English   /   Kannada   /   Nawayathi

امریکہ اس کے حلیف ممالک حقیقتاً جنگوں کے بیوپاری ہیں

share with us

۱۹۹۵ء سے ۲۰۰۵ء تک امریکہ ہر سال ۱۳ ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرتا رہا ہے، لیکن ۲۰۱۰ء کے بعد امریکہ ہر سال ۱۰۳ ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ برآمد کررہا ہے۔ ۲۰۱۳ء میں امریکہ نے ۸۷۶۰ ملین ڈالر کا اسلحہ برآمد کیا ہے۔ امریکہ میں اب تک غیر ممالک کو اسلحہ کی برآمد پر کڑی پابندیاں تھیں اس کے لئے کانگریس اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے اجازت لینا پڑتی تھی لیکن ۲۰۰۸ء کے بعد صدر اوباما نے اسلحہ کی برآمد کی منظوری کا اختیار وزارت تجارت کو تفویض کر دیا ہے جو اجازت نامہ جاری کرنے میں بے حد فراخ دلی سے کام لیتی ہے۔ اس وقت امریکہ میں پانچ بڑی کمپنیوں کو دفاعی ٹھیکوں اور اسلحہ کی برآمد میں بڑی حد تک اجارہ داری حاصل ہے اور اسی بنا پر یہ کمپنیاں زبردست اثر و رسوخ کی حامل ہیں۔ ان کمپنیوں میں لاک ہیڈ مارٹن، بوئنگ، جنرل ڈاینمکس کارپوریشن ریتھان اور نارتھ اپ کرومان کارپوریشن شامل ہیں۔ اِن کمپنیوں کا کاروبار اتنا وسیع ہے کہ ان کے کل کارکنوں کی تعداد ۸ لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اس وقت امریکہ کی فوجوں کی تعداد ۱۳ لاکھ ہے اور ان کے علاوہ دفاعی شعبوں میں ۷ لاکھ ۷۰ ہزار سویلین برسرروزگار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے چند برسوں میں امریکہ کے فوجی اخراجات میں ۳۹ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ روس کے فوجی اخراجات میں صرف ۲ء۵ فیصد، چین کے فوجی اخراجات میں ۹ فیصد اور برطانیہ کے فوجی اخراجات میں صرف ساڑھے تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔
علاقائی جنگلوں اور خانہ جنگیوں کی وجہ سے امریکہ کے ساتھ اس کے اتحادیوں کے اسلحہ کی فروخت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ کی اسلحہ کی برآمدات ۱۳۹۴ ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ فرانس کی اسلحہ کی برآمدات پچھلے سال ۱۴۸۹ ملین ڈالر مالیت کی تھی اور جرمنی نے ۹۷۲ ملین ڈالر کا اسلحہ فروخت کیا ہے۔
مشرقی وسطیٰ اور آس پاس کے علاقوں کے علاوہ امریکہ نے جنوبی چین کے سمندر میں بھی اپنی فوجی موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔ یہ امر بے حد اہم ہے کہ امریکہ کے جیولوجیکل سروے کے مطابق جنوبی چین کے سمندر میں ۲۲ ارب بیرل تیل کے ذخائر ہیں اور ۲۹۰ کھرب کیوبک فٹ گیس کے ذخائر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حال میں امریکہ نے فلپائن سے طویل المیعاد فوجی تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔ اس کے تحت امریکہ فلپائن کو بھاری تعداد میں اسلحہ فراہم کرے گا۔ جب ہی تو لوگ کہتے ہیں کہ جہاں سے بھی تیل اور گیس کی بو آتی ہے امریکہ وہاں فوراً پہنچ جاتا ہے۔ امریکہ اور مغربی ممالک نے اسلحہ کی بے پناہ فروخت کے بل پر ۲۰۰۸ء کے سنگین مالی بحران سے نجات تو حاصل کر لی، لیکن مشرقی وسطیٰ اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں مقامی جنگوں اور خانہ جنگیوں کی ایسی آگ بھڑکا دی ہے کہ ان سے نجات حاصل کرنا بڑا مشکل نظر آتا ہے۔ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ صدر اوباما کو امن کا نوبل انعام دینے کے فیصلے میں بہت عجلت سے کام لیا گیا اور ان کے دور میں دنیا میں جنگوں کا جو جال بچھا ہے اُس کے پیش نظر یہ تمغہ اُن سے واپس لے لینا چاہئے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا