English   /   Kannada   /   Nawayathi

روزوں کی فضیلت اوراس کے جسمانی فوائد

share with us

افطار کے وقت دسترخوان ایک سرے سے دوسرے سرے تک لذیز کھانوں سے سجے ہوتے ہیں۔ سائرن کی آواز سنائی دیتے ہی لوگ ان پر ایسے ٹوٹ پڑتے ہیں جیسے کبھی کھانا میسر ہی نہیں۔ پیٹ میں اتنا کچھ ٹھونسنے کے بعد وہ اس قابل بھی نہیں رہتا کہ خشوع و خضوع سے نماز ادا کر سکے۔ اس کی بسیارخوری سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ روزے سے سارے دن کی بھوک کا بدلہ چکا رہا ہے۔ روزے کا مقصد خالی پیٹ رہنا اور خواہشِ نفس کو قابو میں رکھنا ہے تاکہ نفس میں تقویٰ پیدا ہو۔ روزے کی روح نفس کے ان میلانات کو کمزور کرنا ہے جو گناہوں کی طرف کھینچتے ہیں اور یہ کھانا کم کئے بغیر کمزور نہیں ہو سکتے۔ اگر رات کو اتنا ہی کھا لیا جتنا عام دنوں میں دوپہر اور رات کو کھانا تھا تو روزہ کا پورا فائدہ حاصل نہ ہو گا۔ بسیارخوری کئی معنوں میں مضر ہے سب سے پہلے تو یہ اللہ کی نافرمانی ہے کیونکہ اللہتعالیٰ فرماتا ہے۔
’’کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ (الاعراف آیت نمبر 31) پھر یہ نبی کریم ؐکی سنت کی بھی خلاف ورزی ہے۔ آپؐ نے فرمایا ہے کہ ’’ابن آدم کو چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں۔ سو اگر اسے ضرور ہی کھانا ہو تو پیٹ کاایک حصہ کھانے کے لئے اور دوسرا پینے کے لئے اور تیسرا سانس لینے کے لئے خالی رکھو۔‘‘ آپؐ خود بہت سادگی سے روزہ افطار کرتے تھے۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ’’رسول اللہﷺ نماز سے قبل رطبات (تازہ پکی ہوئی کھجور) سے روزہ افطار فرماتے اور اگر وہ میسر نہ ہوتیں تو تمرات (سوکھی کھجور سے) افطار فرماتے اور اگر وہ بھی میسر نہ ہوتیں تو پانی کے گھونٹ سے۔‘‘ جب انسان کی سوچ کا محور ہی یہی ہو کہ سحری میں کیاکھانا ہے اور افطار میں کیا بنانا ہے تو پھر اس کے پاس اتنی فرصت نہیں ہوتی کہ اْن لوگوں کے بارے میں سوچ سکے جن کو ایک وقت کا کھانا بھی میسر نہیں۔اب آئیے! ذراہم روزہ کی جسمانی افادیت پر غور کرتے ہیں جسے ہم اپنی عدم توجہی کی وجہ سے حاصل کرنے میں عموماً محروم رہ جاتے ہیں۔ روزہ داروں کو اپنی مالی حیثیت کے مطابق دودھ، دہی، لسی کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔ اطبائے کرام کے تجربات کے مطابق روزہ کسی پھل یا دودھ دہی کے ساتھ کھول کرمغرب کی نماز کے بعد غذا کھانی مفید ہے۔ متبادل غذا کے طور پر آج کل گرمیوں میں جو سبزیاں میسر ہیں ملا جلا کر یا گوشت میں پکا کر کھانا زیادہ غذائیت بخش ہے۔مالکْ المْلک نے اس ہری بھری دنیا میں انسان پیدا فرما کر سمندروں اور پہاڑوں اور زیرِ زمین چھپی ہوئی دولت کے خزانے اپنے استعمال میں لانے کیلئے دماغ،اعصاب، معدہ،انتڑیوں، گردن و جگر اور رنگا رنگ ہارمونز (سفید جوہری رطوبات) سے ہمارے بدن کا خوبصورت ڈھانچہ بنادیا۔ قرآن حکیم میں انسان کو ظالم کے نام سے یاد فرما کر ہمارے سامنے لاتعداد حقیقتیں ظاہر کردی گئی ہیں ۔ سچ پوچھیے تو ہم لوگ
صحت اور خوراک کے بارے میں اپنے اوپر بے حد ظلم کررہے ہیں۔ شاید ہی کوئی خوش نصیب ایسا ہو جو قوانین حفظان صحت کا خیال کرکے اور جانچ پڑتال کرکے مناسب غذا کھاتاہو۔ روزمرہ کا مشاہدہ ہے کہ کام کرتے کرتے تھک کر ہمیں نیند آنے لگتی ہے۔ مگر ہم دماغ کو آرام دینے کی جگہ گھنٹوں پڑھائی جاری رکھنے سے باز نہیں آتے۔ ہمارے دماغی عضلات اور رگ پٹھوں میں زہریلے فضلات جمع ہوجانے سے سردرد ہونے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری قوت مدبرہ بدن سے زہریلے فضلات کو خارج کرنے اور آرام کرنے کے لیے درد اور تناؤ پیدا کرکے ہمیں خبردار کرتی ہے اور ہم اسپرین جیسی زہریلی دوائیں استعمال کرنی شروع کردیتے ہیں۔ عارضی فائدہ حاصل کرکے اصلی مرض کا علاج نہ کرنے سے دل کی کمزوری اور اعصابی امراض حاصل کرلیتے ہیں۔ ہمارا رگ پٹھوں سے بنا ہوا مضبوط معدہ جو سخت سے سخت غذا کو تین گھنٹے میں پیس کر رکھ دیتا ہے۔ وقت بے وقت کھانے‘ نشاستہ دار ثقیل غذاؤں کی کثرت یا اپنی ہاضمہ کی کمزوری کی وجہ سے کبھی پیٹ درد، اپھارہ یا دست قے کی علامات ظاہر کرکے ہم سے آرام کرنے کی درخواست کرتا ہے تو ہم کھانا بند نہیں کرتے اور مستقل خرابی ہضم کے مریض بن جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سال میں ایک ماہ کے روزے فرض کرکے ہمیں اپنی صحت درست کرنے اور تازہ دم ہونے کا علاج تجویز فرما دیا ہے۔ ہمارے سامنے رکشہ، ٹیکسی یا کوئی سی مشینری جس وقت اپنا دھواں خارج کرتی ہے تو اس کے زہریلے خراش کرنے والے ناخوشگوار ذرات سے ہماری ناک میں دم آجاتا ہے اور جلد اس جگہ سے بھاگنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مشین کا دھواں نکلتے رہنے سے اس کے پرزے درست کام نہیں کرتے، بلکہ دوسرے تیسرے دن لکڑی یا لوہے کی سلاخوں سے اس کی چمنی میں تہ بہ تہ جمے ہوئے دھوئیں کو کھرچنا ضروری ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح ہمارے بدن میں بھی کھائی ہوئی غذا کے ناہضم زہریلے فضلات جمع ہوتے رہتے ہیں جن کا خارج کرنا ضروری ہوتا ہے۔ معدہ اور ہماری چھبیس فٹ لمبی چھ انتڑیاں ہر قسم کی غذا کو ہضم کرکے اسے خون اور کارآمد رطوبتیں جدا کرکے ناکارہ فضلات کو آگے سے آگے دھکیل کر پیشاب‘ پاخانہ‘ پسینہ اور تھوک کے ذریعے خارج کرتی رہتی ہیں۔ 
سب سے بڑی بدنی گلٹی یعنی جگر خون کی زہریلی کثافتیں دور کرکے صفراوی رطوبات کو جدا کرکے قبض کشائی کیلئے پتہ میں جمع کرنے کا کام جاری رکھتا ہے۔ رمضان میں بارہ گھنٹے آرام کرنے سے معدہ کی ہاضم رطوبات کی تراوش بڑھ جاتی ہے۔ معدہ کی اندرونی ساخت میں چمٹے اور رکے ہوئے زہریلے فضلات بھوک کی گرمی سے آگے کو دھکیلے جانے سے گیس درد اور معدہ ہلکا ہوجاتا ہے۔ ہمارے معاشرہ میں کھانے کا مزہ نہ آنے کی اکثر شکایت کی جاتی ہے۔ کسی بھائی کے منہ سے پانی بھربھر آتا ہے تو کسی کو غذا کا نوالہ کھاتے ہی غذا کی نالی میں جلن شروع ہوجاتی ہے۔ غذا دیر میں ہضم ہونے کی شکایت تو ہمارے ستر فیصد اشخاص میں عام ہے۔ افطاری کے وقت ایسے مریض مزے لے لے کر غذا کا لطف حاصل کرتے ہیں انہیں افطاری نبی اکرم ﷺ کی سنت کے مطابق کھجور،خرما، سیب، امرود، کیلا، مالٹا،خشک انجیر، خوبانی، منقیٰ یا کشمش سے کی جائے۔ بارہ تیرہ گھنٹے بھوکے رہنے سے حاصل کردہ انرجی کو سموسے، پکوڑے، کیک اور مٹھائی کھا کر ضائع نہ کریں۔ ہروقت الابلا کھاتے رہنے سے ہمارے مسوڑھے زخمی اور دانتوں پر میل کی تہ جم جانے سے ماسخورہ (پائیوریا) ڈاڑھوں میں سوراخ ہوجاتے ہیں اور دانت ہلنے لگتے ہیں۔روزہ کی برکات ہمارے مسوڑھوں کی رطوبات دانتوں کو صاف کرکے ہمارے حسن
میں اضافہ کردیتی ہے۔ اچھے دانت غذائیں ہضم کرنے میں بھی ہمیں مدد دیتے ہیں۔ نیند کی کمی اور بستر پر کروٹیں بدلنے والے اصحاب ہمیشہ افطاری کھا کر اپنے کام میں لگ جائیں اور تراویح پڑھ کر سیدھے بستر میں چلے جائیں کوئی غذا استعمال نہ فرمائیں اور دماغ کو دنیا کے دھندوں سے فارغ کرکے سوجائیں،تراویح کی ہلکی ورزش سے ٹانگوں میں وافر دوران خون ہونے سے مضبوطی اور دماغ میں سکون ہونے سے میٹھی نیند کا لطف حاصل ہوجاتا ہے۔ اعصابی تناؤ دماغی کمزوری اور بلڈ پریشر کا روزہ بے بدل علاج ہے۔اللہ رب العزت سے دعاء ہے کہ وہ ہمارے روزوں اوراس مبار ک ماہ کی ٹوٹی پھوٹی عبادتو ں کو قبول فرمائے اورروزہ جو جسمانی فوائد ہیں اس سے مستفید ہو نے کی توفیق بخشے۔آمین

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا