English   /   Kannada   /   Nawayathi

بیٹی دے دی تو سمجھو سارا گھر دیدیا

share with us

میں نے اپنے ابو سے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں تاکہ سب تک یہ پیغام پہنچے کہ جہیز بالکل نہیں لینا چاہیے۔ ماں باپ کے لیے سب سے بڑی دولت ان کی لڑکی ہوتی ہے، جہیز نہیں، انھوں نے اپنی بیٹی دے دی تو یہ سمجھیے کہ اپنا پورا گھر لٹا دیا۔ میری والدہ نے بھی کہا کہ اگر میری بیٹی اس گھر میں چلی جاتی تو اس کے لیے زندگی بھر کا رونا ہو جاتا۔
سلمیٰ نے مدرسے میں تعلیم حاصل کی ہے اور ان کے مطابق پہلے لڑکے والوں کا کہنا تھا کہ انھیں صرف ایک دیندار لڑکی چاہیے۔پھر وہ کہنے لگے کہ ہمیں تو پیسہ چاہیے۔ میں ایسے گھر میں نہیں جانا چاہتی جہاں پیسے کی قدر ہو، میرے دین کی نہیں۔
عبدالرزاق نے اپنے اہل خانہ اور برادری کے بزرگوں سے مشورہ کیا اور اس نتیجے پر پہنچے کہ اس لڑکے سے سلمیٰ کی شادی نہ کرنا ہی بہتر ہوگا۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ بھی اچھا ہوا کہ ہمیں بروقت پتہ چل گیا۔ شادی کے بعد وہ نئے مطالبات کرتے تو انھیں میں کیسے پورا کرتا، وہ میری بیٹی کے ساتھ ظلم و زیادتی کرتے تو میں کیا کرتا؟
اس کیس میں تو لڑکے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے، لیکن ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے۔ اکثر اوقات لڑکی والے بدنامی کے ڈر سے شرائط مان لیتے ہیں جو عام طور پر شادی سے ذرا پہلے کی جاتی ہیں لیکن سلمیٰ نےایسا نہیں ہونے دیا۔
انڈیا کے کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2014 میں تقریباً ساڑھے آٹھ ہزار لڑکیوں کو جہیز کے لیے قتل کیا گیا۔ اسی دوران جہیز کے لیے لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے الزام میں دس ہزار سے زیادہ مقدمات قائم کیے گیے۔
سپریم کورٹ کی وکیل کرونا نندی جہیز کے مقدمات میں عورتوں کی مدد کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہاعداد و شمار مکمل تصویر پیش نہیں کرتے۔ جہیز سے متعلق مقدمات کی تعداد بڑھی ہے لیکن اس کا جہیز سے متعلق مقدمات کی تعداد بڑھی ہے لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کوئی لڑکی جو شاید پہلے خاموش رہتی اب پولیس کے پاس جانے کی ہمت کر رہی ہے یہ بھی ممکن ہے کہ لالچ میں اضافہ ہونے کی وجہ سے یہ واقعات بڑھ رہے ہیں اور یہ بھی درست ہے کہ کچھ فرضی مقدمات بھی قائم کرائے جاتے ہیں
کرونا نندی ، سپریم کورٹ کی وکیل کہتی ہیں کہ جب سلمیٰ جیسی لڑکیاں اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہیں تو انھیں دیکھ کر دوسری لڑکیوں کو بھی حوصلہ ملتا ہے۔لیکن عام تاثر یہ ہے کہ جہیز مانگنے والوں کی آرزو ں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور دینے والوں کے دکھاوے میں بھی۔
اسی اتوار دہلی کے قریب ایک شادی میں لڑکی والوں نے جہیز میں دو بڑی گاڑیاں دیں، ایک دولھا کے لیے اور ایک سمدھی کے لیے۔
دونوں گاڑیاں سجا کر شادی ہال کے دروازے پر ہی کھڑی کی گئی تھیں تاکہ سب دیکھ سکیں۔
ہندوستان میں یہ گھر گھر کی کہانی ہے، لیکن سلمیٰ جیسی لڑکیاں معاشرے کی سوچ بدل سکتی ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا