English   /   Kannada   /   Nawayathi

قانون ساز کونسل اور راجیہ سبھا الیکشن میں کانگریس کی فتح

share with us

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ راجیہ سبھا اور قانون سازکونسل کے انتخابات میں درکار عددی حمایت کے حصول کے لئے ارکان کی خرید و فروخت نہ سہی حمایت کی قیمت نذرانہ کی شکل میں ادا کی جاتی ہے لیکن اتنے بڑے پیمانے پر رشوت کے چلن نے قومی سیاست کی پستی کو اُجاگر کیا ہے ۔ آزاد اکان کسی بھی پارٹی یا اُمیدوار کی حمایت کے لئے آزاد ہیں ۔ لیکن ایک سیاسی جماعت کے ارکان کا پارٹی ہدایت کو پامال کرتے ہوئے مخالف پارٹی کے اُمیدوا کو جتانا ان کو اپنی پارٹی کے ساتھ اعتماد شکنی بلکہ اپنے حلقہ انتخاب کے رائے دہندوں کی توہین کے مترادف ہے ۔ قانون ساز کونسل کے پچھلے دو سالہ الیکشن میں تو کانگریس ہی کے بعض ارکان اسمبلی نے اپنی پارٹی اُمیدوار کی بجائے دوسرے کو کامیابی کے لئے درکار ووٹوں سے افزود ووٹ دے کر اسے جتایا تھا اورپارٹی اُمیدوار کو ہرادیا تھا۔ اس وقت کانگریس ہائی کمان نے ڈسپلن کمیٹی کی جانب سے باقاعدہ تحقیقات کرواکے کراس ووٹنگ کرنے ولے اپنے ارکانِ اسمبلی کی شناخت کی تھی لیکن ان کے خلاف اس نے کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی ۔ یہ صورتحال خود کانگریس کے لئے آئینہ ہے ۔ اس بار کانگریس کے معزز ارکانِ اسمبلی نے کراسنگ ووٹنگ نہیں کی ۔ بلکہ جے ڈی ایس کے ارکان کے ذریعہ کراس ووٹنگ کروائی ۔ جے ڈی ایس ارکان نے کس لئے بغاوت کی اس کی تحقیق کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ کوئی اُصولی بغاوت نہیں بلکہ نوٹ کے بدلے خریدی گئی بغاوت تھی ۔ پچھلی مرتبہ جن کانگریسی ارکانِ اسمبلی نے کونسل کے لئے پارٹی اُمیدوار کو وٹ نہیں دیا تھا۔ اس کا سبب پارٹی کے اندر گروپ بندی تھی اُصولی بغاوت نہیں تھی ، لیکن اس میں بھی دولت کا استعمال بہرحال ہوا تھا۔ 
قانون ساز کونسل اور اجیہ سبھا میں کانگریس اُمیدواروں کی کامیابی سے کانگریس ہائی کمان کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ سدرامیا کے بھی ہاتھ مضبوط ہوئے ہیں۔سدرامیا کا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے راجیہ سبھا کے لئے کانگریس کاایک زائد اُمیدوار منتخب کروایا۔ قومی سیاست میں تیزی سے روبہ زوال کانگریس کے لئے اپنے وجود کو منوانے کا ایک ہی پلیٹ فارم ہے راجیہ سبھا ۔ اس پس منظر میں راجیہ سبھا کے تیسرے رکن کی حیثیت سے کے سی راما مورتی کی کامیابی سے ہائی کمان کی نظر میں سدرامیا کی ساکھ اور وقار میں اضافہ ہوا ہے ۔ اسی طرح ڈی کے شیو کمار نے جنتادل سیکولر کے باغی ارکان کی حمایت کے حصول کے ذریعہ جوڑ توڑ کی سیاست میں اپنی مہارت کے ذریعے ہائی کمان سے اپنی تنظیمی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ۔انہوں نے ہائی کمان کو یہ پیام بھجوایا ہے کہ کے پی سی سی کے اگلے صدر کی حیثیت سے ان کی صلاحیتوں پر اعتما د کیا جانا چاہیئے ۔ راجیہ سبھا کے تیسرے اُمیداور کے سی نارائن مورتی (آزاد) سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے منتخب ہوئے ہیں ۔ انھوں نے اپنی کامیابی کا سہرا کانگریس اور آزاد ارکان کے سر باندھتے ہوئے کہا ہے کہ ان ارکان نے مجھ پر جس اعتماد کا اظہار کیاہے اسے میں برقرار رکھوں گا اور ہمیشہ ان کا ممنون رہوں گا۔ 
یہ انتخابی نتائج وزیراعلیٰ سدرامیا کے مخالف گروپ کے لئے برُی خبر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ اندازہ لگانا غلط نہیں ہوگا کہ اب ڈپٹی چیف منسٹر کے عہدے کے قیام اور کسی دلت کو چیف منسٹر بنانے کے موقع پرستانہ مطالبے تھم جائیں گے ۔ کسی دلت کو چیف منسٹر بنانے کے مطالبہ کی حقیقت سب پر واضح ہے ۔ خود سینئر دلت کانگریس قائدین کاکہناہے کہ وقتاً فوقتاً یہ مطالبہ سبھی کرتے رہتے ہیں لیکن حقیقتاً کوئی بھی دلت کو وزیر اعلیٰ بنانے کا حامی نہیں ہے ۔ یعنی یہ ایک کھوکھلا مطالبہ ہے ۔ 
اب ریاستی کابینہ میں توسیع اور اس کی تشکیل جدید کا پھر ایک بارموقع آگیا ہے لیکن یہ وزیر اعلیٰ سدرامیا کے لئے سخت آزمائش کی حیثیت رکھتا ہے ۔ وہ ہائی کمان کی طلبی پر دہلی روانہ ہورہے ہیں ۔ 
جے ڈی ایس ارکان اسمبلی کی بغاوت پر علاحدہ بحث کی ضرورت ہے ۔ تنظیمی اور مالی طور پر کمزور جے ڈی ایس راجیہ سبھا اور کونسل کے انتخابات میں اپنے اُمیدواروں کی نامزدگی صرف دولت کی بنیاد پر کرتی رہی ہے ۔ اہلیت اور خدمات کی بجائے گراں قدر پارٹی فنڈ دینے والے اُمیدواروں کو نامزد کرتی ہے اس بار اس کے منصوبے کو اس کے ارکانِ اسمبلی ہی نے ناکام کردیا۔ 
کانگریس کو آزاد اور جے ڈی ایس کے باغی ارکان کی حمایت حاصل نہ ہوتی تو راجیہ سبھا کے تیسرے اُمیدوار راما مورتی کی کامیابی ممکن ہی نہیں تھی ۔ حالانکہ سابق وزیر اعلیٰ جے ڈی ایس لیڈر کمار سوامی گذشتہ پانچ چھ ماہ سے آزاد ارکان اسمبلی کے قریبی ربط میں تھے ۔ ان کے مقابلے میں میدان میں اُترنے والے کانگریسی لیڈر ڈی کے شیو کمار نے نہ صرف آزاد ارکان اسمبلی کو کانگریس کی حمایت کے لئے ہموار کرنے میں کامیابی حاصل کی بلکہ جے ڈی ایس کے مبینہ باغی ارکان کوبھی ہمنوا بنالیا۔ جے ڈی ایس کے کم از کم (8) ارکان اسمبلی کی حمایت سے سدرامیا نے راما مورتی کوکامیاب بنایا ۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ڈی کے شیو کمار نے رازدارانہ طور پر بی جے پی سے بھی معاہدہ کرلیا تھا اور اس پر کڑی نظر رکھی تھی کہ ایک بھی آزاد رکن اسمبلی کا ووٹ جے ڈی ایس اُمیدوار کو نہ ملے ۔ باور کیا جارہاہے کہ بی جے پی سے کانگریس کی اندرونی مفاہمت آگے بھی برقرار رہے گی ۔ طاقتور وکلیگا فرقے کے ووٹ حاصل کرکے جے ڈی ایس کو مزید کمزور کرنے اور بی جے پی کی پیش قدمی کوروکنے کے لئے سدرامیا ڈی کے شیو کمار کو کے پی سی سی کا صدر بنانے کی تیاریاں کررہے ہیں ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا