English   /   Kannada   /   Nawayathi

انصاف کا انتظارہے

share with us

محبت پیار بھاء چارہ اخلاق اتحاد واتفاق ان تمام اوصاف کی بے حرمتی کا منظر چشم فلک اور روئے زمین دیکھا ایسا بھیانک منظر دلدوز واقعہ شاید ہندستان کی سرزمیں پر کبھی نہیں ہوا عزتیں تار تار کی گئیں انسانوں کو مثل کباب بھون دیا گیا زندہ افراد نظر آتش کردئے گئے روتے گڑگڑاتے اپنی زندگی کی بھیک مانگتے لاچار افراد بھڑکتی آگ کا نوالہ بنے اور سنگ دل انسانوں کے قلوب پر یہ آہ و بکا بے اثر گذری 69کا افراد کا قتل کردیا گیا ماوں کے پیٹ چاک کر بچے نکال دئے گئے عزتوں سے کھیلا گیا بوڑھوں کی لاٹھیاں توڑدی گئیں کتنے بچے بھوک پیاس کی شدت سے تڑپے مال وذر عزت وشوکت رکھنے والے افراد غربت و افلاس تنگدستی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوئے ایسا بھیانک اور روح فرسا الم انگیز واقعات تاریخ کے صفحات پر کم ہی درج ہیں۔ جہان ایسے وحشت ناک مناظر لوگوں کی آنکھوں نے دیکھے اور زندگی غم واندوہ میں گذاری. پورے گجرات کے مسلمانوں نے خوف و ہراس کے عالم میں زندگی گذاری مشکلات و مصائب کا سامنا کیا اپنی جان و مال کی حفاظت کی قیمت چکاء کچھ جان بچا سکے اور کچھ اس دولت عظمی سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور شدت پسندوں نے ایسی درندگی کا مظاہرہ کیا کہ شیطان شرما جائے حیوان بھی ایسے جرائم کے ارتکاب کی جرائت نا کرے مگر خود کو انسان اور دیش بھگت سمجھنے والوں نے حیوانیت کا ننگا ناچ کیا اس دھرتی کو بے رنگ و نور کر دیا جہاں امن کے علم بردار دشمن سے محبت کرنے والے گاندھی جنم لیا اور وہ زمین مسلمانوں کے خون سے لال ہوگء۔۔ اپنوں کو کھونے والے ماں کی محبت باپ کی شفقت بھاء کا پیار کھونے والے انصاف کے لئے جد وجہد کرتے رہے کوشش و کاوش میں مصروف رہے عدالتوں کے چکر کاٹتے رہے ان تکالیف کا بدلہ جمہوریت کے دائرے میں حاصل کرنے کی سعی پیہم کرتے رہے اور اپنی تکالیف کے ازالہ کا خواب دیکھتے رہے ایک عرصہ دراز گذرا اتنا وقت کہ مایوس و محروم بچپن جوانی کی دہلیز پر قدم رکھ چکا جوانی بڑھاپے کی شکل اختیار کرگء بڑھاپہ انصاف کی آرزو اور تمنا قلب میں لئے ہوئے اس کائنات کو چھوڑ چکا 14سال کی طویل مدت گذری انصاف کا پل پل انتظار کرنے والوں کے لئے یہ عرصہ صدیوں کے برابر ہے ہر لمحہ انکے حوصلوں کو توڑتا ہوگا کربناک ماضی کی یادیں انکے قلوب کو توڑے دیتی ہوگیں جمہوریت سے انکا یقین اور بھروسہ متزلزل ہوتا ہوگا لیکن داد دیجئے ان افراد کو جو کوہ استقامت بنے رہے اور انصاف کا انتظار کرتے رہے لیکن جو فیصلہ آیا ہے اسنے انکے کو وہیں لا کھڑا کیا جہاں سے انہوں نے شروعات کی تھیں انکے شیشۂ دل کی کرچیاں یقیناًجمہوریت کو زخمی کررہی ہیں انکی 14سال کی محنت پر پانی پھر گیا اورایسا لگا جیسے کائنات رک گء ہو زمین وآسمان نے گردش کرنا بند کردیا ہو دنیا میں اندھیرے اور تاریکی کا بسیرا ہو ذکیہ جعفری کا احساس اور جذبات ایسے نہیں ہونگے تو پھر کیسے ہونگے۔ لیکن پھر بھی وہ ہمت نہیں ہاریں اور انہوں نے اعلان کردیا کہ وہ عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹائینگی اور اپنا حق طلب کرنے میں کو کسر نہیں چھوڑینگی مگر عجیب بات ہے کہ 69افراد کہ قاتلوں میں سے ایک کو بھی پھانسی کی سزا نہیں دی گء اتنے بڑے حادثہ کو عدالت نیکم پیش آنے واقعہ قرار نہیں دیا 11افرادکو عمر قید کی سزا سنائی گء 1فردکو دس سال اور باقی 12افراد کو7سات سال کی معمولی سزا دی گء ایک تو ویسے ہی کہا جاتا ہے کہ اگر انصاف تاخیر سے ملے تو وہ انصاف نہیں یہان تاخیر کا عالم اور انصاف کا عالم اور اسکی نوعیت آپکی نگاہوں کے سامنے ہیں۔ 
اس واقعہ نے کچھ حقائق سے پردہ اٹھایا ہے اور عیاں کردیا کہ ہندوستان کا نظام عدلیہ کچھوے سے بھی زیادہ سست رفتارہے یہاں عدالت کا دروازہ دادہ کھٹکھٹائے تو پوتے کو انصاف ملے دوسرا تلخ ترین تجربہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے قاتلوں کی قسمت میں پھانسی کا پھندا نہیں ہے گجرات فساد بھاگلپور فساد ملیانہ فساد ہاشم پورہ فساد مظفرنگر فساد تاریخ کے صفحات پلٹ کر دیکھ لیجئے اس حقیقت کے معترف ہوجائینگے دوسری طرف 1993ممبء بم کانڈ کے مجرم یعقوب میمن کو پھانسی دی جاچکی 26۔11تاج حملے کے اجمل قصاب کو پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جا چکا 2001پارلیمینٹ حملہ کے مجرم افضل گرو کو بھی پھناسی ہوچکی مقصد یہ نہیں کہ انکا جرم نہیں یا انہیں کیون پھانسی دی گء یقیناًان واقعات میں بہت سے افراد کی جان گئیں اس طرح کے واقعات کی ہم بھرپور مذمت کرتے اور پورا ہندوستان یہ تمنا اور خواہش کرتا ہے کہ ایسے حادثات سے یہ سر زمین ہمیشہ محفوظ رہے یہ سوال قلب میں تیر کی طح پیوست ہیکہ گجرات فساد کے مجرموں کو اتنی کم سزا کیوں انکے کے لئے پھانسی کی سزا کیوں نہیں کیا یہ جرم کم ہے کیااس حادثہ میں مرنے والے انسان نہیں تھے کیا انکی رگوں میں بھنے والا لہو نہیں پانی تھا سوالات تشئنہ جواب ہیں اگر ایک تیستا سیتلواڑ انکے لئے احتجاج کرتی ہیں تو انہیں اسکا خمیازہ اپنی تنظیم کا رجسٹریشن گنوا کر بھگتنا پڑتا ہے اور دوسری طرف وی ایچ پی کے افراد ہتھیاروں کی ٹرینگ لیتے ہیں ملک کی بقاء اور سالمیت کو خطرے میں ڈالتے ہیں تو کوئی بات نہیں ،نا کوء سزا ناعتاب نا ڈانٹ ڈپٹ اس صورت حال کو کن الفاظ سے تعبیر کیا جائیکیرانہ کی نقل مکانی کے شوشہ پر ساری بی جے پی حرکت میں آجائے گجرات میں ہوئے قتل عام پر کسی زباں نے حرکت نا کی ہو ایک طرف گھر چھوڑنا اور دوسری طرف دنیا چھوڑنا دونوں کا رد عمل سامنے ہے اگر محب وطن ہو امن پرست ہو تو یہ رویہ کیوں منظر نامہ پوری طرح صاف ہے ملک کس طرف جارہا ہے مستقبل کن مسائل اور حالات کو جنم دینے والا ہے اندیشے اور اندازے اڑدہوں کی مانند پھنکار ماررہے اور بھیانک شکل سے ہراساں کرنے کوشش کررہے ہیں۔ 
ڈوبتا سورج ساون کی کالی بھیانک ڈراونی رات کی جانب مشیر ہے جہاں تاریکی ہے طوفان ہے ابرباراں ہے لرزاں کر نے والی ہوائیں ہیں اب دیکھنا یہ ہے قوم مسلم ان حالات میں خواب وخیال سے نکل کر حقائق کی دنیا میں قدم رکھتی ہے ،یا نہیں اور اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ابھی تک عدلیہ ہی ایسا شعبہ ہے جس پر بھروسہ ہے جو جمہوریت اور آمریت کے بیچ کی دیوار ہے یہ شعبہ مظبوط ہو تو ملک کا مقدر بہتر ہوگا اس بار تو یقیناًیہ فیصلہ مایوس کن ہے مگر ابھی یقین پختہ ہے امیدیں وابستہ ہیں عدالت عظمی سے اور یقین ہے جمہوریت کے قلعہ پر کے وہاں انصاف شرم سار نہیں ہوگا اور گجرات کے معصموں کی آہ و بکا رائیگاں و بے اثر نہیں جائیگی اور انہیں مکمل انصاف میسر آئیگا .خدا کرے بر آئے امید میری۔ 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا