English   /   Kannada   /   Nawayathi

افغانستان کی تیرہ سال کی جنگ میں ایک لاکھ۲۰ہزار افراد ہلاک

share with us

رپورٹ کے مطابق اس مطالعے میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ ۲۰۰۱ء میں افغانستان میں اتحادی فوجی مداخلت سے لے کر ۲۰۱۴ء کے آخر میں ہندو کش کی اس ریاست سے اتحادی جنگی دستوں کے انخلاء تک کے عرصے میں افغانستان اور اس کے ہمسایہ ملک پاکستان میں جنگی حالات کے دوران کتنے انسان ہلاک، زخمی یا بے گھر ہوئے۔
واٹسن انسٹی ٹیوٹ کے اس مطالعے کے نتائج کے مطابق اس عرصے کے دوران پاکستان اور افغانستان میں شہری اور فوجی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد قریب ایک لاکھ ۴۹ ہزار رہی جبکہ ایک لاکھ ۶۲ ہزار انسان شدید زخمی ہوئے۔ اس دوران صرف افغانستان میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد قریب ایک لاکھ رہی اور اتنے ہی لوگ زخمی بھی ہوئے۔
اس ریسرچ رپورٹ کی مصنفہ اور امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی کی سیاسیات کی پروفیسر نیٹاکرافورڈ کے مطابق اس مطالعے کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ جنگ کے دوران خاص طور پر افغانستان میں ہر سال ہونے والی انسانی ہلاکتوں میں حالیہ برسوں کے دوران اضافہ ہی ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں سال رواں کے پہلے چار ماہ کے دوران ۲۰۱۴ء کے پہلے چار ماہ کے مقابلے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ۱۶ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس عرصے میں افغانستان میں ۹۷۴ شہری مارے گئے۔
رپورٹ کے مطابق اس تحقیقی مطالعے کے لئے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یو این اے ایم اے اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو بنیاد بنایا گیا لیکن اس حوالے سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ افغانستان میں ایک طرف اگر فوجی ہلاکتوں کی تصدیق مقابلتاً آسان ہے تو دوسری طرف شہری ہلاکتوں کی تصدیق اور ان معلومات کے ذرائع کی جانچ پڑتال کافی مشکل کام ہے۔
نیٹاکرافورڈ کے بقول ’’افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے ۲۰۰۷ء کے بعد کا عرصہ خاص طور پر ہلاکت خیز رہا۔ اس دوان وہاں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ۲۰۰۹ء اور ۲۰۱۴ء کے درمیانی عرصے میں سترہ ہزار سات سو سے زائد شہری ہلاکتیں ریکارڈ کیں، جن میں سے اکثریت طالبان کے حملوں کا نشانہ بنی۔
اس ریسرچ اسٹڈی کے نتائج کے مطابق افغانستان میں تیرہ سالہ جنگ کے براہ راست نتیجے کے طور پر کم از کم چھبیس ہزار دو سو ستر افغان شہری ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب رہی۔ پروفیسر نیٹا کرافورڈ کے مطابق آج افغانستان میں طالبان عسکریت پسند اپنے حملوں کے وقت اس بات میں کوئی تفریق نہیں کرتے کہ وہ افغان سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں یا عام شہریوں کو۔ اِسی دوران وہاں شہری ہلاکتوں میں کمی کا ۲۰۰۸ء میں شروع ہونے والا رجحان اب دوبارہ کافی زیادہ ہوچکا ہے۔

Prayer Timings

Fajr فجر
Dhuhr الظهر
Asr عصر
Maghrib مغرب
Isha عشا