English   /   Kannada   /   Nawayathi

دنیا میں کام کرنے والی خواتین کے مسائل بڑھ رہے ہیں

share with us

ورلڈ بینک کے گروپ کی خواتین بزنس اور قانون کے حوالہ سے کی گئی تحقیق کے مطابق دنیا میں 32 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین مردوں کی طرح پاسپورٹ کے حصول کیلئے درخواستیں نہیں دے سکتیں اور 18 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین ایسی صورت میں ملازمت نہیں کرسکتیں جبکہ ان کے شوہر کا یہ احساس ہے کہ اس کا نوکری کرنا خاندان کے مفاد میں نہیں ہے، ایسے ممالک میں اردن اور ایران شامل ہیں 59 ممالک ایسے ہیں جہاں کام کے مقامات پر جنسی استحصال کی روک تھام کیلئے کوئی قانون موجود نہیں ہے۔ برما ، ازبکستان اور آرمینیا ایسے 46 ممالک میں شامل ہیں جہاں گھریلو تشدد کے خلاف کوئی قانونی تحفظ موجود نہیں ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جنسی بھیدبھاو اور جنسی استحصال کی وجہ سے معاشی ترقی کی رفتار دھیمی اور غربت کے خاتمہ کی جدوجہد ادھوری ہے ۔ ایسے ممالک معاشی طور پر کمزور ہیں جہاں خواتین سے بھید بھاو کرنے والے قوانین موجود ہیں اور جنسی مساوات کے فروغ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں ورلڈ بنک کی پچھلی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ مغربی ایشیاء اور شمالی افریقہ میں لیبر فورس اور صنعتوں میں جنسی امتیاز کی وجہ سے آمدنی میں 27 فیصد کا نقصان ہوا ہے ۔ جنوبی ایشیاء میں اسی وجہ سے 19 فیصد لاطینی امریکہ میں 14 فیصد اور یوروپ میں 10 فیصد نقصان ہوا ۔ یہ ایسے نقصانات ہیں جن کی بیشتر ممالک خاص کر وہ ممالک تاب نہیں لاسکتے جہاں بہت زیادہ غربت ہے ۔ رپورٹ میں بنگلہ دیش کی تعریف کی گئی کہ وہاں ورک فورس میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے اور اندازہ ظاہر کیا گیا کہ بنگلہ دیش میں آئندہ دس برسوں میں خاتون ورک فورس 34 فیصد سے بڑھ کر 82 فیصد ہوجائے گی ۔ 1990 ء کی دہائی میں چند ہی ممالک تھے جہاں خواتین کو تشدد سے بچانے کیلئے قوانین موجود تھے اب 127 ممالک میں اس تعلق سے کسی قدر قانون سازی کی گئی وہ بھی محض اس وجہ سے کہ دنیا واقف ہورہی ہے کہ خواتین سے بدسلوکی اور ناانصافی کی وجہ سے معاشی ترقی رک رہی ہے اور انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں خواتین کے روزگار کی پرزور وکالت ہوتی ہے لیکن خواتین کاکام کے مقامات پر تحفظ ہنوز ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ جو ادارے اور تنظیمیں خواتین کی آزادی اور ان کے روزگار سے جڑنے اور گھروں سے باہر نکلنے کی پرزور وکالت کرتی ہیں ۔ وہ دنیا بھر میں گھر سے کارگاہ تک جانے آنے کے دوران اور کام کے مقامات پر خواتین کے جنسی استحصال کے شرمناک واقعات پر جانتے بوجھتے اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں ایسی تنظیمیں اس حقیقت کو بھی فراموش کررہی ہیں کہ خواتین کے گھر پر نہ ہونے سے بچوں کی دیکھ بھال اور پرورش کی ذمہ داری کوئی نہیں نبھارہا ہے جس کے نتیجہ میں نئی نسل اخلاقی اقدار اور کردار کے بحران سے دوچار ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا