English   /   Kannada   /   Nawayathi

ہندوستان میں آبادی کے لحاظ سے علاج و معالجہ کی زبردست کمی

share with us

بہار اور مہاراشٹرا میں تو طبی عملہ کی دستیابی کا سنگین بحران درپیش ہے سال ۲۰۱۵ میں درج رجسٹر کوالیفائیڈ ایلوپتھی ڈاکٹروں کی تعداد گزشتہ سال کی تعداد کے اعتبار سے ۱۶ ہزار کم ہو گئی ہے۔ اس طرح اہل ڈاکٹروں کی تعداد گزشتہ سال کی تعداد سے نصف رہ گئی ہے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ایلوپتھی ڈاکٹروں کی جملہ تعداد۹ لاکھ چالیس ہزار ہے۔ ڈنیٹل سرجن ایک لاکھ ۵۴ ہزار اور دیسی طب کے ڈاکٹروں کی تعداد سات لاکھ ۳۷ہزار بتائی گئی ہے جبکہ آیورویدک ڈاکٹروں کی تعداد۳ لاکھ پچاس ہزار ہے ۔ ہندوستان میں چار سو میڈیکل کالج ہیں جہاں سالانہ ۴۷ ہزار طلبا و طالبات کو داخلے دیئے جاتے ہیں ۔ حفظان صحت شعبہ پر مرکز کے اخراجات گزشتہ ۲برسوں کے دوران کم ہوئے ہیں حالانکہ بڑھتی آبادی بڑھتے امراض اور بڑھتی ضرورت کے لحاظ سے زائد مرکزی فنڈس مخصوص اور خرچ کرنے کی ضرورت تھی۔ آج صحت کے شعبہ میں ہندوستان کے اخراجات دنیا کے غریب ترین ممالک کے اخراجات سے بھی کم ہیں ۔ ملک کی ریاستوں میں سال ۱۳۔۲۰۱۲ میں سب سے زیادہ سرکاری خرچ غیرمنقسم آندھراپردیش میں ہوا ، گوا اور شمال مشرقی ریاستوں میں فی کس آمدنی زیادہ تر صحت کے شعبہ پر خرچ کی گئی جبکہ صحت کے شعبہ پر سب سے کم خرچ بہار اور جھارکھنڈ میں ہوا ہے۔ ملک میں پرائیویٹ طور پر صحت پر اخراجات میں حالیہ برسوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ دوائیں مہنگی ہوگئیں،پرائیوٹ دواخانوں میں علاج کافی گراں ہوگیا ۔ کارپوریٹ دواخانوں میں غریب تو غریب اوسط خاندان کے مریض بھی علاج کرانے کی ہمت نہیں کرسکتے ۔ ڈاکٹروں کی فیس کی ادائیگی بھی اوسط آمدنی والوں کے بس کی بات نہیں ہے ملک میں گھریلو اخراجات میں سرفہرست بیماروں کے علاج معالجہ پر ہورہا خرچ ہے اور بیماریوں کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقات کی آمدنی و خرچ میں فرق پیدا ہورہا ہے جس کی وجہ سے اکثر گھرانے مقروض اور مجبور ہوگئے ہیں ۔ مکمل طور پر خواندہ ریاست کیرالا میں عوام بیماری کی صورت میں سرکاری دواخانوں کا رخ نہیں کرتے سب کا علاج پرائیویٹ دواخانوں میں ہوتا ہے ہندوستان میں امراضِ متعدی سے ہونے والی اموات کی تعداد کم ہوئی ہے زائداز دس لاکھ کیسوں کے باوجود ملیریا سے اب سالانہ صرف پانچ سو اموت ہورہی ہیں سال ۲۰۱۰ کے بعد سے چکن گنیا کے کیسیس بھی کم ہوئے ہیں ۔ ۲۰۱۴ میں ملک میں ڈینگو سے ۱۳۱ اموات ہوئی تھیں، موسمی بیماریوں کا آج بھی ملک میں بول بالا ہے ۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا