English   /   Kannada   /   Nawayathi

ترکی میں انسداد دہشت گردی کا نیا قانون منظور

share with us

انقرہ:26؍جولائی2018(فکروخبر/ذرائع)ترک پارلیمان نے ملک میں انسداد دہشت گردی کے ایک نئے قانون کی اکثریتی رائے سے منظوری دے دی ہے۔ اس نئے قانون میں کئی ایسے ضوابط شامل ہیں، جن کے تحت ریاستی اداروں کو سلامتی کے معاملات میں وسیع تر اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

انقرہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق دہشت گردی کی روک تھام کے لیے منظور کیے گئے اس نئے قانون کے ذریعے ریاستی اداروں کو تقریباﹰ وہی اختیارات مل گئے ہیں، جو انہیں ایک ہفتہ قبل ختم کر دی گئی اور قریب دو سال تک نافذ رہنے والی ایمرجنسی کے تحت حاصل تھے۔ مبصرین کے مطابق اس طرح ترکی میں ہنگامی حالت درحقیقت اپنے خاتمے کے باوجود آئندہ بھی ایک طرح سے نافذ ہی رہے گی اور اس بات کو ممکن بنانے کے لیے اب باقاعدہ قانون سازی بھی کر دی گئی ہے۔

ترکی میں صدر رجب طیب ایردوآن کی اسلامی سوچ رکھنے والی سیاسی جماعت اے کے پی اور اس کی اتحادی کٹر قوم پسندوں کی پارٹی ایم ایچ پی کو انقرہ کی پارلیمان میں قطعی اکثریت حاصل ہے۔ اس نئے قانون کو بدھ پچیس جولائی کی شام پارلیمانی اجلاس میں شریک حکومتی جماعتوں کے ارکان کی اکثریتی تائید سے منظور کیا گیا۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق کل 600 رکنی ترک قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس مسودہ قانون پر رائے شماری کے وقت 380 ارکان ایوان میں موجود تھے، جن میں سے 284 نے اس نئے قانون کے حق میں ووٹ دیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس نئے قانون کے مسودے میں 27 قانونی پیراگراف شامل ہیں، جن میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ ’عام حالات‘ میں ریاست دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کیسے جاری رکھ سکتی ہے۔ لیکن اہم بات یہ ہے کہ نئے قانون کے تحت ترک سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو ’عام حالات‘ میں بھی جو اختیارات دے دیے گئے ہیں، وہ ان اختیارات سے مختلف نہیں ہیں، جو انہیں ’ہنگامی حالت‘ کے دوران حاصل تھے۔

ان اختیارات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ترک ریاستی ادارے اب کسی بھی ایسے شہری کو، جسے نقص امن عامہ یا سلامتی میں خلل کے ممکنہ خطرے کے حوالے سے مشتبہ سمجھا جائے، 12 روز تک اپنی حراست میں رکھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ ایسے مشتبہ افراد کا 15 دنوں تک مخصوص مقامات اور علاقوں میں داخلہ بھی ممنوع قرار دیا جا سکے گا۔

جہاں تک بغیر کوئی عدالتی کارروائی کیے مشتبہ افراد کو سکیورٹی اداروں کی حراست میں رکھنے کا سوال ہے تو ’عام حالات‘ میں پہلے یہ مدت صرف دو روز تھی۔ ’ہنگامی حالت‘ کے دوران یہی مدت 12 روز تھی۔ اب ’عام حالات‘ میں مشتبہ افراد کو پولیس کی تحویل میں رکھنے کی کم از کم قانونی مدت چھ گنا طوالت کے ساتھ دو سے بارہ روز کر دی گئی ہے۔

مزید یہ کہ اسی قانون کے تحت شہریوں کے اجتماع کے حق کو بھی محدود کر دیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر غروب آفتاب کے بعد کھلی جگہوں پر کوئی احتجاجی مظاہرے نہیں کیے جا سکیں گے۔ یہ بالکل ویسی ہی شق ہے، جو گزشتہ ہفتے اٹھا لی گئی ایمرجنسی کے دور میں بھی ترکی میں قریب دو سال تک لاگو رہی تھی۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا