English   /   Kannada   /   Nawayathi

سیکولر پارٹیوں کا محاذ ملک کے لئے بھی ضروری ہے

share with us

اور اترپردیش کے وزیر اعلیٰ مسٹر اکھلیش نے کہہ دیا کہ نیتا جی یعنی ان کے پتا جی ملائم سنگھ وزیر اعظم بننے کے لئے اس وقت سب سے زیادہ موزوں لیڈر ہیں۔ کسی اتحاد سے پہلے وزیر اعظم کے مسئلہ کو موضوع بنانا اس لئے مذاق ہے کہ وزیر اعظم شری نریندر مودی ابھی 37م?ینے ت? ?ر حال میں وزیر اعظم رہیں گے۔ و? مل? میں اب ?تنے مقبول ?یں، اس سے قطع نظر ?رنے ?ے بعد ی? دی?ھناچاہئے کہ وہ اپنی پارٹی میں سب سے زیادہ پسند کئے جانے والے لیڈر ہیں۔ صحت کے اعتبار سے بھی وہ سفید بالوں کے باوجود ہوائی جہاز کی سیڑھی پر ایسے ہی چڑھتے، اترتے ہیں جیسے کھچڑی بالوں والے بارک اوبامہ چڑھتے اترتے ہیں۔ کہاجاتا ہے کہ وہ سب سے زیادہ وقت کام کرتیہیں۔ اور یہ تو حقیقت ہے کہ دو سال ہونے والے ہیں۔ ہم نے نہیں سنا کہ وہ چھٹی منانے یا تھکن اتارنے کہیں گئے ہیں یا جانے والے ہیں۔ ایسی حالت میں یہ باتیں کرنا کہ ملک گیر اتحاد قائم کرنے سے پہلے یہ طے کر لیا جائے کہ وزیر اعظم کون ہوگا؟ اتحاد کے لئے مفر ہے۔ 
سیکولر ذہن کی پارٹیوں کا اتحادنتیش لالو ملائم کیجریوال بدرالدین وغیرہ کے لئے کیو ں ضروری ہے اس کی وضاحت وہ کریں گے۔ لیکن ہمارے سوچنے کے مطابق اس لئے ضروری ہے کہ موجودہ حکومت کے دماغ میں جو یہ بیٹھا ہوا ہے کہ ?م 25 برس ح?ومت ?ریں گے ی? صرف اس لئے ?ے ?? ان ?ا متبادل ?وئی ن?یں ?ے۔ ?انگریس تو 45 سیٹوں وج? سے اس قابل بھی ن?یں ہے ?? اس کاذکر بھی کیاجائے۔ کبھی تیسری نیشنل پارٹی سی پی ایم ہواکرتی تھی وہ جب علاقائی پارٹیوں سے بھی چھوٹی ہو گئی تو اس کا ذکر بھی بیکار ہے۔ اب صرف ایک محاذ ہو سکتا ہے جس میں جو پارٹی بھی ا?ئے وہ اپنی کشتیاں چلا کے نہ ا?ئے۔ اور 2019 ت? ?ر جگ? ایسے اتحاد ?ا مظا?ر? ?رے ?? و? لینے ن?یں صرف دینے ا?یا ?ے۔ 1977 میں سب سے بڑا اتحاد جنتا پارٹی ?ی ش?ل میں ?وا ت?ا۔ اس وقت ی? فیصل? ?وا تھا ?? اپنی پارٹی کو ختم کر کے ا?ؤ۔ اور وہ اس بات پر ختم ہو گیا تھا کہ ہر کوئی اسے ایک عارضی پڑاؤ سمجھ رہا تھا۔ کاش اس وقت ان پارٹیوں نے دل سے اسے قبول کر لیا ہوتا تو ا?ج نہ بی جے پی ہوتی نہ کانگریس بس جنتا پارٹی ہوتی۔ نتیش کمار کے پیش نظر یہ نہیں ہے کہ اپنی پارٹیاں ختم کر کے ا?ؤ۔ جیسے ہماری جنتا دل یو۔ راشٹر یہ جنتا دل اور کانگریس اپنے اپنے حصہ کے ساتھ حکومت میں ہیں اور ہر کسی کی اپنی پارٹی بھی ہے۔ ا?سام میں نتیش لالو اپنی اپنی پارٹی کے ساتھ وہاں موجود ہیں لیکن مولانا بدرالدین اجمل ان کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔ وہاں کانگریس نہیں ہے۔۔ نہ سہی۔
اتر پردیش میں ہمارے نزدیک اسوقت اتحاد اس لئے نہیں ہوگا کہ اکھلیش بابو کو یقین ہے کہ انہوں نے جو کیا ہے اس سے عوام خوش ہیں۔ اور وہ الیکشن تک جو مزید کریں گے وہ اور زیادہ انہیں خوش کر دیگا۔ اور ہو سکتا ہے کہ دس بیس سیٹیں کم ہو جائیں لیکن حکومت وہی بنائیں گے۔ رہیں مس مایا وتی۔ وہ یہ سمجھے بیٹھی ہیں یا ان کے ساتھیوں نے انہیں سمجھا دیا ہے کہ وہ جو انہوں نے اپنے پانچ سالہ دور میں مورتیوں کا میلہ لگادیا تھا اور بے سوچے سمجھے پارکوں پر سیکڑوں کروڑ خرچ کر دئے تھے اور بے مصرف پتھر کے ہاتھیوں کا جنگل بنا دیا تھا اس کی وجہ سے وہ ہار گئیں اسی لئے انہوں نے یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ و ہ اب اگر حکومت بنائیں گی تو صرف صوبہ کی ترقی کریں گی مورتیاں اور پارک نہیں بنائیں گی۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ بھی یہ سوچ بیٹھی ہیں کہ حکومت وہ بنائیں گی۔ اور کانگریس نے نتیش کمار سے وہ چابی منگوائی ہے جس نے انہیں بہار میں سرخ رو کرادیا تھا اس لئے وہ اپنی حکومت کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ بات بھلے ہی ہنسی کی ہو۔ لیکن ایک محاذ عامر رشادی صاحب نے اعظم گڑھ میں بنا لیا ہے۔ اور پیس پارٹی کے مسیحا تو 2016 میں خود وزیر اعلیٰ بننے ?ا اعلان ?ر ?ے الی?شن میں ا?ئے تھے۔ اس لئے ?مارا خیال ی? ?ے کہ یوپی الیکشن کو گزر جانے دیا جائے تو وہاں حکومت تو ایک بنائیگا باقی ہر کوئی محاذ میں ا?نے میں ہی اپنی عافیت سمجھے گا۔ یا جو حکومت بنالے گا وہ چاہے گا کہ محاذ کے اہم ارکان میں اس کابھی شمار ہو۔ محاذ کی صورت جو بھی ہو وہ اس لئے ضروری ہے کہ حکومت ہر فیصلہ کرتے وقت یہ بھی ذہن میں رکھے کہ اگر عوام اسے پسند نہ کر یں گے تو ہمیں ہٹا کر دوسرے کولے ا?ئیں گے۔ اس کی صورت بالکل وہ ہو گی جو ہر بچہ کے سامنے ہوتی ہے کہ اگر غلط کروں گا تو فیل ہو جاؤں گا۔ یہی وجہ ہے کہ جن جاہلوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کسی کو ا?ٹھویں تک کسی بھی امتحان میں فیل نہ کیا جائیوہ ا?ٹھویں جماعت میں بھی جاہل ہی رہتے ہیں۔ 
اس وقت پانچ ریاستوں کے الیکشن ہو رہے ہیں۔ ان کے بعد اترپردیش پنجاب ، گجرات کے علاوہ بھی الیکشن ہونا ہیں۔ نتیش بابو جو کوشش کر رہے ہیں اسے جاری رکھیں اور 2018میں محاذ ?و ا?خری ش?ل دیدیں۔ ر?ی محاذ ?ے لیڈر ?ی بات تو اسیپارلیمانی پارٹی پر چھوڑدیا جائے و? 2019 ?ے الی?شن کے بعد منتخب کر لیا جائیگا۔ اس سے پہلے جب کبھی کوئی محاذ بنا ہے تو وہ وزیر اعظم کے مسئلہ پر ہی پارہ پارہ ہو اہے۔ اور یہ صرف اس وجہ سے ہوتا ہے کہ وزیر اعظم ساری طاقت اپنی مٹھی میں رکھنا چاہتے ہیں۔ اور یہ وہ بیماری ہے جومسز اندرا گاندھی کے دور سے شروع ہو ئی ہے۔ اگر اب محاذ کا جو صدر ہواسے اتنے اختیارات دئے جائیں کہ وہ چاہے تو وزیر اعظم کو ایک منٹ میں سڑک پر کھڑا کر دے۔ تو یہ صورت نہیں ہوگی۔ نہرو جی اور شاستری جی کے دور میں شری کامراج کا نگریس کے صدر تھے۔ وزیر اعظم اندرا گاندھی پارٹی کے فیصلہ کی مخالفت کر کے اسے بدلوا نہیں سکیں۔ بلکہ کانگریس چھوڑ کر باہر ا?ئیں تب مخالفت کی۔ اور یہ عوام کی حمایت ہی تھی کہ انہوں نے اپنی طاقت دیدی ورنہ وہ باہر نکل کر یا تو سیاست سے الگ ہو گئی ہو تیں یا اوما بھارتی کی طرح پارٹی میں ناک رگڑ کر واپس ا?گئی ہوتیں۔ بہر حال ایک ایسا محاذ جسے ملک کے عوام این ڈی اے کا متبادل سمجھے اس لئے ضروری ہے کہ کوئی پارٹی بی جے پی کو للکار نے کے نہ قابل ہے اور نہ برسوں بن سکے گی۔ اور حکومت کے سامنے اگر کوئی متبادل نہ ہو تو وہ بے لگام ہو جاتی ہے۔، اس لئے کہ اسے یہ تو خیال ہوتا ہے کہ وہ ہارسکتی ہے۔ اس کی سیٹیں کم ہو سکتی ہیں۔ لیکن اسے یہ اطمینان رہتا ہے کہ وہ ہرحال میں سب سے بڑی پارٹی رہے گی اور چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کو ملا کر حکومت بہر حال بنا لے گی۔ ملک کے لئے یہ اچھی بات نہیں ہے اس لئے ایک ایسا محاذ ضرور ی ہے جو ا?رایس ایس مکت ہندوستان میں حکومت بنا سکے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا