English   /   Kannada   /   Nawayathi

ابھی تولذتِ کام و دہن کی آزمایش ہے!

share with us

لیکن بہرحال شراب ہر دوقسم کے لوگوں کے لیے نقصان دہ ہے اور کمال کی بات تو یہ ہے کہ اس حقیقت سے پوری دنیاواقف ہے،اس کے باوجود خم وساغراور جام و میناکی مجلسیں مستقل اعلیٰ سے لے کر ادنیٰ سطح پرترقیات اور فروغ کے مرحلوں سے گزررہی ہیں،عقل و دانش کی بستی میں بھی جام ٹکراتے ہیں،فکروفن اورشعروادب کے دَر بھی شرابِ ناب کی کنجی سے کھولنے کی کوشش کی جاتی ہے اور سیاست و حکومت توخیرصدیوں سے اس کے گھرکی باندی ہے۔

بہار میں گزشتہ سال منعقدہونے والے اسمبلی انتخابات میں سیکولراتحادکوحاصل ہونے والی شاندارکامیابی کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اس کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران ریاست بھرمیں شراب بندی کا وعدہ کیاگیاتھا،چوں کہ یہ چیزخاص طورسے گھریلوخواتین کے لیے راحت رساں تھی؛اس لیے انھوں نے اس اتحاد کومکمل سپورٹ کیاتھا، اچھی بات ہے کہ کامیابی حاصل ہونے کے بعد اتحاد ی حکومت نے اس وعدے کو یاد رکھا اور اب اس پر عمل کے اعلان کے ساتھ ہی بہار ملک کی چوتھی ایسی ریاست بن گیا ہے، جہاں مکمل طورپر شراب پر پابندی عائدکردی گئی ہے، اگرچہ اس کے بعد متعددمشکلات سامنے آرہی ہیں اور ابتدائی مرحلے میں ایک بڑا چیلنج نتیش حکومت کے لیے یہ ہے کہ جولوگ شراب نوشی کے عادی ہیں،وہ اچانک شراب نہ ملنے کی وجہ سے بیمارپڑنے لگے ہیں اور چنددنوں میں ہی ایسے سیکڑوں لوگ سامنے آچکے ہیں،ان کے لیے فوری حل حکومت نے یہ نکالاہے کہ ایسے لوگوں کوڈاکٹرکی تجویزکے مطابق دواکے طورپرہفتے میں ایک بوتل شراب فراہم کرانے کی اجازت دے دی ہے،اسی طرح حکومت کے لیے ایک مشکل یہ پیداہورہی ہے کہ شراب پر پابندی کے بعد سرکاری خزانے کوسالانہ تقریباً ساڑھے تین ،چارہزار کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑے گا اوراس کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں ان لوگوں کی بے روزگاری کا بھی مسئلہ پیداہوگا،جوشراب کی خرید و فروخت کے کاروبار سے جڑے ہوئے تھے؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی توایک روشن حقیقت ہے کہ بہار،جوزیادہ تردیہی آبادیوں پرمشتمل ریاست ہے اور جہاں غریبوں کا اچھاخاصاطبقہ آبادہے،ان لوگوں کوشراب نوشی اور اس کے کاروبارکی وجہ سے بے تحاشانقصان پہنچ رہاتھا،خاندان بکھررہے تھے،رشتے ناطوں میں دراڑیں آرہی تھیں،گھرباراجڑرہے تھے،بے شماراوباش قسم کے شوہرشراب پی کر اپنے گھروں میں آتے اور اپنی بیویوں پرظلم وزیادتی کرتے تھے اوریہ ایک نہ تھمنے والا سلسلہ تھا،اب جوشراب پرپابندی عائدکی گئی اور اس کی وجہ سے بلانوشوں اورشراب کے کاروباریوں کومشکلات پیش آرہی ہیں،تویہ تووقتی ہیں اورآہستہ آہستہ سب کچھ معمول پر آجائے گااوریہ پابندی خودایسے لوگوں اور خاندانوں کے حق میں بہتر ثابت ہوگی۔
شراب بندی کے خلاف اِدھراُدھرسے کئی آوازیں اٹھائی گئیں،رشی کپورجیسے فلم اداکارسے لے کرہندوستانی فضائیہ کے ریٹائرڈسارجنٹ اودھ نارائن سنگھ جیسے لوگ نتیش کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں اورجہاں رشی کپورنے ٹوئٹ کے ذریعے بہارحکومت پرطنزکیا،وہیں ریٹائرڈفوجی نے پٹنہ ہائی کورٹ میں حکومت کے فیصلے کوچیلنج کرتے ہوئے مفادِعامہ کی عرضی دائر کردی ہے،ان کا موقف یہ ہے کہ نتیش حکومت کایہ فیصلہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے،مگر اچھی بات یہ ہے کہ نتیش کمار اپنے فیصلے پر قائم ہیں اورشراب بندی کی وجہ سے جن لوگوں کے روزگارکے متاثرہونے کا خدشہ پیداہوگیاتھا،ان کے لیے انھوں نے یہ آپشن نکالی کہ جنھیں شراب فروخت کرنے کا لائسنس دیا گیا تھا، وہ چاہیں تو اس میں دودھ سمیت سودھا ڈیری کی دیگر مصنوعات فروخت کر سکتے ہیں،اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اگر کوئی حکومت کسی مسئلے سے نمٹنے کی قوتِ ارادی اور صاف نیت رکھتی ہے تو نہ صرف وہ اس مسئلے سے بخوبی طورپرنمٹ سکتی ہے؛ بلکہ وہ مستقبل کے عواقب و مضمرات کوبھی اچھی طرح سمجھ کراقدام کرسکتی ہے،البتہ اس سلسلے میں نتیش حکومت کوکافی بیداروہوشیار رہنے کی ضرورت ہے؛ کیوں قانونی طورپرشراب پر قدغن لگ جانے کے بعدغیر قانونی طورپراس کی درآمدبرآمدکرنے والے گروہوں سے نمٹناحکومت کے لیے ایک بڑاچیلنج ہوگااورمتعلقہ محکموں میں افسران و ذمے داران کوہمہ وقت تیار رکھناپڑے گا؛تاکہ ریاست میں شراب مافیاجنم نہ لینے پائے؛کیوں کہ ماضی میں کئی صوبوں میں شراب پر پابندی لگائی گئی؛لیکن مسلسل ایسی صورتِ حالات پیداہوئی کہ پھر وہ پابندی ہٹانی پڑی،یہ مثالیں خودبہارکے وزیر اعلیٰ نتیش کمارکے ذہن و دماغ میں بھی ہوں گی اوریقیناً اگر وہ صوبے کوشراب کی لعنت سے آزادکراناچاہتے ہیں،تواس پہلوپرقابوپانے کابھی ان کے پاس ٹھوس منصوبہ ہونا چاہیے۔ 
جن حالات اور مقاصد کو ذہن میں رکھ کر نتیش حکومت نے شراب بندی کااقدام کیا ہے، وہ ان کی سیاسی ذمے داری تھی، دراصل اپنے گزشتہ دورِ اقتدار میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں رہتے ہوئے نتیش حکومت نے جس طرح ہر پنچایت میں شراب کے ٹھیکے کھولنے کی اجازت دی تھی، اس کا مہلک اثر صاف دیکھا جا سکتا تھا،شہرسے لے کر دیہات اور گاؤں تک میں راستوں کے کنارے کہیں بھی شراب کے ٹھیکے بآسانی مل جاتے،جہاں لوگ اپنے ذوقِ مے نوشی کی سیرابی کاسامان کرلیتے تھے، یوں بھی کسی بھی نشہ آورچیز کی بآسانی دستیابی لوگوں کو اس کے استعمال کی عادی بنا دیتی ہے اور یہ بھی کوئی پوشیدہ حقیقت نہیں ہے کہ غریب طبقوں میں سے اگر کسی شخص کو شراب کی لت لگ جاتی ہے ،تو اس کا پورا خاندان ایک اندوہ ناک المیے کا شکار ہو جاتا ہے، بچوں کا مستقبل تباہ ہو جاتا ہے اور جولوگ نشے کے عادی ہوجاتے ہیں،وہ عام طورپر خواتین کے ساتھ ظلم وزیادتی کواپنا معمول بنالیتے ہیں،اسی طرح جب زندگی گزارنے کے لیے کمائی گئی رقم کا زیادہ تر حصہ شراب میں ہی کھپ جاتا ہو، تو ایسے خاندان کی اقتصادی حالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔بہارکے گاؤوں کی آبادی میں زیادہ ترمتوسط یاغریب طبقوں پر مشتمل ہے اورہم نے اپنے گاؤں سے لے کرپاس پڑوس کے گاؤوں میں بھی دیکھاہے کہ بے شمار لوگ دن بھر محنت و مشقت کے ساتھ کام کرتے اورکچھ پیسے حاصل کرتے ہیں اور شام ہوتے ہی وہ محنت سے کمائی گئی اس رقم کو شراب کی نذر کردیتے ہیں،پھرجب وہ گھرکولوٹتے ہیں، تواسی طرح خالی ہاتھ ہوتے ہیں،جیسے صبح نکلے تھے اوران کے گھروں میں معمول کے مطابق بدحالی و افلاس کا بھوت پاؤں پسارے رہتاہے،بے شمارایسے خاندان ہیں ،جن کی شکست و ریخت کی واحد وجہ شراب نوشی ہوتی ہے اوراس کا اثرصرف میاں بیوی یا گھرکے چندلوگوں پرہی نہیں پڑتا؛ بلکہ اس کے بدترین اور بھیانک اثرات نسلوں تک کوتباہی و ہلاکت کے دہانے پر پہنچادیتے ہیں۔
ملک کے مختلف حصوں سے ہمیں یہ خبرسننے کوملتی ہے کہ ہرسال درجنوں لوگ زہریلی شراب پینے سے اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں،دوتین دن پہلے راجستھان کے ضلع باڑمیرسے خبرآئی تھی کہ وہاں16لوگ زہریلی شراب پینے کی وجہ سے مرگئے ہیں۔شراب امیروں اورمالداروں کے لیے سامانِ تفریح ہوتا ہے،جبکہ غریب طبقہ اس بری عادت کی وجہ سے بے پناہ مصائب سے دوچارہوجاتا ہے، پنجاب اس کی واضح مثال ہے کہ نشے کی لت کے سماجی اثرات کتنے مہلک ہو سکتے ہیں؛لیکن اب تیزی سے لوگوں کے سماجی شعورمیں بیداری پیداہورہی ہے اوریہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں بہارمیں عوام،بطورِخاص وہاں کی خواتین نے اس لعنت کے خلاف تحریک چلائی اوراحتجاجات برپاکیے،جس کا سیاسی طورپراثرہوااورنتیجتاً سیکولراتحادکواپنے انتخابی منشورمیںیہ شق بھی شامل کرنا پڑی کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد شراب پر پابندی لگائے گا اوربالآخراس نے اپنے انتخابی ایجنڈے کوروبعمل لاتے ہوئے بہارمیں شراب پر مکمل پابندی کا اعلان کردیاہے۔ 
شراب کے ساتھ ساتھ بہارکے گاؤوں میں تاڑی کابھی بے تحاشاچلن ہے اورچوک چوراہوں،بازاروں اورنکڑوں پرجگہ جگہ تاڑی کی دکانیں بھی بکثرت پائی جاتی ہیں ، اسے پینے والوں کی بھی بہت بڑی تعداد ہے،جن کی جیبیں اجازت نہیں دیتیں اور ان کی رسائی شراب تک نہیں ہوپاتی،وہ تاڑی سے ہی کام چلاتے ہیں اور ظاہر ہے اس کے برے اثرات بھی کم نہیں ہیں؛اس لیے آنے والے دنوں میں تاڑی پربھی نتیش حکومت کوضرورپابندی لگانی چاہیے، دوسرے یہ کہ شراب ،تاڑی کے خلاف حکومت کومحض قانون سازی کی حد تک نہیں؛بلکہ عوامی سطح پر بہت ہی مؤثرتحریک چلانی ہوگی؛تاکہ ان چیزوں کی برائی و ہلاکت ناکی ہر ذہن میں پیوست ہوجائے اورلوگ خودبخودایسی لعنتوں سے توبہ کرنے لگیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا