English   /   Kannada   /   Nawayathi

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا

share with us

تہلکہ وہی ہے جس نے گجرات 2002 ء میں شری مودی کو بدترین مسلم دشمنی کے روپ میں پیش کیا تھا۔ اور جس کا مقصد یہ تھا کہ ملک کا ہر وہ ہندو جو بھارت ورش کا خواب دیکھ رہا ہے وہ مودی کے متعلق سمجھ لے کہ ان کے خوابوں کا بھارت اگر کوئی بنا سکتا ہے تو وہ صرف مودی ہے۔ کئی برس پہلے بی جے پی کے ایک صدر شری بنگارو لکشمن کو خفیہ کیمرے میں روپئے لیتے دکھایا گیا تھا۔ اس وقت بھی تہلکہ کا نام آیا تھا۔ سنا ہے وہ اونچی ذات کے نہیں تھے اس لئے انہیں ہٹانے کے لئے یہ کھیل کھیلا گیا تھا۔ اس کے بعد بی ایس پی کی مس مایاوتی کے بارے میں درجنوں لوگوں نے بیان دیا کہ ان کا کھلا ریٹ ہے کہ لوک سبھا کے ٹکٹ کے لئے کتنے روپئے اسمبلی کے لئے کتنے، راجیہ سبھا کے لئے کتنے اور صوبائی کاؤنسل کے لئے کتنے؟ لیکن کبھی نہیں سنا کہ اسے بھرشٹاچار مان کر کسی بھی حکومت نے اس کی تحقیقات کرائی ہو یا کوئی مقدمہ قائم کیا گیا ہو؟
گذشتہ سال بہار کے الیکشن میں بی جے پی کے ایک ممبر لوک سبھا نے بار بار الزام لگایا کہ کروڑوں روپئے دے کر ٹکٹ لئے گئے ہیں۔ اور دوسرے ممبر پارلیمنٹ شتروگھن سنہا نے اسے بار بار دہرایا لیکن کسی نے نہیں سنا ہوگا کہ کسی بھی قسم کی تحقیقات کرائی گئی ہو۔
صرف ایک دن پہلے کی بات ہے کہ مہاراشٹر کے مرد آہن جگن بھجول جو اپنے صوبہ میں شرد پوار کے قد کے لیڈر تھے اور برسہابرس سے اپنے صوبہ میں اچھے سے اچھے محکمے اپنے پاس رکھتے تھے وہ گرفتار ہوئے ہیں اور ان سے پہلے ان کے بھتیجے اور بیٹے گرفتار ہوکر جیل جاچکے ہیں۔ الزام یہ ہے کہ بغیر ٹنڈر کے کروڑوں روپئے کے ٹھیکے دینے میں کوئی ان کا مقابل نہیں تھا۔ اور آٹھ سو کروڑ روپے کے چہرہ سے کالا رنگ صاف کرکے انہیں گورا بنانے کے لئے انہوں نے کیسی کیسی کمپنیاں بنائی تھیں؟ وغیرہ وغیرہ۔ ہمارا مقصد صرف یہ ہے کہ یہ تو ہندوستان میں آزادی کے تحفوں میں سے وہ تحفے ہیں جن سے محروم رہنے والے بے وقوف کہے جاتے ہیں۔ لیکن درجنوں رہے ہیں اور اب بھی ہیں۔
بات شروع کی تھی تہلکہ سے۔ سنا ہے اب وہ شری مودی کی حسرت پوری کرنے کے لئے ممتا بنرجی کو کمزور کرنے میں لگا ہوا ہے۔ اس نے ایسے ممبر پارلیمنٹ اور دو چار وزیروں کو کیمرے میں دکھایا ہے کہ وہ کسی سے نوٹ لے رہے ہیں۔ نظر نہ آنے والے کیمروں کے بارے میں ہر سمجھدار آدمی کو معلومات ہیں اور اتنے پھوہڑ پن سے کم از کم کسی بنگالی سے تو یہ امید نہیں کی جاسکتی کہ وہ اتنی آسانی سے کھلونا بن جائے گا؟ ہوسکتا ہے کہ بنگال میں بھی بہار کی طرح یا اُترپردیش کی طرح ٹکٹ خریدے جارہے ہوں۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ سی ڈی میں شاطر ذہن والوں نے نوٹ کسی کو دیئے ہوں اور چہرہ کسی کا لگا دیا ہو۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ سب بالکل سچ ہو اور حقیقت ہو۔
مقصد بی جے پی، کانگریس اور بائیں بازو، تینوں کا یہ ہے کہ ایک شریف، ایماندار، بہادر اور بے داغ وزیر اعلیٰ کو داغدار دکھاکر اس کے ہاتھوں سے حکومت لے لیں۔ اگر ایسا ہوا ہے کہ ممتا کے ساتھیوں نے ایمان فروشی کی ہے، جیسے کہ سب کرتے ہیں۔ تو اس کا ایک علاج تو یہ ہے کہ وہ صرف اپنے قریبی رشتہ داروں کو اپنے ساتھ رکھیں اور ان سے مل کر حکومت بنائیں۔ یا خود وزیر اعلیٰ بن کر دو یا چار ہر طرح آزمائے ہوئے ساتھیوں کو وزیر بنائیں اور ایسے حکومت چلائیں جیسے کشمیر کے گورنر چند سرکاری افسروں کو مشیر بناکر چلا رہے ہیں۔ تو یہی تینوں گلاپھاڑکر کہیں گے کہ جمہوریت میں ڈکٹیٹر بن گئی ہیں۔
اس وقت پوزیشن یہ ہے کہ ٹکٹ زیادہ تر تقسیم ہوچکے ہیں۔ الیکشن کی تاریخوں کا اعلان ہوچکا ہے۔ اب اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کہ اس سازش کا مقابلہ کیا جائے۔ بنگال کے مسلمانوں اور عورتوں نے ممتا بنرجی کو ووٹ دیا تھا ان کے وزیروں اور ساتھیوں کو نہیں۔ اور ممتا پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔ اور یہ بھی ان کے اختیار میں ہے کہ جیت کر ان میں سے کسی کو قریب نہ آنے دیں جن پر الزام ہے اور اپنی حکومت بنانے کے بعد اپنے طور پر تحقیق کرائیں۔ اور اگر واقعی انہوں نے پیسے لئے ہیں تو سب کو بھجول پریوار کی طرح جیل بھجوادیں۔ جہاں تک ممتا دیدی کا تعلق ہے انہوں نے جب اقتدار چھینا تھا تو آج کے مقابلہ میں حالات کہیں زیادہ خراب تھے اور اب ان کی سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ان کو ووٹ دینے والوں نے پورے پانچ سال دیکھ لیا کہ ان کے کپڑے یا مکان تو کیا بدلتا ان کی تو صحت بھی نہیں بدلی وہ فولاد کی بنی جیسی پانچ سال پہلے تھیں، رنگ روپ اور وزن میں کم ہی ہوئی ہیں۔ جبکہ ان سے مقابلہ کرنے کی ہمت کرنے والوں کا وزن بھی بڑھا ہے پیٹ بھی اور چہروں کی چمک بھی۔
تہلکہ کی یہ کوشش بنگال میں کامیاب اس لئے نہیں ہوگی کہ یہاں مقابلہ مودی صاحب کا سونیا گاندھی سے نہیں ممتا بنرجی سے ہے جن کی ترنمول کانگریس اس کانگریس کی شاخ سے الگ کی جانے والی کلی ہے جس کو اپنی سوا سو سال کی خدمات اور نیک نامی کے باوجود سونیا نہ سنبھال سکیں۔ ممتا کی ترنمول کانگریس پر کوئی دھبہ نہیں ہے۔ اور جو کچھ سی ڈی میں دکھایا گیا ہے وہ نہ ممتا ہیں نہ ان کی پارٹی۔ چند لوگ ہیں۔ اور لوگ تو اچھے برے ہوا ہی کرتے ہیں۔ آج اگر مرکزی حکومت کے وزیروں کے پیچھے تہلکہ جیسا ہی کوئی گروپ لگا دیا جائے تو بڑے بڑوں کو بھاگنے کا راستہ نہ ملے گا۔ اور للت مودی اور وجے مالیہ کی نئی نئی تصویریں سامنے آجائیں گی۔ بنگالیوں کو ایک بار پھر ثابت کرنا ہے کہ انہوں نے حکومت ممتا کے ہاتھوں میں دے کر صحیح فیصلہ کیا تھا۔ اور پھر اپنی ممتا بہنی کو ہی حکومت سپرد کریں گے۔ اس لئے کہ جیوتی بسو کی جانشین صرف وہی ہیں۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا