English   /   Kannada   /   Nawayathi

انمو ل خزانہ

share with us

اب نا ئف کی دلچسپی دیکھنے کے قا بل تھی ، اس نقشے میں دادا کی حویلی ہی کے نز دیکی باغ کا ذکر تھا ، اس لئے اس نے بغو ر پڑھنا شروع کیا ، پڑھتے پڑھتے نا ئف نے جب ان عبارتوں کو پڑھا جو اس طرح لکھا تھا کہ ''نیم کے درخت کے نیچے ایک نشان نما چیز ہے اس سے ذرا آگے بڑھ کر لکڑی کا ایک پل بنا ہو اہے جسے پا ر کر کے دس قدم آگے ایک بڑا سا پتھر رکھا ہو گا ، اس کے نیچے '' خزانہ''دفن ہے جو اس خزانہ کو پانا چا ہتا ہے وہ چاند کی چو دھویں رات ہی کو اس جگہ جا کر حا صل کر پا ئے گا ۔ ''نائف بہت خو ش ہوا اور بھاگابھاگا اپنے چچا کے دو لڑکے رشاد اور سہل کے پا س گیا اور ان دو نوں کو پو را قصہ سنایا ۔ کیوں کہ اب انہیں ایک نیا ایڈوانچر مل گیا تھا ، رشاد بولا ''ہمیں خزانہ تلا ش کر نا چا ہئے ، ہو سکتا ہے وہ بہت قیمتی خزانہ ہو جسے حاصل کرنے کے بعد ہم دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ہو جائیں ''نا ئف نے خدشہ ظا ہر کیا کہ ''ہو سکتا ہے وہ نیم کا درخت کٹ چکا ہو کیوں کہ دادا جان ایک روز تذکرہ کر رہے تھے کہ دو سال پہلے یہاں پر ایک نیم کا درخت تھا جو اب کٹ چکا ہے ''لیکن رشاد کا خیال تھا کہ ''ممکن ہے نقشے میں ظا ہر کیا گیا نشان ابھی تک وہیں مو جو د ہو ''سہل کہنے لگا لیکن افسوس کہ ''چاند کی چو دھویں رات پو رے ایک ہفتہ بعد ہی آئے گی '' لہذا اب وہ تینوں چو دھویں رات کا بے چینی سے انتظار کر رہے تھے جیسے ہی انتظا ر کی گھڑیاں ختم ہو ئیں ، سوموار کو چودھویں رات تھی اور وہ تینوں ایک انجانی خو شی محسوس کر رہے تھے را ت گیا رہ بجے یہ لو گ یوں ہی ہنسی مذاق کر تے ہو ئے پل کے قریب آگئے ، اب انہوں نے پل پار کیا اور آگے وہی پتھر تلاش کرنے لگے ۔ تھوڑی سی دیر بعد نا ئف چینخ پڑا '' دیکھو سہل ! ! وہ بڑا سا پتھر نظر آ رہا ہے '' تینوں دوست خو شی خو شی آگے بڑھے ، نا ئف نے یہ پتھر اٹھا لیا ۔ اس کے نیچے ایک غا ر نما گہرا گڑھا مو جو د تھا جہاں ایک جھو نپڑی تھی ، تینوں اندر داخل ہو ئے ، انہوں نے پہلے ہی طے کر رکھا تھا کہ خزانہ ملتے ہی آپس میں برابر بر ابر تقسیم کر لیں گے ۔ بہر حال جب وہ اندر داخل ہو ئے تو وہاں ایک صندوق رکھا ہوا تھا ، تینوں اس صندوق کو لے کر غا ر سے با ہر آگئے اور گھر کی طرف چلنے لگے ، سہل نے کہا '' ہمیں یہ صندوق گھر لے جا کر کھو لنا چا ہئے کیوں کہ اگر زیا دہ قیمتی جواہرات مو جو د ہو ئے تو راستے میں کسی چو ر یا ڈا کو کے حملے کا خدشہ ہو سکتا ہے '' اگلی صبح سہل اور رشاد دس بجے نا ئف کے دادا کی حویلی پہنچ گئے اور تینوں نے ڈرتے ڈرتے صندوق کو کھولا تو اس میں بو سیدہ سے کا غذ کے سوا کچھ نہ تھا اور کاغذ پر یہ تحریر تھی '' علم حا صل کرو یہی سب سے بڑا خزانہ ہے '' حیرت اور غصے کے ملے جلے جذبا ت کے ساتھ تینوں ایک دوسرے کا منہ دیکھنے لگے ۔ نا ئف روہانسا ہو کر بو لا '' اتنے جتن کرنے کی کیا ضرورت تھی ہمیں رات ہی کو صندوق کھول کر دیکھ لینا چا ہئے تھا '' اتنے میں دادا جان کمر ہ میں داخل ہوئے تینوں نے سر جھکا لئے ، دادا جان کمرے میں بچھی چا ر پا ئی پر بیٹھتے ہو ئے بو لے '' ہاں بھئی بچوں خزانہ مل گیا ۔ '' تینوں نے حیران ہو کر دادا جان کی طرف دیکھتے ہوئے پو چھا ۔ آپ کو کیسے معلوم ہوا ؟ دادا جان نے مسکرا تے ہو ئے بتایا ''بھئی مجھے تو شرو ع سے آخر تک تمام کہانی معلوم تھی '' تینوں نے یک زبان ہو کر جواب دیا '' لیکن وہاں تو کو ئی خزانہ نہیں تھا '' دادا جان نے پو چھا پھر کیا ملا ؟ نا ئف نے صندوق میں سے کا غذ نکال کر آگے بڑھا دیا ، کا غذ پر لکھی ہو ئی تحریر پڑھ کر دادا جان مسکرا دئیے '' اچھا !! تو یہ ہے وہ خزانہ جس کے پیچھے آپ لوگ چودھویں رات میں گئے تھے '' دادا جان تھو ڑی دیر کیلئے ٹھہرے !! پھر اس طرح گو یا ہوئے'' علم حا صل کرنا کسی بھی قیمتی خزانے سے بڑھ کر ہے ، تم تینوں آج سے دل لگا کر علم حا صل کرو ، اور کبھی ایک دو سروں سے حسد نہ کرو '' ۔ تینوں نے پر جو ش انداز میں کہا '' جی !دادا جان ہم دل لگا کر محنت سے پڑھا ئی کریں گے '' پھر دادا جان نے آگے تینوں سے کہا '' جس طرح جوا ہرات سے بھر ے قیمتی خزانے کی تقسیم کر نے کا آپ لو گ ارادہ کر رہے تھے اسی طرح علم حا صل کر کے علم جیسی بیش بہا اور قیمتی خزانے کو لوگو ں میں بانٹو ، کیوں کہ یہی وہ واحد خزانہ ہے کہ جتنا تقسیم کیا جا ئے اتنا ہی بڑھتا ہے '' اور پھر دادا جان کھڑے ہو تے ہو ئے بو لے ۔ '' اب دیکھنا تم تینوں میں سے جو فرسٹ آیااسے میرے طرف سے بہت بڑا انعام ملے گا '' لہذا ان تینوں نے دل لگا کر پڑھنا شروع کیا ، تینوں ہی اپنی جماعت میں فرسٹ آگئے ، لیکن مزے کی با ت یہ ہے کہ ابھی تک یہ تینوں دوست پڑھا ئی میں سب سے آگے رہتے اور ہمیشہ رزلٹ آنے پر اپنے دادا جان کی جیب خالی کر واتے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا