English   /   Kannada   /   Nawayathi

سعودی عرب: غیر ملکیوں کے نکل جانے سے پرائیویٹ سکولوں کے داخلہ میں 30 فیصد تک کمی کا امکان

share with us

مہنگائی اورغیر ملکیوں کی بڑی تعداد مملکت سے چلے جانا کمی کے بڑے اسباب ہیں، مالکان پرائیوٹ سکول

جدہ:08؍ستمبر2018(فکروخبر/ذرائع)سعودی عرب کے شہر ریاض میں پرائیویٹ سکول کے مالکان کا کہنا ہے کہ رواں تعلیمی سال کے آغاز میں پرائیویٹ سکولوں میں سٹوڈنٹس کے داخلوں میں 30 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ کیونکہ مہنگائی کے باعث اکثر افراد زیادہ فیسیں دینے سے گریز کر رہے ہیں جبکہ رہائشی ٹیکس کے نفاذ کے بعد لاکھوں افراد مملکت سے اپنے بیوی بچوں سمیت رخصت ہو چکے ہیں۔جس کے باعث پرائیویٹ سکولوں کے کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں کیونکہ ان پرائیویٹ سکولوں میں زیادہ تر تعداد غیر مْلکیوں کی تھی۔ جدہ چیمبر آف کامرس میں قائم پرائیویٹ سکولز کی کمیٹی کے سابقہ صدر مالک طالب کا کہنا ہے کہ بڑے پرائیویٹ سکولز غیر مْلکیوں کی کثیر تعداد میں مملکت سے واپسی کے باعث کچھ زیادہ متاثر نہیں ہوں گے کیونکہ ان سکولوں میں زیادہ تر تعداد سعودی بچوں کی ہے‘ جن کی شرح 60۔70 فیصد کے قریب بنتی ہے‘ جبکہ چھوٹے پرائیویٹ سکولز میں غیر مْلکی بچوں کی گنتی 40 سے 60 فیصد کے قریب ہے۔زیادہ تر پرائیویٹ سکولز کے پاس دو ہی راستے بچے ہیں‘ یا تو وہ اپنے سکول بند کر دیں یا پھر اپنے خرچے پْورے کرنے کے لیے فیسوں میں اضافہ کر دیں‘ لیکن فیسوں میں اضافے کی صورت میں اس بات کا امکان ہے کہ بہت سے والدین اپنے بچوں کو سکولوں سے اْٹھوا لیں گے۔ طالب کے مطابق نجی سکولز کے اخراجات بہت زیادہ ہیں‘ اْنہیں تنخواہوں‘ خرچوں اور اور ٹیکسوں کی مدات میں بھاری رقم خرچ کرنا پڑتی ہے‘ اسی باعث بہت سے لوگ پہلے ہی اس کاروبار کو چھوڑ چکے ہیں۔سعودی اور غیر مْلکی باشندوں کے لیے تعلیم ایک لازمی چیزہے‘وہ اسے تفریح اور سیر و سیاحت کی طرح عیاشی تصور نہیں کرتے۔ جدہ کی آبادی خاصی زیادہ ہے‘ یہاں پر تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مزید دس فیصد سکولوں کی ضرورت ہے۔ 2019ء4 میں غیر مْلکیوں پر عائد رہائشی فیس 600ریال سے بڑھ کر 800 ریال ہو جائے گی۔ یہ فیس سعودائزیشن پالیسی کو کامیاب بنانے کے لیے عائد کی گئی تھی تاہم کئی تعلیمی اداروں کی جانب سے غیر مْلکی ٹیچروں کو فارغ کرنے کے باوجود ایجوکیشن سیکٹر میں سعودی ٹیچرز کی گنتی میں اضافہ نہیں ہو سکا

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا