں چور غیر قانونی طریقہ سے ہوٹل بنانے والا انہیں یہ سوچ کر راستے سے ہٹا دیتا ہے کہ نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔اور جب دہلی کیوزیر اعلی اروند کیجریوال یہ چاہتے ہیں کہ صرف ان لوگوں کو ہی سز انہ ملے جنہوں نے قتل کی واردات کی۔بلکہ انکو بھی بھر پور سزا ملے جس نے معین خاں کو شہید کرایا تو دہلی کے ایم پی درمیان میں ا?جاتے ہیں۔اور وہ ہوٹل کے مالک کو بچانے کے لئیلیفٹیننٹ گورنر کو ایک خط لکھ دیتے ہیں۔ جسکے الفاظ جو بھی ہوں مقصد اس ہوٹل والے کو بچانا تھا۔اور جب مسٹر کیجروال لوک سبھا کیخط پر اور اس خط کو لیفٹیننٹ کے ذریعہ سکریٹریٹ کو بھیجنے پر اعتراض کرتے ہیں تو مسٹر جنگ بھی مقابلہ پر ا?جاتے ہیں۔
ایک انتہائی قابل فخر ایماندارافسر کے قتل کے معاملہ میں بی جے پی کے ہر ممبر پارلیمنٹ کا فرض تھا کہ وہ قاتلوں اور قتل کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لائیں۔لیکن جب وزیر اعلیٰ کیجروال نے ان سب کو اس سازش کا شریک قرار دیا تو ایم پی صاحب اتنے جذباتی ہوئے کہ وہ کیجریوال کے گھر کے باہر بھوک ہڑتال پر لیٹ گئے۔اور انھوں نے یہ مطالبہ کرڈالا کہ دہلی حکومت کو ہی برخاست کردیا جائے۔بھو ک ہڑتال ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔بھا جپا کے نیتا جی دو دن میں ہی ٹو ٹ گئے اور وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے ہاتھوں موسمی کا رس پی کر بر ت توڑ دیا۔اس کا ر نامہ کے وقت نکتہ چینی کے مریض سبرامنیم سوامی بھی انکی حمایت میں ا?گئے تھے یعنی سب اس ہوٹل والے کی حمایت میں ننگے ہوکر ا?گئے تھے۔ اب اگر اسے بھی وزیر اعظم بھرشٹا چار نہ مانیں تو یہ انکی مرضی ہے۔
لیفیٹننٹ گورنر نجیب جنگ صاحب کے خلاف اب عام ا?دمی پارٹی نے مورچہ کھول دیا ہے۔اوریہ اس لئے غلط نہیں ہے کہ اگر انکے پاس کسی نے کسی کی حمایت میں کوئی خط بھیجا تھا تو انکا فرض تھا کہ وہ اس پر سخت نوٹ لکھ کر وزیر داخلہ کو بھیجتے اور سفارش کرتے کہ وہ اسکی تحقیقات سی بی ا?ئی سے کرادیں۔اس لئے کہ ایک طرف ایک ایماندار افسر کی بیٹی سامنے ہے۔اور دوسری طرف سیکڑوں کروڑ کا ناجائز ہوٹل بنانے والا ہے۔جو چار کروڑ میں معین خاں کو خرید نا چاہتا تھا۔وہ اب ہر اس ا?دمی کو چاہے وہ سیاسی نیتا ہو یا سرکاری عہدیدار خریدنے کی کوشش کریگا جو اسکی مخالفت کے لئے سامنے ا?ئے گا۔جہاں تک پولیس کا تعلق ہے۔دہلی کی پولیس وزیر اعلی کے ماتحت نہیں ہے۔وہ مرکزی حکومت کے کنٹرول میں ہے جسکے نمائندے نجیب جنگ صاحب ہیں۔ اب اگر معین خاں مرحوم کے مقدمہ کی تحقیقات میں کوئی جھول ا?تا ہے تو اسکے ذمہ دار جنگ صاحب اور وہ ممبر پارلیمنٹ ہونگے جنکی ہمدردیاں ہوٹل مالک کے ساتھ ہیں۔
جس وقت بی جے پی کے ایک ایم پی نیبھوک ہڑتال کا ڈرامہ شروع کیا تھا اسی وقت معین خاں مرحوم کی بیٹی نیبڑے دکھ کے ساتھ کہا تھا کہ میرے والد کی شہادت کوسیاست کا موضوع نہ بنایا جائے۔بلکہ قتل کرنے اور قتل کرانے والوں کے خلاف تحقیقات پر توجہ دی جائے۔نجیب جنگ صاحب بے شک مرکزی حکومت کے نمائندے ہیں۔وہ دہلی کے ا?دھے معاملات کے ذمہ دار ہیں۔معین خاں کی شہادت کے معاملہ میں کیجریوال سے بہت زیادہ انہیں ا?گے ا?گے ا?نا چاہئے تھا۔اسکی ایک وجہ ایک ایسے ایماندار افسر کا قتل ہے جس نے وہ کیا جسے ہمارے ملک میں دیکھنے کو ا?نکھیں ترستی ہیں۔ملک میں افسروں کی ایک فوج ہے اور ہر دولت مند ڈنکے کی چوٹ پر قانونی پابندی کو نظر انداز کرکے من مانی کرتا ہے۔اسکی وجہ اسکا یہ یقین ہے کہ اگر کوئی اعتراض کرگیا تو اسکا نوٹوں سے منہ بند کردیا جائے گا۔اسکے منہ میں پہلے چند لاکھ ٹھونس دئے جائیں گے۔نہیں مانا تو دو چار کرو ڑ لیکر تو مانے گا ؟ جو افسر کسی بھی قیمت پر حکومت سے غداری نہ کرے وہ اس قابل ہے کہ اسکی پوجا کی جائے۔اور جنگ صاحب تو نہ صرف مسلمان ہیں بلکہ اوپر سے نیچے تک ممتاز مسلمان خاندانوں سے جڑے ہوئے ہیں۔رشوت کی حدیث انہوں نے ضرور پڑھی ہوگی۔ان پر تو اس لئے دوہری ذمہ داری ہے کہ وہ دہلی کی ا?دھی حکومت ہیں۔اور مسلمان ہیں۔ انکی حکومت کا ایک ایماندار افسر اور وہ بھی مسلمان۔صرف اس جرم میں شہید کر دیا جائے کہ وہ چار کرروڑ رشوت لینے سے اسلئے انکار کرتا ہے کہ وہ خدا سے ڈرتا ہے اور ملک کو بے ایمانی کا داغ لگانے سے ڈرتا ہے۔اگر نجیب جنگ صاحب صرف حکومت کی خوشنودی کے لئے حکمراں پارٹی کے نیتا کے دباؤ میں وہ کام کریں جسکا جواب وہ نہ ملک و قوم کو دے سکیں اور نہ خدا کو تو انہیں حکومت پر لات ما ر کر گھر ا?جانا چاہئے۔یہ ہم جیسوں کو کیسے اچھا لگیگا کہ ایک حکومت کا حصہ پارٹی ا?واز دے رہی ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر کو گرفتار کیا جائے۔ان سے ہر بات کا جواب مانگا جائے۔اور وہ سن رہے ہیں اور برداشت بھی کررہے ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا