English   /   Kannada   /   Nawayathi

کشمیری طلبا ، آرایس ایس اور کجریوال کی سیاست !

share with us

یہاں تک کہ انھوں نے مجسٹریٹ سطح پر جانچ کمیٹی بھی بنا ڈالی۔ تاہم جے این یو پس منظر میں اروند کجریوال کے بیانات کے کئی مطلب نکلتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک تیر دوشکار کرنا چاہتے ہیں یا پھر سانپ بھی مرجائے اور لاٹھی بھی بچ جائے۔ 9فروری سے شروع ہونے والے ہنگامے کے بعد ہی ذرا بھی غوروفکر کرنے والوں نے یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ جے این یو میں وہاں کے طلبا نے پاکستان زندہ باد کے نعرے نہیں لگائے تھے ۔ البتہ کشمیر ی طلبا کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا گیا کہ وہ نعرے بازی میں شامل ہوکر پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ۔ لیکن گزرتے وقت کے ساتھ یہ بھی خلاصہ ہوا کہ کشمیریوں نے زندہ باد کے نعرے نہیں لگائے اور ویڈیو وائرل ہوئی کہ پاکستان زندہ باد کانعرہ لگانے والے اے بی وی پی (آرایس ایس کی طلبا)سے جڑے لوگ تھے ۔ جن میں سے کچھ کا تعلق کیمپس سے تھا اور کچھ ان کے اشاروں پر باہر سے آئے تھے ۔ لیکن اب جب کہ جے این یو میں قائم اعلی سطحی کمیٹی نے رپورٹ میں کہا کہ نعرہ لگانے والے باہر کے نقاب پوش افراد تھے تو کجریوال اب بھی پچھلے دنوں دیے گیے اپنے بیانات کی طرح رٹ لگائے جارہے ہیں کہ کشمیری طلبا نے جے این یو میں نعرہ لگائے اور بی جے پی ان کشمیریوں کو بچانے کی کوشش کررہی ہے ۔ اسی طرح انھوں نے دہلی پولیس کو للکا را تھا کہ وہ جے این یو کے باغی اور خاطی طلبا کو گرفتار نہیں کرپارہی ہے ۔
کشمیری طلبا سے جڑے کجریوال کے بیانات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ آخر اس کا مطلب کیا ہے ۔ سب سے پہلے سوال یہ ہوتا ہے کہ جے این یو کی اعلی سطحی جانچ کمیٹی نے صاف لفظوں میں کشمیری طلبا کو کیمپس میں نعرہ لگانے کا قصور وار نہیں ٹھہرایا ہے تو کیسے کجریوال کشمیری طلبا کو ٹارگیٹ کررہے ہیں ۔اس کے بعد یہ بھی سوال ہوسکتا ہے کہ جب دہلی حکومت نے مجسٹریٹی جانچ کمیٹی بنائی تو اپنی رپورٹ میں کیوں نہ یہ انکشاف کیا کہ کشمیری طلبا نے جے این یو میں نعرے لگائے ۔ کجریوا ل تو واہ واہی لوٹنے میں ماہر ہیں ۔ اس لیے وہ کوئی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے ، جس میں ان کی شہرت ہو ۔ مجسٹریٹ جانچ کمیٹی بنا کر ایک طرف انھوں نے جے این یو کے طلبا کی خیر خواہی حاصل کرنے کی کوشش کی کہ کنہیا کو کمار کو قصور نہیں ٹھہرا یا ۔ دوسری طرف آرایس ایس کو بھی خفیہ طور پر خوش کرتے رہتے ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ گاہے ماہے بی جے پی اور آرایس ایس کے خلاف وہ ایسے بنایات دیتے رہتے ہیں کہ لوگوں کو آرایس ایس سے اس کی قربت کا پتا نہ چل پائے ۔ یہ بات توجگ ظاہر ہوچکی ہے کہ پی ڈی پی کے ساتھ کشمیر میں حکومت سازی کا معاملہ ہے ، اس لیے جے این یو میں منعقد افضل گرو کے پروگرام میں کشمیری طلبا کے ذریعہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگائے جانے کاایشو سامنے آنے کے باوجود بھی بی جے پی نے کشمیریوں کو نشانہ نہیں بنایا۔کشمیری طلبا کے داخلہ پر کوئی اعتراض نہیں کیا ۔ ورنہ اگر یہ ماحول نہ ہوتا تو بے قصور کشمیر طلبا کو مخالف نعرے بازی میں ضرور گھیرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ یعنی یہ کہاجاسکتا ہے کہ بی جے پی نے کشمیریوں سے اپنی ازلی دشمنی کو چھپا یا کہ حکومت سازی کرنی ہے ۔ لیکن انھیں یہ بھی گوارہ کہاں کہ کشمیر کو اچھی نظروں سے دیکھا جائے ، اس لیے شاید کجریوال کشمیری طلبا کو نشانہ بنابناکر بی جے پی اور آرایس ایس کے جذبے کی تسکین کررہے ہیں ۔ اس طرح دیکھا جائے تو بی جے پی حکومت سازی کا گیم کھیل رہی ہے اور کجریوال کشمیریوں کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اگر واقعی کجریوال کے پاس ثبوت ہے کہ کشمیری طلبا نے جے این یو میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ہیں تو انھیں اپنی مجسٹریٹی رپورٹ میں شامل کرنی چاہئے تھی ۔ یہ کیا کہ فقط جے این یو برادری کی ہمدردی بٹورنے کے لیے کنہیا کوتو بے قصور قرار دیا اور اب خواہ مخواہ کشمیری طلبا کو بدنام کرنے پر تلے ہیں ۔ گویا کجریوال تین طرفہ واہ واہی لوٹ رہے ہیں ۔ ایک جے این کی نگاہ میں محبو ب بنے۔ دوسرے کشمیر یوں کو بدنام کرکے آرا یس ایس کے جذبے کی تسکین کی اور ان کی نگاہوں کے تارے بنے ہیں ۔ تیسرا، ڈھونگی طریقے سے آر ایس ایس پر تیکھے وار کرکے عوام سے داد وصول کررہے ہیں۔ کشمیری طلبا کو نشانہ بنانے سے قبل کجریوال کو یہ بھی رکھنا چاہئے کہ جے این یو نے جن 16طلبا کو پروگرام سے متعلق وجہ بتاؤنوٹس جاری کیا ہے ، ان میں سے فقط ایک ہی کشمیری ہے ۔ اس کے باوجود بھی فقط کشمیریوں پر ہی نعرہ بازی کا ٹھیکرہ پھوڑنا کیسی سیاست ہے ۔اگر کجریوال کو نعرہ بازی اور ویڈیو کے متعلق بی جے پی کو شوگر کوٹیڈ نشانہ بنانا ہے تو انھیں یہ کہنا چاہئے کہ ویڈیو میں جو اے بی وی پی کے کارکنا ن نعرے بازے کررہے ہیں ، ان کا کیا ہوگا؟ ان کے خلاف کب کارروائی ہوگی ؟ کجریوال کو اس معاملہ میں دہلی پولیس سے سوال کرنا چاہئے کہ ویڈیو کے چھیڑ چھاڑ کرنے والے اور اے بی وی پی کے ان طلبا کا کیا ہوگا ، جو نعرہ لگارہے تھے ؟لیکن وہ آر ایس ایس کی منہ بھرائی میں مصروف ہیں کہ حقائق کا پاس ولحاظ کہاں ؟ 
یہ واقعہ بھی انتہائی تکلیف دہ ہے کہ بی جے پی جے این یو تناظر میں کشمیریوں سے چھیڑ چھاڑ نہیں کرہی ہے اورکجریوال کو موقع دے رہی ہے کہ وہ اس ایشو پر سنہری لفظوں اور گول مول بیانات میں بی جے پی کو نشانہ بنائے ۔تاہم انڈین اکسپریس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ پتا چلا کہ مرکزی حکومت کے اشارے پر کولکاتا کے کالجوں کو کشمیر ی طلبا کی تفصیلات جمع کرنے کی نوٹس بھیجی گئی ہے ، تاکہ ان کے خلاف کارروائی جاسکی ہے ۔ یادرکھنے کی بات ہے کہ جب جے این یو ایس یو کے صدر کنہیا کی گرفتار ہوئی تھی تو دیگر تعلیمی اداروں کی طرح جادو پور یونیورسٹی میں بھی طلبا نے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا ۔ اس لیے اب پولیس کے ذریعہ منسٹری آف ہوم افیئر س کی نوٹس کولکاتا کے تمام کالجوں کو بھیجا گیا ۔اس واقعہ سے شاید آرایس ایس کے ساتھ کجریوال کو بھی دلی خوشی ہوگی کہ کشمیری طلبا کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ خدشہ اس بات کا بھی ہے کہ نہ جانے کب کجریوال یہ کہنا شروع کردے کہ مرکزی حکومت نے کشمیریوں کے خلاف کولکاتامیں کارروائی کا عندیہ ظاہر کرکے حب الوطنی کا کام شروع کردیا ہے ۔ یہ بھی ڈر ہے کہ وہ یہ نہ کہنے لگ جائیں کہ جے این یو کی اعلی سطحی جانچ کمیٹی نے جو رپورٹ پیش کی ہے ، وہ ناقص ہے ، کیوں کہ اس میں کشمیری طلبا کو مجرم نہیں گردانا گیا ہے ۔ کون سمجھے کجریوال جی کے ناٹک کو !!

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا