English   /   Kannada   /   Nawayathi

صفا بیت المال :رفاہی سرگرمیوں کا کاروان سوئے منزل رواں دواں

share with us

گنتی کے چند رفقاء کے ساتھ نہایت محدود پیمانے پر شروع کیا گیا یہ صفا بیت المال آج صفا پہاڑکی طرح پورے ملک میں شہرت کی بلندیوں کو چھوچکا ہے۔ ایک چھوٹے سے پودے کی شکل میں شروع کیاگیا یہ ادارہ آج ایک ایسا شجر سایہ دار بن چکا ہے جس کی ٹھنڈی چھاؤں سے ایک خلق کثیر مستفید ہورہی ہے۔ مولانا نے جب صفابیت المال کا قیام عمل میں لایا اور اس کے پلیٹ فارم سے لوگوں کو للکارنے لگے تو اکثر علماء کا خیال تھا کہ مولانا کا یہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا، حالات انتہائی ناموافق اور ماحول نہایت ناسازگار تھا ، لوگ مدارس و مساجد کے نام پر تو دینے کے لئے آمادہ تھے لیکن غریب لوگوں کی وقتی مدد کے لئے بہت کم تیار ہوتے تھے ۔ اسکراپ وصولی مہم جو صفا اور صاحبِ صفابیت المال کی اختراعی مہم ہے اس کی کامیابی موہوم نظر آرہی تھی، لیکن صاحبِ صفابیت المال نے اپنے عزمِ جواں اور جوشِ رواں کے سہارے نا امیدی کی گھٹاٹوپ تاریکیوں میں امید کی دیا جلائی اور ماحول کی ناسازگاری کے باوجود اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں، چٹانوں سے ٹکرانے والا عزم کبھی تھکتا نہیں، پانی خود اپنا راستہ بنالیتا ہے، چنانچہ صفا بیت المال کا سیل رواں اپنا راستہ بناتا ہوا آگے نکلتا گیا اور دیکھتے دیکھتے پورے ملک میں اپنی شناخت بنالی ۔ جب صفا بیت المال کا آغاز ہوا تو صرف دو چار احباب ساتھ تھے لیکن اب صفا رفاہی سرگرمیوں کا ایک کارواں بن چکا ہے ، جو میر کارواں کی قیادت میں اپنی منزل کی سمت رواں دواں ہے۔ ملک کی دس ریاستوں میں صفابیت المال کی شاخیں قائم ہیں اور ہر شاخ میں مرکزی صفابیت المال کی نگرانی میں وہ تمام رفاہی سرگرمیاں انجام دی جاتی ہیں جو مرکزکے تحت انجام پاتی ہیں۔ صفابیت المال عام معنی میں صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ وہ ایک ملک گیر رفاہی تحریک ہے۔ صفابیت المال کا کمال یہ ہے کہ اس نے ملت اسلامیہ کے ایک ایک فرد کے اندر انسانیت کی مدد اور ملی ہمدردی کی روح پیدا کردی۔ صفابیت المال نے بتایا کہ متمول گھرانوں میں پڑی بیکار اشیاء سے کس طرح بڑے بڑے رفاہی کام انجام دئیے جاسکتے ہیں۔ صفا بیت المال نے یہ تصور دیا کہ آپسی ہمدردی اور باہمی تعاون کے بغیر اخوتِ اسلامی کا تصور ممکن نہیں۔ صفا بیت المال نے واضح کردیا کہ ایک ہمہ مقصدی بیت المال کے بغیر کسی مسلم معاشرہ کا تصور ممکن نہیں۔اسلامی تاریخ شاہد ہے کہ اسلام کے اولین دور اور عہد رسالت کے مدنی معاشرہ میں بیت المال کا مؤثر نظام قائم تھا۔ پھر خلافت راشدہ کے عہد میں مختلف طبقات سے تعلقات رکھنے والے حاجتمند لوگوں کے لئے بیت المال سے وظیفہ مقرر تھا لیکن جوں جوں مسلمان اسلامی تعلیمات سے دور ہوتے چلے گئے بیت المال کا نظام بتدریج کمزور ہوتا گیا۔ پھر ایک دور ایسا آیا کہ مسلمانوں کے لئے لفظ بیت المال نامانوس بن گیا۔ ہمارے ملک میں ویسے عرصہ سے مختلف شہروں میں بیت المال قائم ہیں جن کے ذریعہ کسی ایک یا چند محلوں کی نادار لڑکیوں کا نکاح یا بیواؤں کے وظیفے جاری کئے جاتے ہیں۔ ان تمام اداروں کی خدمات لائق ستائش ہیں ، لیکن صفا بیت المال نے رفاہی میدان میں جن اختراعی اسکیموں کا آغاز کیا ان میں شاید ہی کوئی ادارہ اس کی ہمسری کرسکے۔ اسکراپ وصولی مہم ، یہ صفا بیت المال کی ایجاد ہے جس کے ذریعہ ہزاروں غریبوں کی ضرورت پوری ہورہی ہے۔شہر حیدرآباد کے علاوہ اضلاع میں جہاں صفابیت المال کی شاخیں قائم ہیں وہاں گھر کی بے استعمال اشیاء صفابیت المال کو دینی چاہئے، چنانچہ لوگ خود صفا بیت المال کے کار کنوں کو فون کرکے اپنا سامان انکے حوالے کرتے ہیں۔ اس طرح صفا بیت المال کی گاڑیاں اسکراپ وصولی مہم میں سرگرم رہتی ہیں۔ صفا بیت المال کی رفاہی سرگرمیوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک ، مستقل رفاہی سرگرمیاں اور دوسری ہنگامی رفاہی سرگرمیاں۔ مستقل رفاہی سرگرمیاں سال بھر جاری رہتی ہیں اور ہنگامی سرگرمیوں کا تعلق فسادات اور آفاتِ سماوی کے حالات سے ہے۔ مظفر نگر فسادات میں صفا بیت المال نے بے گھر مظلوم مسلمانوں کے لئے باقاعدہ ایک کالونی بنائی ۔ اس طرح آسام فسادات کے موقع پر آسام کے متاثرہ علاقوں میں چار دینی مدارس کا قیام عمل میں لایا ۔ کشمیر کے سیلاب میں صفا بیت المال کی ٹیم پہنچ کر متاثرین میں امداد تقسیم کی۔ کرنول سیلاب کے موقع پر صفا بیت المال کے کارکنوں نے گھروں اور مساجد کی صفائی کا کام انجام دیا۔ جہاں کہیں ہنگامی حالات پیدا ہوتے ہیں صفا بیت المال کے ذمہ داران اپنی امدادی ٹیم کے ساتھ فوراً وہاں پہنچ جاتے ہیں۔ صفابیت المال کے لئے فال نیک یہ ہے کہ اس ادارہ کی طرف امت کے عام افراد رجوع ہورہے ہیں اور اس کی خدمات کو سراہا جارہا ہے۔ نیز اس پر اعتماد میں بھی غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے۔ 
انسانی بنیادوں پر لوگوں کی مدد اور فلاح و بہبود کے کام کسی زمانہ میں مسلمانوں کا طرۂ امتیاز تھا لیکن دھیرے دھیرے یہ امت اپنے اس وصفِ خصوصی سے دور ہوتی چلی گئی اب غیروں نے اسے اپنالیا ہے۔ چنانچہ عیسائی مشنریاں اس مقصد کے لئے سارے عالم میں پھیلی ہوئی ہیں۔ رفاہی کاموں کے بہانے وہ مسلمانوں کے دین و ایمان پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ امت کے ہر فرد کے اندر تعاون یا تعاون باہمی کا جذبہ پیدا کیا جائے۔ دیہاتوں اور دور دراز علاقوں کے غریب مسلمان معاشی بدحالی سے تنگ آکر اپنے ایمان کا سودا کررہے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ملت کے متمول افراد اپنا سرمایہ خیر کے کاموں میں لگائیں اور صفابیت المال جیسے اداروں کا بھر پور تعاون کریں۔ 
ذیل میں صفا کی خدمات کی ہلکی جھلک پیش کی جارہی ہے جس سے اس کی سرگرمیوں کے پھیلاؤ کا اندازہ کیا جاسکتا ہے: 
سلم بستیوں میں مقیم خاندانوں کا جامع سروے : شہر حیدرآباد میں واقع غریب علاقوں میں مقیم غریب خاندانوں کا جامع سروے کیا جارہا ہے اور ان میں حسبِ حیثیت استحقاق کارڈز کی اجرائی عمل میں آرہی ہے اور انہیں صفا بیت المال کی اور حکومتِ تلنگانہ اسکیمات سے سہولتیں فراہم کی جارہی ہے ۔ 
صفا موبائیل کلینک :حیدرآباد کے 25 محلوں میں مہینہ میں ایک مرتبہ مفت میڈیکل کیمپ منعقد کیا جاتا ہے جس میں مفت معائنہ کے ساتھ دوائیں بھی مفت دی جاتی ہیں جس میں ایم بی بی ایس ڈاکٹرس مصروف ہیں۔ روزانہ اوسطاً 100 بیمار اور ماہانہ 2500 بیمار مستفید ہوتے ہیں۔ 
صفا ہیلت کیرس کا قیام : سنگارینی کالونی میں واقع پانچ ہزار جھونپڑیوں کے درمیان عابدہ کلینک کے نام سے ایک مستقل کلینک قائم ہے اس کے علاوہ علاقہ بابا نگر اور کشن باغ میں بھی صفا ہیلت کیر س قائم ہیں ، جہاں مستحق بیماروں کی مفت تشخیص کے علاوہ دوائیں اور حسبِ ضرورت معائنے مفت کئے جاتے ہیں۔ 
صفا ڈائیگناسٹک سنٹر :مسجد صحیفہ اعظم پورہ کے روبرو قائم صفا ڈائیگناسٹک سنٹر میں ان بیماروں کی مختلف بیماریوں کا مفت ٹیسٹ ہوتا ہے جو صفا موبائیل میڈیکل کلینک کے کیمپس سے روزانہ رجوع ہوتے ہیں۔ 
دواخانوں میں پانی پلانے کا نظم :موسم گرما کے تین مہینے مسلسل عثمانیہ دواخانہ اورنیلوفر دواخانہ میں صاف اور ٹھنڈا پانی بیماروں اور تیمارداروں کو پلایا جاتا ہے۔ روزانہ چار تا پانچ ہزار افراد ان دونوں مقامات پر اپنی پیاس بجھاتے ہیں۔ اس کے لئے صفا بیت المال کا سلسبیلِ صفا نامی واٹر پلانٹ بھی قائم ہیں۔ 
طبی ہنگامی امداد : حادثات کا شکار غریب افراد یا مہلک امراض میں مبتلا اشخاص کی ہنگامی امداد کیلئے یہ شعبہ قائم ہے اب تک ایسے سینکڑوں بیماروں کی امداد کی جاچکی ہے ۔ 
کفالتِ خاندانِ معذورین: ایک ہی گھر کے دوسے زائد معذور افراد جو کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کررہے ہوں ان کی کفالت لی جاتی ہے اور ہر مہینہ بقدر ضرورت ان میں امداد دی جاتی ہے۔ 
وظائف بیوگان : غریب محلوں میں سکونت پذیر 100سے زائد بے سہارا بیواؤں میں ماہانہ وظائف کی تقسیم گزشتہ چھ سالوں سے جاری ہے۔ ہر مہینہ ان کو اکاؤنٹ کے ذریعہ 1000روپئے جاری کئے جاتے ہیں ۔
بے روزگار افراد کو روزگار فراہمی : ایسے معذور افراد جو معذور ہونے کی وجہ سے روزگار سے محروم ہیں روزگار فراہم کیاجاتا ہے۔ ایسے بیسیوں افراد کوروزگار فراہم کیا گیا ہے۔ 
صفا ٹیلرنگ سنٹرس : حیدرآباد کے مندرجہ ذیل غریب محلوں میں 12ٹیلرنگ سنٹرس قائم ہیں جن میں سے ہر ایک سنٹر پر پندرہ تا بیس خواتین کی تربیت جاری ہے۔ ہر چار مہینہ میں گیارہ بیاچس تربیت حاصل کرتے ہیں۔ 
صفا مائیکرو فینانس : علاقے کشن باغ میں مقیم چھوٹے کاروباریوں کو سود ی لعنت سے بچانے کے لئے صفا مائیکرو فینانس کا نظام جاری ہے ، تا حال سینکڑوں تاجرین میں قرضہ حسنہ جاری کیا گیا ۔
تجہیزو تکفین : غریب میتوں کی مفت تجہیز و تکفین اور لاوارث میتوں کی تجہیز و تکفین کے ساتھ تدفین کا بھی نظم کیا جاتا ہے۔ 
خدامِ دین فنڈ: ائمہ مساجد و موذنین‘ معلمین مدارس و مکاتب کو ہنگامی حالات میں قرضۂ حسنہ فراہم کرنیکی غرض سے خدامِ دین فنڈ قائم کیا گیا ہے جس میں زائد از چھ سو اکاونٹ ہولڈر فی الوقت موجود ہیں۔ 
شعبۂ ترویج پیام انسانیت : عصری مدارس کے طلبہ میں اخلاقیات کی تعلیم کے لئے ایک موثر نظام قائم ہے نیز قیدی بچوں کی تربیت کا نظام بھی جاری ہے۔
عیدالاضحی میں قربانی کے گوشت کی تقسیم :عیدالاضحی کے موقع پر دیہاتی غریب مسلمانوں میں قربانی کے گوشت کی تقسیم کا نظم ہے ۔ ایک ہزار سے زائد بڑے جانوروں کی پانچ سو سے زائد دیہاتوں میں قربانی ہوتی ہے اور مستحقین میں گوشت تقسیم کیا جاتا ہے۔ 
عیدالاضحی میں فضلہ صفائی مہم :عیدالاضحی کے دوسرے اور تیسرے دن حیدرآباد کے دس بارہ محلوں میں قربانی کے جانوروں کے فضلے جات کی صفائی کیلئے دس بڑی گاڑیاں اور بیس سے زائد والینٹرس مقرر کئے جاتے ہیں تاکہ فضلے جات کے تعفن سے کسی کو تکلیف نہ ہو۔ 
رمضان راشن تقسیم : ماہ رمضان المبارک سے قبل غریب روزہ دارخاندانوں میں رمضان راشن تقسیم کا نظم کیاجاتا ہے ۔ حیدرآباد کے دو ہزار خاندانوں میں اور صفا بیت المال کی شاخوں کے زیر اہتمام دس ہزار سے زائد خاندانوں میں رمضان راشن تقسیم ہوتا ہے۔ 
صفا ہیلپ لائن : حکومت کی جانب سے اقلیتوں کیلئے جاری اسکیمات سے استفادہ کے لئے اور مستحق افراد تک اس فنڈ کو پہنچانے کی عملی تدابیر کیلئے ایک ٹیم مقرر ہے‘ مثلاً شادی مبارک اسکیم ، اسکالر شپس ‘ وظائف بیوگان و معذورین وروزگار فراہمی وغیرہ۔
دینی گرمائی کورس کے سنٹرس کا قیام : عصری اسکولوں کے طلبہ و طالبات کو دینی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے گرمائی تعطیلات میں چالیس روزہ دینی گرمائی کورس کے شہر حیدرآباد کے مختلف محلوں میں سنٹرس قائم کئے جاتے ہیں۔ 
آسام میں چار مدارس کا قیام : ۲۰۱۲ ء میں پیش آئے فسادات سے متاثرہ پانچ سو طلبہ کی تعلیم و تربیت کے لئے آسام ہی کے چار مقامات پر چار دینی مدارس مع قیام و طعام قائم ہیں جن کا سالانہ مجموعی خرچتقرپیا پچاس لاکھ روپئے ہے۔ 
آفاتِ ارضی وسماوی کے مواقع پر ہنگامی امداد : زلزلہ‘ سیلاب‘ طوفان یا فرقہ وارانہ فسادات کے موقع پرہنگامی امداد ‘ کرنول اور کشمیر کے سیلا ب کے موقع پر ‘ وشاکھاپٹنم کے طوفان کے موقع پراور مظفر نگر اور آسام کے فسادات کے موقع پر بے مثال خدمات ۔ 
مساجد کی تعمیر : ایسے دیہات جہاں مسلمانوں کے چالیس پچاس یا سودیڑھ سو مکانات ہوں اور وہاں مسجدنہ ہو تو وہاں مسجد تعمیر کرنے کی فکریں جاری ہیں۔ اب تک تقریباً ایک سو مسجدوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے۔ 
دیہاتوں میں بورویلس کی تنصیب : ایسے دیہات جہاں پانی کی قلت ہو بورویلس کی تنصیب کی فکریں کی جاتی ہیں اب تک ڈھائی سو سے زائد بور ویلس کی تنصیب ہوچکی ہے۔ 
صفا شریعت ہیلپ لائن و دارالافتاء : مسلمانوں کے خاندانی عائلی مسائل میں تنازعات کی صورت میں یکسوئی کیلئے صفا شریعت ہیلپ لائن اور دارالافتاء کانظام قائم ہے۔ دو مفتیانِ کرام کومستقلاً اس خدمت کے لئے مقرر کیاگیا ہے ۔ الحمدللہ کئی ایسے جوڑے جن کے تنازعات جدائیگی کی حدتک پہنچ چکے تھے‘ کاونسلنگ کے ذریعہ ان کی ازدواجی زندگی دوبارہ بحال ہوچکی ہے۔ 
شادی امداد : غریب ومستحق جوڑوں کی شادی کا مکمل انتظام کیا جاتا ہے اس شرط پر کہ وہ شادی صفا بیت المال کے دفتر پر ہوگی اور دفتر ہی سے تاریخ کا تعین ہوگا۔ 
شاخہائے صفا بیت المال: صفا بیت المال کی بے مثال رفاہی و فلاحی خدمات نے صرف آٹھ سال میں اس کو ملک کے طول و عرض تک پہنچادیا ہے۔ مندرجہ ذیل دس ریاستوں میں اس کی خدمات جاری ہیں جس کی تفصیلات یہ ہیں : تلنگانہ وآندھراپردیش: کرنول ، ظہیرآباد، میدک، عادل آباد، محبو ب نگر، کریم نگر، ورنگل، وجئے واڑہ، ویسٹ گوداوری، نظام آباد، نلگنڈہ، اٹنور، خانہ پور، گتی ضلع اننت پور ، سدا سیوا پیٹ ، کرناٹک: بنگلور، بیدر، گلبرگہ، چکمگلور، میسور، بلاری، شیموگہ ، ہاسن ، دھارواڑ ، رائچور ، ٹمکور، ساگر، چنچولی، مہاراشٹرا : پربھنی، ناندیڑ، اورنگ آباد، ہنگولی، لاتور‘ جنتور‘ بسمت ‘ منجلے گاوںآسام: بلاسی پاڑہ ،شکتلا،تلسی بیل، احمد پورہ، مری گاؤں، نوگاوں ٹاملناڈو: آمبور، وانمباڑی جھارکھنڈ جام تارا اترپردیش: کیرانہ (مظفر نگر) اڑیسہ: برہم پردہ ‘ کالا پہچان‘ فقیر شاہی، مدھیہ پردیش : برہان پور 

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا