English   /   Kannada   /   Nawayathi

پانی نعمت، میٹھاپانی اس سے بڑی نعمت

share with us

خودمیری تحریرکردہ مختلف جغرافیائی کتابوں کے مختلف ابواب مجھ سے گویاتھے اورزبان حال سے کہہ رہے تھے کہ تم جس جزیرہ پرجارہے ہووہ نہایت چھوٹاہے اورچندہی کلومیٹرکے رقبہ پرمشتمل ہے جب کہ ایسے سات لاکھ جزیرے سمندرمیں موجودہیں، اس میں سب سے بڑاگرین لینڈ کا جزیرہ تنہااکیس لاکھ پچھترہزارچارسوکلومیٹرپرمشتمل ہے، گویاپوری دنیاکارقبہ کے اعتبار سے دوسرابڑاہماراملک ہندوستان ان سات لاکھ جزیروں میں سے صرف ایک جزیرہ میں سماسکتاہے۔
جس سمندرمیں ہم سفرکررہے تھے اس کی اوسط گہرائی سترہ ہزارفٹ تھی یعنی دوسرے الفاظ میں اس میں ایک ہزارسات سومنزلہ طویل عمارت کھڑی ہوسکتی ہے ، دنیاکے پانچ بڑے سمندروں میں صرف بحرالکاہل کی وسعت کایہ عالم ہے کہ تنہایہ سمندرپوری روئے زمین کی خشکی سے زیادہ جگہ گھیرے ہوئے ہے،بالفاظ دیگر چھ براعظم اس میں سما سکتے ہیں اور اسکا رقبہ ۱۶ کروڑ ۵۲لاکھ مربع کلو میٹرہے جب کہ جملہ سمندروں کا رقبہ ۳۶ کروڑ ۱۱لاکھ مربع کلو میٹر ہے یعنی کرہ ارض کاتقریباً دوتہائی سے زائدحصہ پانی سے گھراہواہے، جن مچھلیوں کے شکار کے شوق میں ہم جارہے تھے اس کی کثرت تعداد کا یہ عالم ہے کہ چند سال قبل اسکاٹ لینڈکے مچھلی پکڑنے کے مقابلہ میں ایک ارب مچھلیاں بیک وقت پکڑ ی گئیں تھیں۔
میں اسی سوچ میں گم تھا او رہمارا جہاز ہچکولے کھاتے ہوئے بل کھاتی لہروں کے درمیان چل رہا تھا، وقفہ وقفہ سے ہمیں دور سمندر میں بعض چٹانیں نظر آتیں تھیں جو کچھ ہی دیر میں غائب بھی ہو جاتی تھیں، ہمارے بعض ساتھیوں نے جہاز کے کپتان سے اس سلسلہ میں جب دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ چٹانیں نہیں بلکہ در اصل وھیل مچھلیاں ہیں جو سانس لینے کے لئے سمندر کی سطح پر آجاتی ہیں اور پھر اچانک اندر چلی جاتی ہیں، چٹانوں کی طرح نظر آنے والے یہ حصے ان کی وسیع پیٹھ کے چھوٹے سے حصے ہوتے ہیں، یہ سنکر میرا ذہن اپنی جغرافیہ کی کتاب کے ایک باب کی طرف منتقل ہوا جس میں بتایا گیا ہے کہ ان وھیل مچھلیوں کی چوڑائی کا یہ عالم ہوتا ہے کہ بیس پچیس آدمی صرف اس کے منھ میں بیک وقت کھڑے ہوسکتے ہیں ،اس کی لمبائی عام طور پر دیڑھ سو فٹ ہوتی ہے اورایک وقت کی غذااوسطاً ۸۰/ ۷۰ کلو یعنی ریاضی کے حساب سے پچاس ہزار کلو غلہ سالانہ صرف ایک وھیل مچھلی کے لئے مطلوب ہے جب کہ سمندر میں اس طرح کی مچھلیوں کی تعداد کروڑوں سے زیادہ ہے، اللہ تعالی کے علاوہ کیا انسانوں کے لئے ہمیشہ تو درکنار صرف ایک وقت ان مچھلیوں کو کھانا کھلانا ممکن ہے میں اپنے ان ہی خیالات میں مست تھا کہ ہمارا جہاز جزیرہ پر لگا اور چھوٹی کشتی کے ذریعہ ہم لوگ جزیرہ پر کچھ ہی دیر میں پہونچ بھی گئے ۔
تھوڑی دیرہم لوگ تیراکی سے لطف اندوزہوئے، کچھ دیرمغرب سے پہلے ریت پرکبڈی بھی کھیلتے رہے ، پھرنہا دھوکر اور کپڑے بدل کرکھانے کے دسترخوان پرپہنچ گئے، اس دوران جب بعض ساتھیوں نے پینے کاپانی طلب کیاتوہمارے کشتی بان نے یہ کہہ دیاکہ صرف تین کین میٹھاپانی ہے، سنبھال کررکھیے، واپس جانے تک کل پانی پینے کا یہی ہے، اسراف بالکل نہ کیجئے، یہ سنناتھاکہ میں محوحیرت رہ گیااور زبان حال سے گویاہوا ، یااﷲ: ہرطرف پانی ، اربوں لیٹرپانی، دائیں پانی، بائیں پانی، جدھر نگاہ دوڑاؤادھرپانی اورپھرپانی کی کمی کی شکایت اوراحتیاط کی تلقین کیامعنی؟ لیکن مجھے یہ فیصلہ کرنے میں دیرنہیں لگی کہ پانی توہے لیکن کھاراپانی، پیاس بجھانے والا میٹھا پانی، سیراب کرنے والاشیریں پانی، راحت پہنچانے والاٹھنڈاپانی نہیں ہے، جب میں نے میٹھے پانی کاگلاس منہ کولگایاتوبے اختیارمیری زبان سے نکلا: اے اﷲ :۔ تیرا کس قدرشکراداکروں تونے محض اپنے فضل سے میٹھاپانی پلایا، پھرمیں نے اپنے معمول کے مطابق پانی پینے کے بعدکی دعا بھی پڑھی ، دفعتاً میراخیال اس کے ترجمہ کی طرف گیاتواحساس ہواکہ محسن انسانیت ونبی رحمت نے توہمیشہ ہربارپانی پینے کے بعداس طرح کے شکروحمدکے کلمات دہرانے کا معمول بنایاتھااوراپنی امت کوبھی اس کی تعلیم دی تھی کہ وہ کہیں: اے اﷲ تیراہی شکرہے کہ تونے محض اپنے فضل سے میٹھااورپاکیزہ پانی پلایا، اگرتوچاہتاتو ہمارے لیے ہمارے گناہوں کی بدولت اس کوبھی کھاراکردیتا، اگرتوایسا کرتاتوتجھے حق تھااورتیرے عین انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہی ہوتالیکن اے اﷲ تونے ایسانہیں کیا
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ سَقَانَا بِرَحْمَتِہٖ مَاءً ا عَذْباً فُرَاتاً وَلَمْ یَجْعَلْہُ بِذُنُوْبِنَا مِلْحًا اُجَاجاً
اس دعاکے پڑھنے کے بعدبالعموم میراذہن اقوام متحدہ کے شعبہ صحت کی جانب سے جاری اس رپورٹ کی طرف جاتاہے کہ آج کے اس ترقی یافتہ کہے جانے والے دورمیں بھی دنیاکی نصف سے زائدآبادی یعنی تین ارب لوگ صاف اورپینے کے لائق پانی سے محروم ہیں اوروہ گندااورگدلااورغیرمعیاری وناقص پانی پینے پرمجبور ہیں اور آج بھی دیہاتوں میں عورتیں اوربچے علی الصبح میٹھے پانی کے لیے دودوکلومیٹر دور کنؤوں پرجاتے ہیں، غرض یہ کہ میٹھاپانی ایک ایسی نعمت ہے کہ دنیاکی کوئی بڑی سے بڑی دولت بھی اس کابدل نہیں بن سکتی، اس کے بغیرزندگی کاتصورنہیں کیاجاسکتا، ہمارے جسم کاہرعضوزندہ رہنے کے لیے اس کامحتاج ہے، اس کے بغیرنہ کھاناہضم ہوسکتاہے اورنہ جذب ہوسکتاہے اورنہ اس کے بغیرہماراخون گردش کرسکتاہے،اس سے معلوم ہواکہ پانی تونعمت ہے ہی، میٹھاپانی اس سے بڑی نعمت ہے جس پراسی ذات بے ہمتاکاہمیشہ شکراداکرناچاہیے جوروزہمیں اس نعمت سے نوازتاہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا