English   /   Kannada   /   Nawayathi

جب مسیحا بن گئے قاتل!!

share with us

پہلےصوبائی حکومت نےکٹوایا اور پھر معاوضے کا اعلان کرکے اس سے بھی محروم کردیا،فساد زدہ لوگوں کی جائدادیں ہڑپ لی گئیں،یہاں تک کہاگیا کہ کیمپوں میں فساد متاثرین نہیں ہے بلکہ یہ تنظیموں کے کھانے کمانےکاذریعہ ہے.مدرسوں اوران نمائندہ تنظیموں پر انگشت نمائی کی گئی جنہوں نے فساد کے روز اول سے آج تک فسادمتاثرین کےساتھ ہرطرح قدم بقدم شانہ بشانہ ساتھ رہی،
روزمرہ کے سامان،طبی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دسیوں کالونیاں بنوائیں جن میں ان بےسہارا لوگوں کو سر چھپانے کا موقع ملا، اتناکچھ ہوا پر صوبائی حکومت خاموش تماشائی بنی بیٹھی رہی،لاء اینڈ آرڈر کے ساتھ ساتھ جمہوریت کی بھی فسادیوں نے دھجیاں اڑادیں ،حد تو یہ کہ مرکزی حکومت نے فساد میں کلیدی رول ادا کرنے والے حکم سنگھ اور سنگیت سوم کو ایوارڈ سے نوازا،
مسلمانوں کے نام نہاد مسیحا ملا ملائم مجرمانہ طور پر چپی سادھے رہے، اکھلیش سرکارنے پس پردہ اس انسانیت سوز دنگےمیں چھپے رستم کا کردار اداکیا،
فسادات ختم ہوئے بےگھر مظلوم وبیقصورلوگ آج بھی کھلےآسمان کے نیچے رہ رہےہیں
عورتوں کا سہاگن اجڑگیا،بچے بھوک و فاقے کا سامنا کررہے ہیں،اور ہماری مسیحا حکومت نے پہلےتوکوئی ایکشن نہیں لیا بعد میں چاروں اورسےدباؤ بڑھنےلگا
اورہرطبقےسےحکومت پرانگلیاں
اٹھنےلگیں توخاموش کرنےکےلئے ایک عدالتی کمیشن تشکیل دی گئ تقریباً دو سال تک اس نے ہر زاویہ سے تحقیق کی اور پھر جو حتمی رپورٹ سونپی اس نے ناصرف انصاف پسند ہندوستانی عوام کو سکتے میں ڈال دیا بلکہ فساد متاثرین کے دلوں سے آہیں نکلنے لگیں اور ان کے زخم پھر سے ناسور ہوگئے،کیونکہ عدالتی کمیشن کے مطابق انسانیت و جمہوریت کو شرمسار کردینے والے اس فساد میں کسی بھی سیاسی نیتا کا کوئی ہاتھ نہیں تھا بلکہ کمیشن نے اس فساد کے لئے مقامی انتظامیہ و خفیہ تنظیموں کو ذمہ دار ٹھہرایا حالانکہ لاکھوں عوام کا عینی مشاھدہ ببانگ دہل یہ بتلاتا ہے کہ مظفرنگر فسادکی شوٹنگ سنگیت سوم،حکم سنگھ،جاٹ لیڈر اور ان جیسے دسیوں فرقہ پرست نیتاؤوں کے زہریلے وبھڑکاؤ بیانات سےشروع ہو
کرزرخرید میڈیا کے ذریعہ پھیلائےگئےافواہوں سےختم ہوئی اور رہی سہی کمی خاکی پوش پولیس نے پوری کردی جن کی موجودگی میں یہ ننگا ناچ چلتا رہا اور ان کی ضمیر کے ساتھ انسانیت بھی مرگئی تھی،نہتوں کا خون پانی کی طرح بہتا رہا،معصوم بچیوں کے ساتھ زنابالجبر جیسے گھناؤنی حرکتیں سرعام انجام دی گئیں، نیتاؤوں کےچمچے غیرقانونی ہتھیاروکارتوس نوجوانوں کو کھلم کھلا سپلائی کرتے رہے اور پورا حکومتی عملہ خاموشی کے ساتھ کشت و خون کا بازار گرم ہوتے ہوئے دیکھتا رہا،
مختلف چینلوں کی اسٹنگ آپریشن نے بھی ان سب باتوں اور فساد کے کلیدی مجرم نیتاؤوں و لیڈروں کے ہونے کا خلاصہ کیا لیکن اب عدالتی کمیشن نے انہیں کلین چٹ دے کر فساد میں بیوہ ویتیم ہوئے بے سہارا لوگوں کے منہ پر طمانچہ مارا ہے اور یہ سب یقیناً صوبہ و مرکز میں بیٹھے پس پردہ آقاؤوں کے اشارے پر ہی ہوا ہے کہ آج انصاف کی دیوی کو جنم دینے والے اپنے ہاتھوں سے ہی انصاف کاگلاگھونٹ رہے ہیں،
اب آفت کیاہوگاوہ بالکل ظاہر ہےدنگائی خوشیاں منائیں گے
اورایک مرتبہ پھر ملک کے کسی خطہ کو جہنم کدہ بنانے کی تیاریوں میں لگ جائیں گے.
پرسوال ان لوگوں کے سامنے کھڑا ہوتا ہے جو ملاملائم اور مسیحا ملائم کی گیت گاتے ہیں اور ان آستین کے سانپوں کے ہر سیاہ کو سفید کرنے کی کوشش کرتے ہیں،مسلمانوں کے یک طرفہ ووٹوں کی بدولت اقتدار کی کرسی پر بیٹھنے والے یہ لوگ کرسی پانے کے بعد سب کچھ بھول جاتے ہیں،اور ان کا ہر ایک وعدہ سمندر کی جھاگ کی طرح ہوتا ہے جو آن واحد میں اٹھتا ہے اور پھر ختم ہوجاتا ہے،
ریزرویشن کاوعدہ ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے،اردو کے ساتھ سوتیلا
رویہ برتتے ہوئے آر.ٹی.آئی اردو میں دینے سے منع کردیاگیا بابری سے دادری تک پس آئینہ ان فرقہ پرست لیڈروں نے ہی ملک کی جمہوریت،پیار و محبت، امن وآشتی کوآگ میں جھونکا ہے اور اگر اب بھی اس ملک کے سیکولر ہندو و مسلمان نا جاگے تو صدیوں پرانی گنگا جمنی روایتوں وجمہوری اقدارکو یہ انسانیت دشمن،ملک مخالف ومفادپرست لیڈر اپنی گندی و اوچھی سیاست کے بھینٹ چڑھادیں گے،اور پورے ملک کو ہمیشہ کی طرح فرقہ واریت،تشدد،کشت و خون اور انارکی کے گہرے غار میں دھکیل دیں گے،اس لئے ضرورت اس بات کی ہے سبھی منصف مزاج ارباب عقل و دانش مل کر ایک خصوصی کمیشن کی تشکیل بذریعہ حکومت کرائیں اور سیاسی لیڈران ومیڈیا کے کردار کو گہرائی سے کھنگالا جائے تاکہ حقیقت کھل کر طشت ازبام ہوجائے اور مجرمین کو سخت سے سخت سزا دلانے کے لئے سبھی وکلاء کو میدان میں آنا چاہئے اور ان کی ہمہ جہت تعاون کرنے کے لئے سرمایہ داروں کوتیار ہونا چاہئے تاکہ آگےسے ملک ایسی انسانیت سوزفسادات ونسل کشی سے محفوظ رہے،
آخری بات یہ ھیکہ سبھی پارٹیوں نے آج تک مسلمانوں کوووٹ بینک سمجھ کر استعمال کیااورپھر پھینک دیا،
اس لئے ہندوستانی عوام بالعموم اورمسلم اقلیت بالخصوص کو چاہئے کہ آگےا سے متحد ہوکر سیاسی بیداری پیدا کریں اور ایسی پارٹی کوووٹ دیں جس کے دور اقتدار میں مظلومین کی گرفتاریاں اورفرقہ وارانہ فسادات ناہوئےہوں،
آپسی اختلافات کوختم کرکے متحد ہوکر اپنی جمہوریت کے حقوق کا تحفظ کریں،.تاکہ گاندھی وامبیڈکر،نہرووآزاد کے خوابوں کا یہ شیش محل ساولکر و گولکر کے تقسیمی نظریات سے چکناچور ناہوسکے.

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا